توہین مذہب اور قتل

منگل 7 دسمبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

توہین مذہب کے حوالے سے دیکھا جائے تو کل جو واقعہ سیالکوٹ میں ہوا انتہائی قابل مذمت ہے-یہ پہلا واقعہ نہیں ایسے بہت سے کیسز پہلے بھی سامنے آچکے ہیں-
ہم پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیروکار ہو کر ان کی ہر سنت کو اپنانے کی بجائے آئے دن اللہ اور پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نافرمانی کر کے مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں-
لیکن ہم نے  کبھی خود کو اس کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا بلکہ مذہب کے ٹھیکیدار بن کر دوسروں کو فیصلہ سنانے اور انہیں سزا دینے میں دیر نہیں لگاتے-
اس سے پہلے بھی بنک گارڈ نے بنک مینجر پر توہین مذہب کا الزام لگا کر مار ڈالا-تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ محض الزام تھا-ایسے ہی  مردان  میں ایک نوجوان پر توہین مذہب کا فتویٰ لگا کر اس پر تشدد کر کے اسے قتل کر دیا گیا اس کیس میں بھی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ نوجوان بے قصور تھا -
ہم اسلامی معاشرے میں رہتے ہوئے قوانین پر عمل پیرا نہیں ہوتے نہ اسلامی اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور دوسروں کو ایک سنی سنائی بات پر سزا دے دیتے ہیں بلکہ اس کی جان لینے کے درپے ہو جاتے ہیں - جو لوگ مذہب کے ٹھیکدار ہیں کبھی انہوں نے پڑھا  ہے کہ ایسا کبھی ہوا ہو ہمارے پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بغیر تحقیق کے کسی کو سزا دی ہو-
اسلامی قانون ہے کہ جب تک جرم آپ اپنی آنکھوں سے ہوتا ہوا نہ دیکھیں اور جب تک تحقیق سے جرم ثابت نہ ہو جائے آپ کسی کو سزا نہیں دے سکتے-
آپ نے کیسے یہ سوچ لیا کہ ایک انسانی جان اتنی سستی ہے اسے محض ایک سنے سنائے واقعے پر تشدد کا، نشانہ بنایا جائے اور پھر سرعام اسے جلا بھی دیا جائے -
کیا سب لوگوں میں انسانیت مر چکی ہے جو لوگ کھڑے ہو کر تماشا دیکھ رہے تھے اور اس پر جہالت کی انتہا کہ جلتے ہوئے انسان کو بچانے کی بجائے اس کے سامنے کھڑے ہو کر سیلفیز لی جا رہی ہیں -
یہ کہاں کا اسلام ہے  - اسلام نے تو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے - آپ بحیثیت مسلمان کہاں کھڑے ہیں آپ تو خود ایسی حرکتیں کر کے مذہب اسلام کی توہین کر رہے ہیں -
آپ خود سوچیں دن میں آپ کتنی سنتوں پر عمل پیرا ہو کر آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں -
ہمیں یہ زیب نہیں دیتا کہ ہم خود تو ہر اچھےعمل سے بری ہو جائیں اوردوسروں کے لئے اپنے پیمانے بنا کر خود سے ہی سزا تجویز کر دیں -بنا جرم ثابت ہوئے کسی کو سزا دینا انسانیت کی توہین ہے-
سزا کے معاملے میں بھی اسلام میں یہ تصور موجود ہے اگر جرم ثابت ہونے میں شک کی گنجائش موجود ہو  تو سزا میں نرمی کر دی جائے یہ نہ ہو کہ وہ شخص بے گناہ ہو اور آپ ایک بے گناہ کو سزا  دے کر خود گناہ گار بن جائیں -
ایسے لوگوں کے لئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے جو بغیر تحقیقات کے کسی کو مجرم قرار دے کر ان پر تشدد کرتے ہیں یا انہیں قتل کر دیتے ہیں -
ہر مذہب میں کسی کی جان لینا سب سے بڑا جرم ہے - اور ہم جس مذہب کے پیروکار ہیں اس میں تو جنگ کی حالت میں بھی کسی کو ناحق قتل کرنا اور اس کی نعش کی بے حرمتی سے منع کیا گیا ہے-
جس مذہب میں یہ کہہ دیا گیا
"جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا"
جس دین کی بنیاد ہی اس اصول پر ہو اس سے بڑھ کر اور کیا ظلم ہو گا کہ لوگوں کی جان اس دین کے نام پرلے  لی جائے
پیارے آقائے دو جہاں محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جن کے ہم ماننے والے ہیں انہوں نے تو ناحق خون ریزی، فساد سے منع فرمایا ہے -
پھر ہم کس ڈگر پر چل نکلے ہیں - اسلام تو قانون کی پاسداری سکھاتا ہے- یہ واقعہ اسلام اور انسانیت کی توہین ہے - جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور اس کیس میں ملوث لوگوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے -

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :