
ایدھی ابھی زندہ ہے۔۔۔!
پیر 11 جولائی 2016

فرخ شہباز وڑائچ
(جاری ہے)
ایک کمر ے اور چند ہزار روپے سے شروع ہونے والی یہ نیکی کی داستان پھیلتے پھیلتے پورے ملک میں پھیل گئی آج اس طرح کے فلاحی سینٹرز کی تعداد 300ہے جبکہ اس ادارے کے تحت ملک بھر میں 1500ایمبولینسز کام کر رہی ہیں جو کسی بھی ایمر جنسی کی صورتحال میں سب سے پہلے پہنچتی ہیں۔
مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کے لیے اپنی زندگی قربان کردینے والے کا نام عبدالستار ایدھی تھا،وہی عبدالستار ایدھی جن سے ایک مرتبہ سوال کیا گیا آپ دوسرے ممالک سے امداد کیوں نہیں مانگتے انہوں نے جواب دیا اس کی کبھی ضرورت ہی پیش نہیں آئی جب بھی پیسوں کی کمی ہوتی ہے میں سڑک پر رومال بچھا کر بیٹھ جاتا ہوں چند گھنٹوں میں پاکستانی کروڑوں روپے دے دیتے ہیں۔وہی عبدالستار ایدھی جس نے شہر میں نومولود لاشیں دیکھیں تو ایسے جھولے بنائے جن پر لکھا گیا”معصوم بچوں کو قتل نہ کریں انہیں ہمارے جھولے میں ڈال دیں“ جن بچوں کو کوئی وارث نہیں تھا ان کا وارث عبدالستار ایدھی تھا۔ہماری جہالت وہ لاوارث بچے والے جھولے بھرتی رہی اور ایدھی ان بچو ں کو شناخت دیتے رہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ایدھی فاونڈیشن نے صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ترقی کی ۔ اسلامی دنیا میں ایدھی فاؤنڈیشن ہر مصیبت اور مشکل وقت میں اہم مدد فراہم کرتی ہے۔ جہاں امداد اور نگرانی ایدھی بذات خود متاثرہ ممالک میں جا کر کرتے تھے۔ پاکستان کے علاوہ فاونڈیشن جن ممالک میں کام کر رہی ہے ان میں افغانستان، عراق، چیچنیا، بوسنیا، سوڈان، ایتھوپیا اور قدرتی آفت سماٹرا اندامان کے زلزلہ (سونامی) سے متاثرہ ممالک کے ہیں۔16 اگست 2006ء کو بلقیس ایدھی کی جانب سے ایدھی انٹرنیشنل ایمبولینس فاؤنڈیشن کے قیام کااعلان کیا گیا۔ جس کے تحت دنیا کے امیریاغریب ہویا دنیا کا کوئی بھی ملک امریکہ، یو کے، اسرائیل، شام، ایران، بھارت، بنگلہ دیش ہوں میں یہ ایمبولینس بطور عطیہ دی جا رہی ہے اورانہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان ایمبولینس کو 5 سال تک استعمال کرنے کے بعد فروخت کرکے اس کی رقم خیراتی کاموں میں استعمال کریں۔
آج لاوارثوں کے وارث عبدالستار ایدھی کے نام کوپاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں بھی پہچانا جاتا ہے۔ شہرت اور عزت کے باوجود انہوں نے اپنی سادہ زندگی کو ترک نہیں کیا، وہ سادہ روائتی پاکستانی لباس پہنتے تھے، ، اسکے علاوہ انکی ملکیت کھلے جوتوں کا ایک جوڑا تھا، جسکو وہ پچھلے بیس سال سے استعمال کر رہے تھے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بجٹ میں سے وہ اپنی ذات پر ایک پیسا بھی نہیں خرچ کرتے تھے۔عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی بتاتے ہیں ایک مرتبہ، جب افغانستان میں مرکز کا افتتا ح کیا جا رہا تھا تو عملہ نے مہمانوں اور صحافیوں کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں خرید لیں۔ جب ایدھی صاحب وہاں آئے تو وہ اس بات پر سخت خفا ہوئے، کیونکہ انکے خیال میں یہ رقم کسی ضرورت مند کی مدد پر خرچ کی جا سکتی تھی۔ اس رات آپ کلینک کے فرش پر ایمبولینسوں کے ڈرائیوروں کے ساتھ سوئے۔سادگی کا عالم یہ تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس کے سربراہ تھے سینٹرز میں رہائش پذیر بچوں کے ساتھ کھیلتے تھے ان کے ساتھ رہتے تھے،شدید علالت کا عالم تھا رحمان ملک بعد ازاں آصفہ بھٹو نے بیرون ملک علاج کروانے کی آفر کی مگرجواب دیا میں اپنے ملک کے ہسپتالوں سے ہی علاج کرواؤں گا،
وصیت یہ تھی جن کپڑوں میں آخری سانس لوں انہی کپڑوں میں دفنایا جائے۔ہمارا ہیرو جاتے جاتے اپنی آنکھیں بھی عطیہ کرگیا یعنی جیتے جی بھی انسانیت کی خدمت کی اور دنیا سے جاتے ہوئے بھی انسانیت پر احسان کر گیا۔اب ایدھی ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر،ہمارے درمیان اب بھی وہ اپنے مشن کی شکل میں موجود ہیں اگر آپ واقعی ان سے پیار کرتے ہیں تو آئیے ان کے خواب پورا کرنے میں لگ جائیں وہ پاکستان کو فلاحی ریاست دیکھناچاہتے تھے ،کیا آپ تیار ہیں ایدھی مشن کی تکمیل کے لیے۔۔؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.