
کوئی تو روئے لپٹ کر جوان لاشوں سے
جمعرات 18 دسمبر 2014

فرخ شہباز وڑائچ
(جاری ہے)
شاید طالبان کا نام لیا جائے یا انہیں قوم اور ملک کا دشمن جیسا تخلص عطا کیا جائے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کا عزم دہرایا جائے۔ یقیناً اس انتہائی اہم اجلاس میں انتہائی اہم فیصلے کیے جائیں گے لیکن اجلاس کے آغاز میں مرحومین کے لیے دعائے مغفرت پڑھی جائے گی۔میرا خیال ہے یہ دعا غیر ضروری ہے۔میٹرک کرنے والے یا مڈل سکول میں پڑھنے والے یا پرائمری جماعت کے طالب علم نے آخر کیا گناہ کیا ہوگا کہ اس کی کی بخشش کے لیے دعا مانگی جائے۔پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے درخواست ہے کہ وہ ان بچوں کی آخرت کے بارے میں پریشان نہ ہوں اور جب کل دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں تو اپنی مغفرت کی دعا مانگیں اور دعا کے لیے ان ہاتھوں کو غور سے دیکھیں کہ ان پر خون کے دھبے تو نہیں۔ہو سکتا ہے کسی نے کینٹین والے کا بیس روپے ادھار دینا ہو، ہو سکتا ہے کسی نے اپنے کلاس فیلو کو امتحان میں چپکے سے نقل کرائی ہو۔ کسی نے ہو سکتا ہے کرکٹ کے میچ میں امپائر بن کر اپنے دوست کو آوٴٹ نہ دیا ہو، کوئی کسی سے ایزی لوڈ لے کر مکر گیا ہو۔ ہو سکتا ہے کسی نے کلاس میں کھڑے ہوکر استاد کی نقل اتاری ہو، ہو سکتا ہے کسی شریر بچے نے سکول کے باتھ روم میں گھس کر اپنا پہلا سگریٹ پیا ہو۔خبروں میں آیا ہے کہ جب سبز کوٹوں اور سبز جرسیوں اور سبز چادروں پر خون کے چھینٹے پڑے تو سکول میں میٹرک کی الوداعی تقریب بھی چل رہی تھی۔ اس تقریب میں ہو سکتا ہے کہ کسی نے کوئی غیر مناسب گانا گا دیا ہو۔اگلے ہفتے سے سردیوں کی چھٹیاں آنے والی ہیں کئی بچوں نے اپنے رشتہ داروں کے پاس چھٹیاں گزارنے کا پروگرام بنایا ہو گا جہاں پر ساری رات فلمیں دیکھنے یا انٹرنیٹ پر چیٹ کرنے کے منصوبے ہوں گے۔آخر سولہ سال تک کی عمر کے بچے اور بچیاں کیا گناہ کرسکتے ہیں جس کے لیے اس ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت ہاتھ اٹھا کر دعائے مغفرت کرے؟ہوسکتا ہے سکول میں ایک دوست نے دوسرے سے وعدہ کیا ہو کہ چھٹیوں کے بعد ملیں گے۔ اب ان میں سے ایک واپس نہیں آئے گا کیوں کہ وہ پشاور کی مٹی میں ایک ایسی سرد قبر میں دفن ہے جو کہ ایک ایسا کلاس روم ہے جہاں کوئی کلاس فیلو نہیں اور جہاں کبھی چھٹی کی گھنٹی نہیں بجتی۔تو پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے درخواست ہے کہ وہ ان بچوں کی آخرت کے بارے میں پریشان نہ ہوں اور جب کل دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں تو اپنی مغفرت کی دعا مانگیں اور دعا کے لیے ان ہاتھوں کو غور سے دیکھیں کہ ان پر خون کے دھبے تو نہیں“۔آنسوؤں کا سمندر ہے جو کسی ساحل سے نہیں ٹکرا رہا،سوشل میڈیا کی تصاویرہیں،کیسے کیسے مناظر ہیں جن کاپیوں کو قلم کی سیاہی سے سیاہ ہونا تھا وہ خون کے چھینٹوں سے سرخ ہوچکی ہیں۔سچ پوچھیں تو ایسا لگتا ہے جیسے انسانیت کی موت واقعہ ہوگئی ہے۔
کسی نے کہا ہے“The smallest coffins are the heaviest’
خالد احمد یاد آئے
اسی لئے تو وہ بیٹوں کو مائیں دیتا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.