
کرپشن کی چھوٹی سی کہانی
بدھ 11 مئی 2016

فرخ شہباز وڑائچ
2009ء میں این آئی سی ایل اور سابق وفاقی وزیر اور جنرل مشرف کے قریبی ساتھی حبیب اللہ وڑائچ کے بیٹے محسن وڑائچ کے درمیان ایک ڈیل ہوئی جس کے تحت لاہور کے مضافات میں وڑائچ فیملی کی 803 کنال کا سودا ہوا۔
(جاری ہے)
کروڑ روپے امین فہیم، ایاز خان نیازی اور دیگر نے آپس میں تقسیم کیے۔ ایاز خان نیازی کو امین فہیم دبئی سے لائے تھے جہاں وہ ایک نائٹ کلب چلاتا تھا اور امین فہیم کو آتے جاتے اپنی خدمات فراہم کرتا تھا۔ دوبئی میں اس سروس کے بدلے امین فہیم نے ایاز خان نیازی کو این آئی سی ایل کا چیئرمین لگوایا۔ نیازی محسن وڑائچ، مونس الٰہی وغیرہ کا بھی پہلے سے دوست تھا یوں ان سب نے مل کر ڈیڑھ ارب روپے سے زیادہ کا فراڈ کرنے کا فیصلہ کیا۔ صرف اس کیس کا ریکارڈ نکلوا کر دیکھیں تو پتا چلے گاکہ کس طرح ان بگڑے شہزادوں نے چند دنوں میں دو ارب روپے کمائے۔ٹھہریے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کیس کی فائل پر پڑی گرد جھاڑ صاف کیجیے، صرف اس کیس میں مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان نے پانچ پولیس افسران کو ساتھ ملا کر 6ارب روپے کی دیہاڑی لگائی انجم عقیل خان نے فاونڈیشن کے پانچ افسران اور اہلکاروں کے ساتھ مل کر چھ ارب روپے کا فراڈ کیا۔ ایف ائی ار کے مطابق ملزمان میں انجم عقیل کے علاوہ دو سابق ایم ڈی پولیس فاؤنڈیشن میاں محمد امین، چودھری افتخار محمد خان کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر ہاؤسنگ خدا بخش اور اسٹنٹ ڈائریکٹر شیخ عبدالحنان بھی شامل ہیں جن کے خلاف اربوں روپے کے سکینڈل میں ملوث ہونے پر پولیس کے علاوہ ایف آئی اے نے مقدمات درج کر رکھے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق انجم عقیل خان جو سیاستدان بننے سے پہلے پراپرٹی کا کاروبار کرتے تھے، کو نیشنل پولیس فاؤنڈیشن نے زمین خریدنے کے لیے پندرہ کروڑ روپے ادا کیے تھے،انہوں نے 252کنال زمین خرید کر دینی تھی،اس وقت فی کنال ریٹ پانچ لاکھ پچانوے ہزار روپے لگایا گیا،تاہم انہوں نے نیشنل پولیس فاونڈیشن کے افسران کے ساتھ مل کر فراڈ کرنے شروع کر دیے۔ اب
تک پنتالیس کنال زمین انجم عقیل خان نے پولیس فاونڈیشن کو نہیں دی اور پیسے کھا گئے۔ دستاویزات میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ انجم عقیل خان نے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن سے 239لوگوں کو پلاٹ الاٹ کرالیے اور اس کے بدلے میں کروڑوں روپے اکھٹے کئے جو فاؤنڈیشن کو ادا نہیں کیے گئے۔ اس طرح
اسے اربوں روپے کی کرسٹل کورٹ لینڈ بھی الاٹ کر دی گئی۔ صرف اس 48کینال زمین کی مالیت چھ ارب روپے بتائی گئی ہے جو انجم عقیل خان نے فاؤنڈیشن سے الاٹ کرالی تھی۔ دستاویزات کے بقول انجم عقیل کے علاوہ جو دیگر ملزمان اس سکینڈل میں شامل تھے ان میں خدا بخش کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا گیا تھا۔ انجم عقیل خان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی تھی،سابق ایم ڈی افتخار احمد خان، اور شیخ عبدالحنان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں عدالت سے ضمانت پر رہا ہو گئے۔ یوں اس وقت چھ ارب روپے کے سکینڈل کا ایک ملزم بھی جیل میں نہیں ہے۔
ہمیش خان کو یاد کیجیے موصوف نے 9ارپ روپے کا”ٹیکا ’اپنے پیارے ملک کو لگایا اور پھر باعزت طریقے سے ملک سے فرار ہو گیا،زیادہ دور مت جائیے ہمارے میڈیا کی مہربانی سے معروف ہونے والی ماڈل ایان کو پچھلے دنوں پانچ لاکھ ڈالر دبئی سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا ان کی ضمانت بھی ہوچکی ہے۔پورا پاکستان جانتا ہے کرپشن کی اس سہانی کہانی کے پیچھے کون تھا؟سچ پوچھیں تو مشتاق رئیسانی کڑی سزا کے حقدار ہیں بندہ پوچھے اتنے بڑے کرپشن کیسز کو دیکھتے ہوئے اس سادہ لوح پاکستانی نے سبق نہیں سیکھا ساری رقم گھر پر ہی چھپا رکھی تھی۔دوسرا جرم رئیسانی صاحب کا یہ بھی ہے کہ چھوٹی موٹی کرپشن کرتے پکڑے گئے ہیں تھوڑا بڑا ہاتھ مارتے تو گرفتار ہونے کی بجائے آج لندن یا دبئی میں بیٹھے پاکستانیوں کی معصومیت پر ہنس رہے ہوتے۔۔!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.