
"کوٸی حد ہے انﷺ کے عروج کی"
جمعہ 12 مارچ 2021

فضہ خان
اللہ تبارک تعالی نے اپنے حبیب حضور پر نور، احمد مجتبیٰ ، محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قدر کثیر معجزات عطا فرماۓ ہیں کہ شمار نہیں کٸے جاسکتے جو معجزے دیگر انبیاۓ کرام کو فرداً فرداً عطا ہوۓ وہ سب بلکہ ان سے بھی کہیں زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات عالی میں جمع کر دٸے گۓ۔
آپ علیہ صلوة و سلام کے ہزارہا معجزات میں سے ایک معجزہ معراج شریف کا ہے
یہ معجزہ اپنے ضمن میں مختلف معجزات لیے ہوۓ ہے اور انہی وجوہات کی بنا پر اہل عشاق یہ کہے بغیر نہیں رہ پاتے کہ
معراج النبی ﷺ:
▫️معراج شریف میں پیش آنے والے وہ اہم واقعات جس میں آپﷺ کی اعلی صفات کو ذات باری تعالی نے رہتی دنیا تک اس تکریم و تعظیم کے ساتھ بلند کیا جس کی مثال نہیں ملتی اور نہ ہی مل سکتی ہے
شق صدر کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک چاک کر کے قلب اطہر کو باہر نکال لیا گیا لیکن اس کے باٶجود آپ علیہ صلوة واسلام نے ہوش و حواس میں رہتے ہوۓ صورتحال کو ملاحظہ کیا
▫️اسی طرح آپ ﷺ روشنی سے زیادہ تیز رفتار براق کی سواری فرماٸ ۔
▫️آپ علیہ صلوة واسلام اپنے جسم اطہر اور روح منور کے ساتھ معراج کو گۓ۔
▫ آپ ﷺ نے کروڑوں عجاٸبات ملاحظہ فرماۓ ،جنت اورجہنم کا معاٸنہ کیا ،آسمانوں کا سفر فرمایا اور تمام انبیاۓ کرام سے ہم کلام ہوۓ۔
▫ بیت المقدس میں تمام انبیاۓ صلوة وسلام کی امامت کا شرف پایا اور اس بشریت کی معراج کو پہنچے کہ خیر البشر کہلاۓ۔
▫ اسی طرح سدرة المتہی، یعنی وہ مقام جہاں سے روح الامین ، فرشتوں کے سردار، نورانیت کے سردار سیدنا جبرٸیل علیہ سلام کو آگے جانے کی اجازت نہیں وہاں سے آگے حضور ﷺ کا بڑھنا.... آپ ﷺ کی نورانیت کی معراج کی دلیل ہے۔
▫ اگلی اور اہم بات کہ جس مقام پر متمکن ہونے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اُس مقام پر جلوہ افروز ہوئے بلکہ جہاں سارے مقام ختم ہوجاتے ہیں،وہاں تشریف لے گئے، اسی لیے اس جگہ کوبھی لامکان پکارا جاتا ہے۔
وہاں صرف اللہ تعالیٰ سے شرفِ کلام حاصل نہیں ہوا بلکہ دیدارِ الہیٰ سے بھرپور فیضیاب ہوئے اور قربت کا وہ مقام حاصل کیا جس کیلئے یہی کہا جاسکتا ہے۔
فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْاَدْنٰی۵
(سورہ النجم،آیت نمبر ۹)
ترجمہ!’’تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہابلکہ اس سے بھی کم‘‘
مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جب سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج درجات عالیہ مراتب رفیعہ پر فاٸز ہوۓ تو رب عزوجل نے خطاب فرمایا:
اے محمدﷺ یہ فضیلت و شرف میں تمہیں کیوں عطا فرمایا؟ حضور ﷺ نے عرض کیا "اس لیے کہ تو نے مجھے عبدیت کے ساتھ اپنی طرف منسوب فرمایا"
اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوٸی:
سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿۱﴾
ترجمہ: پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کو ، راتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ،
▫️ "سبحن الذی" کہہ کر اپنی پاکی بیان فرمانے کے بعد رب کریم نے "اسرا" کا لفظ ارشاد فرمایا جس کامطلب ہے "لے گیا" غور کیجۓ اللہ رب العزت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جانے والا نہیں فرمایا بلکہ اپنی ذات مقدس کو "لے جانے والا فرمایا"۔
▫️اس کے ساتھ ہی آپ علیہ صلوة وسلام کی زمینی سیر کا ذکر ہے کہ نبی پاکﷺ نے مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کا سفر فرمایا۔
▫️اور آپ علیہ صلوة واسلام پر اللہ تعالی نے اپنی نشانیاں ظاہر فرماٸیں.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر اعلی اوصاف کے مظہر ہیں کہ جن کو بیان کرنا لفظوں سے ممکن نہیں۔
روایت ہے کہ آپﷺ آسمان کی طرف بلند ہوۓ تو اس کے ایک دروازے پر تشریف لاۓ جسے "باب الحفظہ"کہا جاتا ہے اس پر اسماعیل نامی ایک فرشتہ مقرر ہے
حضرت جبرٸیل علیہ سلام نے دروازہ کھولنا چاہا تو پوچھا گیا کون ہے؟ حضرت جبرٸیل علیہ سلام نے کہا :میں ہوں اور ساتھ محمد مصطفیٰﷺ ہیں
پوچھا گیا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟
جواب دیا: ہاں
اس پر یہ کہہ کر دروازہ کھول دیا گیا....
آپ علیہ صلوة و سلام کے ہزارہا معجزات میں سے ایک معجزہ معراج شریف کا ہے
یہ معجزہ اپنے ضمن میں مختلف معجزات لیے ہوۓ ہے اور انہی وجوہات کی بنا پر اہل عشاق یہ کہے بغیر نہیں رہ پاتے کہ
دیے معجزے انبیإ کو خدا نے
ہمارا نبی معجزہ بن کے آیا
آپ کے معجزات اور اعلی مرتبت کو دیکھتے ہوۓ یہ کہنا بے جانا نہ ہوگا ہمارا نبی معجزہ بن کے آیا
لا یمکن ثنإ کما کان حقہ
بعد از خدا بزرگ توٸ قصہ مختصر
رب العالمین نے اپنے انعام و اکرام کے ذریعے رحمة للعالمین کے اوصاف با کمال بلند فرماۓ بعد از خدا بزرگ توٸ قصہ مختصر
معراج النبی ﷺ:
▫️معراج شریف میں پیش آنے والے وہ اہم واقعات جس میں آپﷺ کی اعلی صفات کو ذات باری تعالی نے رہتی دنیا تک اس تکریم و تعظیم کے ساتھ بلند کیا جس کی مثال نہیں ملتی اور نہ ہی مل سکتی ہے
شق صدر کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک چاک کر کے قلب اطہر کو باہر نکال لیا گیا لیکن اس کے باٶجود آپ علیہ صلوة واسلام نے ہوش و حواس میں رہتے ہوۓ صورتحال کو ملاحظہ کیا
▫️اسی طرح آپ ﷺ روشنی سے زیادہ تیز رفتار براق کی سواری فرماٸ ۔
(جاری ہے)
▫️آپ علیہ صلوة واسلام اپنے جسم اطہر اور روح منور کے ساتھ معراج کو گۓ۔
▫ آپ ﷺ نے کروڑوں عجاٸبات ملاحظہ فرماۓ ،جنت اورجہنم کا معاٸنہ کیا ،آسمانوں کا سفر فرمایا اور تمام انبیاۓ کرام سے ہم کلام ہوۓ۔
▫ بیت المقدس میں تمام انبیاۓ صلوة وسلام کی امامت کا شرف پایا اور اس بشریت کی معراج کو پہنچے کہ خیر البشر کہلاۓ۔
▫ اسی طرح سدرة المتہی، یعنی وہ مقام جہاں سے روح الامین ، فرشتوں کے سردار، نورانیت کے سردار سیدنا جبرٸیل علیہ سلام کو آگے جانے کی اجازت نہیں وہاں سے آگے حضور ﷺ کا بڑھنا.... آپ ﷺ کی نورانیت کی معراج کی دلیل ہے۔
▫ اگلی اور اہم بات کہ جس مقام پر متمکن ہونے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اُس مقام پر جلوہ افروز ہوئے بلکہ جہاں سارے مقام ختم ہوجاتے ہیں،وہاں تشریف لے گئے، اسی لیے اس جگہ کوبھی لامکان پکارا جاتا ہے۔
وہاں صرف اللہ تعالیٰ سے شرفِ کلام حاصل نہیں ہوا بلکہ دیدارِ الہیٰ سے بھرپور فیضیاب ہوئے اور قربت کا وہ مقام حاصل کیا جس کیلئے یہی کہا جاسکتا ہے۔
فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْاَدْنٰی۵
(سورہ النجم،آیت نمبر ۹)
ترجمہ!’’تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہابلکہ اس سے بھی کم‘‘
مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جب سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج درجات عالیہ مراتب رفیعہ پر فاٸز ہوۓ تو رب عزوجل نے خطاب فرمایا:
اے محمدﷺ یہ فضیلت و شرف میں تمہیں کیوں عطا فرمایا؟ حضور ﷺ نے عرض کیا "اس لیے کہ تو نے مجھے عبدیت کے ساتھ اپنی طرف منسوب فرمایا"
اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوٸی:
سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿۱﴾
ترجمہ: پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کو ، راتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ،
▫️ "سبحن الذی" کہہ کر اپنی پاکی بیان فرمانے کے بعد رب کریم نے "اسرا" کا لفظ ارشاد فرمایا جس کامطلب ہے "لے گیا" غور کیجۓ اللہ رب العزت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جانے والا نہیں فرمایا بلکہ اپنی ذات مقدس کو "لے جانے والا فرمایا"۔
▫️اس کے ساتھ ہی آپ علیہ صلوة وسلام کی زمینی سیر کا ذکر ہے کہ نبی پاکﷺ نے مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کا سفر فرمایا۔
▫️اور آپ علیہ صلوة واسلام پر اللہ تعالی نے اپنی نشانیاں ظاہر فرماٸیں.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر اعلی اوصاف کے مظہر ہیں کہ جن کو بیان کرنا لفظوں سے ممکن نہیں۔
روایت ہے کہ آپﷺ آسمان کی طرف بلند ہوۓ تو اس کے ایک دروازے پر تشریف لاۓ جسے "باب الحفظہ"کہا جاتا ہے اس پر اسماعیل نامی ایک فرشتہ مقرر ہے
حضرت جبرٸیل علیہ سلام نے دروازہ کھولنا چاہا تو پوچھا گیا کون ہے؟ حضرت جبرٸیل علیہ سلام نے کہا :میں ہوں اور ساتھ محمد مصطفیٰﷺ ہیں
پوچھا گیا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟
جواب دیا: ہاں
اس پر یہ کہہ کر دروازہ کھول دیا گیا....
مرحباً بِہ فَنِعم المجی ُٕ جا َٕ
(یعنی خوش آمید! کتنے اچھے ہیں وہ جو تشریف لاۓ ہیں)
یہ عز و جلال اللہ اللہ یہ اوج کمال اللہ اللہ
یہ حسن و جمال اللہ اللہ معراج کو دولہا جاتے ہیں
دیوانو تصور میں دیکھو! اسریٰ کے دولہا کا جلوہ
جھرمٹ میں ملاٸک لیکر انہیں معراج کا دولہا بناتے ہیں
جب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سدرالمنتہیٰ سے آگے بڑھے تو حضرت جبرٸیل علیہ سلام وہیں ٹھر گۓ اور آگے جانے سے معزرت خواہ ہوۓ ۔(یعنی خوش آمید! کتنے اچھے ہیں وہ جو تشریف لاۓ ہیں)
یہ عز و جلال اللہ اللہ یہ اوج کمال اللہ اللہ
یہ حسن و جمال اللہ اللہ معراج کو دولہا جاتے ہیں
دیوانو تصور میں دیکھو! اسریٰ کے دولہا کا جلوہ
جھرمٹ میں ملاٸک لیکر انہیں معراج کا دولہا بناتے ہیں
حضور اکرم ﷺ نے پوچھا:
تم نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا ہے؟
روح الامین نے کہا میرے اور رب کریم کے درمیان نور کے ستر پردے ہیں اگر میں ان میں سے کسی کے قریب جاٶں تو جل جاٶں، پھر سرکار دو عالم ﷺ تن تنہا سدرہ سے آگے بڑھے اور بلندی کی طرف سفر فرماتے ہوۓ ایک مقام پر تشریف لاۓ جسے" مستویٰ " کہا جاتا ہے یہاں آپﷺ نے قلموں کی چرچراہٹ سماعت فرماٸ یہ وہ قلم تھے جن سے فرشتے روازانہ کے احکام الہیہ لکھتے ہیں اور لوح محفوظ سے ایک سال کے واقعات الگ الگ صحیفوں میں جمع کرتے ہیں۔
اللہ اکبر! کیا شان ہے ہمارے نبیﷺ کی کہ اللہ رب العزت نے آپ کے لیے لوح و قلم کے راز تک عیاں کر دیے.
گویا کہ زبان حال سے خدا کہہ رہا ہے حبیب خدا سے.....
یہ لوح بھی تمہاری قلم آپکا ہے
اس حقیقت و فضیلت، برکت ورحمت پر عام قلم تو لکھتے ہی ہیں لیکن جب ایک عاشق کا قلم اٹھتا ہے تو عشق کی معراج تک مکمل کر لیتا ہے، یہ لوح بھی تمہاری قلم آپکا ہے
جیسا کہ علامہ شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا:
بلغ العلی بکمالہ
(آپﷺ اپنے کمالات کے سبب مقام عروج کو پہنچے)
کشف الدجی بجمالہ
(آپﷺ کی آمد سے تمام اندھیرے دور ہوگۓ)
حسنت جمیع خصالہ
(آپﷺ کی تمام عادتیں ہی بہت خوب ہیں)
پس جب علامہ شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ، اس عقیدت کی معراج کو پہنچے اور جمال یار ، کمال سرکار سے فیض پایا تو کہہ اٹھے :(آپﷺ اپنے کمالات کے سبب مقام عروج کو پہنچے)
کشف الدجی بجمالہ
(آپﷺ کی آمد سے تمام اندھیرے دور ہوگۓ)
حسنت جمیع خصالہ
(آپﷺ کی تمام عادتیں ہی بہت خوب ہیں)
صلو علیہ وآلہ
(درود و آپﷺ پر اور آپ کی آل پر)
اس رات کی برکت سے اللہ تبارک تعالی ہمیں اپنے محبوب کی شانِ عظمت کو سمجھنے اور صدق دل سے آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرنا نصیب فرماۓ۔ (درود و آپﷺ پر اور آپ کی آل پر)
آمین بجاہ النبی الامینﷺ ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.