قربانی جانور کی نہیں نفس کی کریں

منگل 13 جولائی 2021

Farwa Munir

فروا منیر

قربانی کا مطلب صرف دیکھاوے کے لیے خون بہا دینا نہیں بلکہ قربانی اللہ کے حضور اپنے آپ کو پیش کرنا ہے
اللہ اور اس کے پیارے حبیب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے طریقے پر اپنی زندگی گزارے اور اپنے نفس کو اللہ کے ہاں پیش کر دے
جانور کی قربانی تو صرف ذوالحجہ میں واجب ہے وہ بھی صاحب استطاعت پر لیکن نفس کی قربانی 24 گھنٹے 12 مہینے کی ہے
وہ خدا جس نے بار بار سمجھانے کی کوشش کی کہ اسے صرف پرہیز گاروں کی قربانی ہی قبول ہے۔

وہ خدا جو کہتا ہے کہ اسے جانور کے گوشت یا خون کی نہیں بلکہ قربانی کرنے والے کے اخلاص کی ضرورت ہے۔ وہ خدا جو کہتا ہے کہ رمضان کی آخری دس راتیں اس تک پہنچنے کے لیے اہم ہیں اسی طرح ذی الحج کے پہلے دس دن کے اعمال بھی اس کی قربت کے لیے اتنے ہی اہم ہیں۔

(جاری ہے)


وہ خدا جس کی خواہش ہے کہ چھری جانور کی گردن پر بعد میں اور لالچی نفس پر پہلے چلے۔ مگر اتنی تکرار کے بعد بھی خدا کے ہاتھ کیا آتا ہے، کتنا آتا ہے اور کہاں سے آتا ہے؟

روزِ حساب جب میرا پیش ہو دفترِ عمل
آپ بھی شرمسار ہو، مجھ کو بھی شرمسار کر
                                                      (اقبال)
جانور کی قربانی میں بھی ہم پہلے تو اچھا اچھا گوشت الگ کر کے اپنے لیے رکھ لیتے ہیں اور پھر باقی ہڈیاں اور باقی جو گوشت بچ جاتا ہے وہ غرباء و مساکین کو دیتے ہیں
ان میں بھی پہلے ہم اپنے دوستوں اور جاننے والوں کا انتخاب کرتے ہیں بھلے وہ ہم سے کوسوں دور ہیں لیکن ہم ان کو گوشت پہنچانے کی کوشش کرتے اور ہماری بغل میں اگر کوئی دو وقت کے کھانے کو ترس رہا اس کی پرواہ نہیں ہوتی ہمیں
جانور کی قربانی میں بھی ہم نفس کو نہیں مار سکتے تو پورا سال ہم کیسے مار سکیں گے
ہمیں ہمیں سے پہلے اپنے نفس پے قابو رکھنا ہو گا
نفس پے قابو ہو گیا تو سب کام اسان ہو جائیں گے
صرف خون ہی نا بہائیں بلکہ نفس کو بھی مار دیں تاکہ ہمارے خون کی خوشبو ہمارے لیے نجات کا ذریعہ بنے نہ کہ پکڑ کا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :