کامیابی

اتوار 30 اگست 2020

Fayyaz Majeed

فیاض مجید

ویسے تو کامیابی کا نام سب کو بھلا لگتا ہے۔ہم میں سے اکثر کے نزدیک اپنے ہدف کو حاصل کر لینا کامیابی ہے۔ایک آدمی جس کا خواب چھوٹا ہوتا ہے ۔وہ اس کو جلد پا لیتا ہے۔دوسرا آدمی جس کا خواب بہت بڑا ہوتا ہے لیکن وہ اس کے پیچھے پڑا رہتا ہے ۔ ہو سکتا ہے وہ پہلے والے شخص سے بہت آگے جا چکا ہو لیکن چونکہ وہ اپنا ہدف حاصل نہیں کر پاتا وہ اپنے آپ کو کامیاب نہیں سمجھتا۔


اصل میں کامیابی ہوتی کیا ہے؟ کامیابی کو مذہبی حوالے سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے پسندیدہ دعا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر نماز کے بعد مانگنے کو پسند فرمایا اے اللہ مجھے دنیا اور آخرت کی کامیابی عطا فرمااور دوزخ کے عذاب سے نجات عطا فرما اسلام ہمیں نہ صرف دنیاوی کامیابی کا درس دیتا ہے بلکہ آخرت کی کامیابی کا بھی درس دیتا ہے ۔

(جاری ہے)

دنیا میں جس نے حرام کمائی کے زریعے پلاٹ خرید لیے ، بنگلہ بنا لیااورپیسا کمالیا ہم اسے کامیاب سمجھتے ہیں۔ لیکن ان کی آخروی زندگی اور موت ان کی کامیابی کا بھونڈا پھوڑ جاتی ہے ۔ کہ ظاہری بنگلوں میں وہ کتنی تکلیف دہ زندگی گزار رہے تھے۔تو کامیابی اس چیز کا نام تو نہ ہوا جو گھریلو زندگی اذیت والی بنا دے اور سکون چھین لے ۔حالانکہ کامیابی تو زندگی میں سکون لاتی ہے۔

اصل میں ہم لوگوں کی کامیابی کامیعار ہی غلط ہے ۔ ہم لوگ صرف پیسے کو ہی کامیابی سمجھتے ہیں۔کامیابی حقیقت میں ہے ہی یہی کہ جو آپ کو ملا ہے آپ اس کو انجوئے کر سکیں اور یہ ناکامی ہے کہ آپ بنائیں اور انجوئے اس کو نالائق لوگ کریں ۔ کامیابی سے آ پ کا ضمیر مطمئن ہوتا ہے اور کہ رہا ہوتا ہے کہ آپ نے کچھ کر ڈالا۔کامیابی کا تعلق نہ شہرت سے ہوتا نہ دولت سے۔


علامہ اقبال کی طرف دیکھیں انھیں نہ کوئی شہرت سے غرض تھی نہ پیسہ سے پیار ۔مسلم امت کو جگانا ہی ان کا مقصد تھا۔جب انھوں نے اپنے مقصد کو پورا کیا انھیں سب کچھ مل گیا ۔ عزت بھی، شہرت بھی اور دولت بھی۔ان کی زندگی بھی کامیاب ٹھہری۔ کبھی کامیاب شخص کے اندر غرور نہیں ہو گا۔ وہ ہمیشہ اپنے مقصد کو عبادت سمجھ کر کرے گا۔جس طرح عبادت میں ریا کاری عبادت کو ختم کر دیتی ہے اسی طرح اپنے مقصد میں ریاکاری کامیابی کو مردہ کر دیتی ہے۔

پھر ظاہری کامیاب ہوکر ضمیر کامیاب نہیں کہ رہا ہوتاہے۔اور یاد رکھیں کامیابی ہمیشہ ناکامی کے بعد آ تی ہے ۔اور ناکامی نہ ہو تو کامیابی کا حقیقی مزہ نہیں آتا۔اگر ہم اپنی زندگیوں میں کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں ایک بامقصد زندگی گزارنی ہو گی۔ہم کسی ایسی گاڑی پر سفر کرنا پسند نہیں کرتے جس کی منزل انجان ہولیکن افسوس ہمارا نوجوان طبقہ ایک انجان منزل کا راہی بن کر زندگی گزار دیتا ہے۔

کامیابی صرف ان کے ہی قدم چومتی ہے جن کے پاس ایک مقصد ہوپھر لگن ہواور محنت ہو اورمقصد ایسا ہوکہ پوری دنیا کے کہنے کے باوجود بھی آپ اپنی ڈگر سے پیچھے نہ ہٹیں۔
اس دنیا میں جتنے لوگوں نے دوسروں کو فائدہ پہنچایا ہے اصل میں وہی کامیاب ٹھہرے ہیں۔ محمد علی جناح کو دیکھ لیں، اپنی ساری زندگی ہند کے مسلمانوں کے لیے وقف کر دی۔ کامیابی حاصل کرنی ہے تو سب سے زیادہ اہمیت اپنی ذات کو دینا ہو گی۔

کیونکہ جب آپ اپنی قدر کریں گے تو دنیا اپ کی قدر کرے گی ۔آپ اپنے آپ کو ضائع مت ہونے دیں۔دنیا کے بڑے لوگوں نے سب کچھ چھوڑنا گورا کیا لیکن اپنے مقصد کو کبھی نہیں چھوڑا۔
آج کا نوجوان ڈگری اٹھا کر دفتروں کے چکر صرف اس لیے لگا رہا ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں کوئی مقصد نہیں رکھا۔بے مقصد اور بے منزل زندگی آخر میں دھکے دلواتی ہے۔ہم میں سے اکثر کو اپنے اندر پائے جانے والے ٹیلنٹ کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔ قدرت نے کس مقصد کے لیے پیدا کیا ہے ہم اپنے اندر کبھی کھوجتے ہی نہیں۔ یوں زندگی تو گزر جاتی ہے لیکن بے معنی سی۔اللہ ہمارے نوجوانوں کواپنے آپ کو ڈھونڈھنے کی توفیق عطا فرمائے اور لا تعداد کامیابیاں عطا فرمائے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :