کرامات و اقوال شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ

جمعہ 26 فروری 2021

Fizza Khan

فضہ خان

لکھوں کیا وصف میں شیر خدا کا
علی اعلیٰ در خیبر کشإ کا
ہوا اس سے منور قصر عرفان
وہ ہے سلطان ملک اولیإ کا
مولاۓ کاٸنات ، شیر خدا، فاتح خیبر، ابوالحسن ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ کریم کی وہ  ذات گرامی ہے جو بہت سی کمال خوبیوں کی جامع ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ حیدر کرار بھی ہیں ، داماد سرکار ﷺ بھی ہیں ، صاحب ذوالفقار بھی ہیں، صاحب شجاعت بھی ہیں، صاحب سخاوت بھی صاحب ریاضت بھی اور صاحب فصاحت و بلاغت والے بھی، حلم والے بھی عَلَم والے بھی ، باب العلم بھی اور میدان خطابت کے شہسوار بھی غرض کہ آپ رضی اللہ عنہ بہت سے کمالات و خوبیوں کے جامع ہیں اور ہر ایک میں ممتاز و یگانہ ہیں اسی لیے دنیا آپ رضی اللہ عنہ کو مظہر العجاٸب و الغراٸب سے یاد کرتی ہے اور قیامت تک اسی طرح کرتی رہے گا۔

(جاری ہے)


تمام اولیاۓ اولین و آخرین سے اولیاۓ محمدیّین ، یعنی اس امت کے اولیإ افضل ہیں اور تمام اولیاۓ محمدیین میں سب سے زیادہ معرفت و قرب الہی میں خلفاۓ  اربعہ رضی اللہ عنہ ہیں اور ان میں بالترتیب سب سے زیادہ معرفت صدیق اکبر ؓ کو ہے پھر فاروق اعظم ؓ پھر ذوالنورینؓ پھر مولی مرتضیٰؓ کو ...مرتبہ تکمیل پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جانب کمالات ولایت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو قاٸم فرمایا تو جملہ اولیاۓ ما بعد نے مولی علی رضی اللہ عنہ ہی کے گھر سے ہی نعمت پاٸ اور انہی کے دست نگر تھے ، ہیں اور رہینگے۔


مرتضیٰ شیر حق اشجع الاشجعین
باب فضل و ولایت پہ لاکھوں سلام
شیر شمشیرزن شاہ خیبر شکن
پر تو دست قدرت پہ لاکھوں سلام
کرامات کا بیان:
کرامت کہتے ہیں اس خرق عادت کہ جو کہ عادتاً محال یعنی ظاہری اسباب کے ذریعہ اسکا ظاہر ہونا ممکن نہ ہو۔
کرامت حق ہے جیسے آصف بن برخیا کا پلک جھپکنے سے پہلے تخت بلقیس کو یمن سے شام میں لے آنا، حضرت مریم (سلام اللہ علیہا)  کا بغیر خاوند کے حاملہ ہونا اور غیبی رزق کھانا ، اصحاب کہف کا بے کھانا پانی صدیاں سال تک زندہ رہنا کرامات اولیإ ہیں جو قرآن پاک سے ثابت ہیں۔

ولایت و کرامت دین کی حفاظت اور اسکے نہ منسوخ ہونے کی دلیل ہے.
اسلام کی جڑ ہری ہے کہ اس میں اب بھی اولیإ اللہ اور کرامات کثرت سے پاٸ جاتی ہیں.
شیر خدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کریم کے وصف کرامات کی شان کیونکر نہ بلند ہوتی کہ آپ رضی اللہ عنہ نے بعداز ولادت اس وقت تک آنکھیں نہ کھولیں جب تک جمال سرکارﷺ کے جلوٶں سے نور نہ پایا. آپ رضی اللہ عنہ بچپن سے ہی حضور اکرم ﷺ کی آغوش میں رہے
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی کرامات کثیر ہیں اور آپ رضی اللہ عنہ کی کرامات کے بیان میں جملہ انسانیت گر لفظوں کا خزینہ بھی لکھ دے پھر بھی ان کا حق ادا نہ ہوسکے گا۔

چند مشہور کرامات کا تذکرہ ذیل میں موجود ہے:
▫️قبر والوں سے گفتگو:
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ جنت البقیع گۓ تو آپ رضی اللہ عنہ نے قبروں کے سامنے کھڑے ہو کر بلند آواز سے سلام عرض کیا: اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ ، جواب میں قبروں کے اندر سے جواب آٸ: وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ ، اے امیر المومنین آپ ہی ہمیں بتاٸیں کہ ہمارے گھروں میں ہماری موت کے بعد کیا معاملات ہوۓ ؟
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں انکی بیویوں ، بچوں اور وراثت سے متعلق آگاہ کیا کہ تمہارے یتیم بچے در بدر ہیں اور تمہاے مضبوط محلوں میں تمہارے دشمن گزر بسر کر رہے ہیں..
اس کے جواب میں ایک قبر میں سے دردناک آواز آٸ کہ ہمارے کفن پرانے ہو کر پھٹ گۓ ہیں جو کچھ ہم نے دنیا میں خرچ کیا اسے یہاں پالیا اور جو کچھ ہم دنیا میں چھوڑ آۓ اس پر ہمیں یہاں گھاٹا ہی گھاٹا ہے
(حجتہ اللہ علی العالمین ج ٢ ص ٨٢٣)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ  نے اپنے محبوب بندوں کو یہ طاقت بخشی ہے ، قبر والے باآواز بلند انہیں جواب دیتے ہیں کہ دوسرے حاضرین بھی سن لیتے ہیں
▫️گرتی ہوٸی دیوار تھم گٸ:
حضرت امام جعغر رضی اللہ عنہ  راوی ہیں کہ ایک مرتبہ امیر المومنین دیوار کے ساۓ میں بیٹھ کر مقدمہ کے فیصلہ فرما رہے تھے کہ درمیان مقدمہ لوگوں نے شور مچایا کہ دیوار گرنے والی ہے آپ رضی اللہ عنہ نے نہایت اطمینان سے فرمایا مقدمہ جاری رکھو اللہ بہترین نگہبان ہے چنانچہ جب آپ رضی اللہ عنہ مقدمہ کا فیصلہ فرما کر وہاں سے چل دیتے تو فوراً دیوار گر گٸ۔


(ازالة الخلفا مقصد٢ ص ٢٧٣)
یہ طاقت اللہ کریم نے اپنے خاص بندوں کو بخشی کہ جس سے گرتی دیوار تو کیا بہتے ہوۓ دریاٶں کی روانی بھی تھم جاتی
▫️جاسوس اندھا ہوگیا
ایک شخص آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس رہ کر جاسوسی کرتا تھا آپ رضی اللہ عنہ کی خفیہ خبریں مخالفین کو پہنچاتا  آپ رضی اللہ عنہ نے جب دریافت فرمایا تو وہ شخص قسمیں کھانے لگا اور اپنی برأت ظاہر کرنے لگا
آپ رضی اللہ عنہ نے جلال میں آکر فرمایا تو اگر جھوٹا ہے تو اللہ تعالی تیری آنکھوں کی روشنی چھین لے چنانچہ ایک ہفتہ بھی نہ گزرا تھا کہ یہ شخص اندھا ہوگیا اور لوگ اس کو لاٹھی پکڑا کرچلانے لگے
اللہ کے بندوں کی یہ شاں افضلیت ہے کہ رب کریم ان کی دعاٶں کو بھی قبول فرماتا ہے اور ظالموں اور غداروں کے حق میں کی جانے والی بدعاٶں کو بھی قبول فرماتا ہے
▫️در خیبر کا وزن:
جنگ خیبر میں جب گھمسان کی جنگ ہونے لگی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ڈھال کٹ کر گر پڑی تو آپ رضی اللہ عنہ نے جوش جہاد میں آگے بڑھ کر قلعے کا پھاٹک اکھاڑ ڈالا اور  اس کے ایک کواڑ کو ڈھال بنا کر دشمنوں کی تلواروں کوروکتے رہے یہ کواڑ اتنا بھاری اور وزنی تھا کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد چالیس آدمی مل کر بھی اس کو نہ اٹھا سکے یہ آپ رضی اللہ تعالی کی روحانی طاقت کا ایک شاہکار تھا۔


▫️ذرا سی دیر میں قرآن مکمل:
آپ رضی اللہ عنہ کو سرکار دوعالمﷺ نے" باب العلم" کا لقب عطا فرمایا یہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی علمی فصاحت و بلاغت  کی دلیل ہے۔
 قرآن پاک لمحوں میں مکمل کرنا یہ بھی آپ کی واضح کرامت ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ گھوڑے پر سوار ہوتے وقت ایک پاٶں رکاب میں رکھتے اور قرآن مجید شروع کرتے اور دوسرا پاٶں رکاب میں رکھ کر گھوڑے کی زین پر بیٹھنے تک اتنی دیر میں ایک قرآن مجید مکمل کر لیا کرتے تھے۔


(شواہد النوة ص, ١٦٠)
▫️فرشتوں نے چکی چلاٸی:
حضرت ابوذرعفاری رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو بلانے کے لیے ان کے مکان پر بھیجا تو میں نے وہاں دیکھا کہ ان کے گھر میں چکی بغیر کسی چلانے والے کے خودبخود چل رہی ہے جب میں نے بارگاہ رسالت میں اس عجیب کرامت کا تذکرہ کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ فرشتے  ایسے بھی ہیں جو زمین پر سیر کرتے ہیں اور انکا یہ فریضہ ہے کہ میری آل کی امداد و اعانت کرتے ہیں
(ازالةالخلفا مقصد ٢ ص ٢٧٣)
یہ شرف، حضرات اہل بیت کو حضور اکرم ﷺ  کی نسبت خاصہ کی وجہ سے حاصل ہوا.
صلی اللہ علی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہے راز کن فیاکن مظہر العجاٸب ہے
کہ انتہإ ہے علی ؓ اور منتہی بھی علی ؓ
آپ علی رضی اللہ تعالی عنہ کے جامع کلمات بحیثیت اقوال رزیں  آج تک نوع انسانی کی اصلاح کے لیے مشعل راہ ہیں
چند اقوال درج ذیل ہیں:
▫️حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ:  سخاوت انبیاۓ کرام کا خلق اور دعا اولیإ اللہ کا ہتھیار ہے ۔


▫️جو انبیإ کی سنت پر چلتا ہے وہ کامیاب ہوتا ہے۔
▫️آل محمدﷺ  کی محبت کو لازم پکڑو ایسا کرنا تم پر لازم ہے اور انہی کے ذریعہ تم بارگاہ الہی میں محبوب بن سکتے ہو۔
▫️میں جنت تقسیم کرنے والا، باغ جنت کا خزانچی، حوض کوثر بلکہ اعراف کا مالک ہوں۔
▫️اسلام ایمان کا ، ایمان یقین کا ، علم عمل کا ، سخی ساٸل کا اور ساٸل اخلاص کا محتاج ہے ۔


▫️ایمان کی بنیاد صدق امانت پر ہے۔
▫️اپنے نفس سے حیإ کرنا ایمان کا ثمرہ ہے۔
▫️اللہ تعالی کی اطاعت اور اسکے انبیإ کرام کے فرمان کے مطابق بجالاٶ اور جب عمل کرو اخلاص کے ساتھ کرو۔
▫️جنت مطیع و تابعدار بندوں کا انعام ہے۔
▫️جو شخص اپنے نفس کی اطاعت کرتا ہے وہ اسے ہلاک کر دیتا ہے۔
▫️عورتوں کی اطاعت احمقوں کی خصلت اور بزرگی کو عیب لگانا ہے۔


▫️احسان سے لوگوں کے قلوب قابو میں آجاتے ہیں اور فضل و کرم سے سب عیب چھپ جاتے ہیں۔
▫️انسان کے ساتھ جب تک احسان نہ کیا جاۓ وہ غلام نہیں ہوتا۔
▫️جس کی اصلاح عزت سے نہیں ہوتی وہ ذلیل ورسوا کرنے سے درست ہوجاتا ہے۔
▫️اللہ تعالی کی تقدیر پر لازم رہنا کامل مردوں کا کام ہے۔
▫️حسن خلق ایک عمدہ ساتھی ہے جبکہ غرور و تکبر اندرونی بیماری ہے۔


▫️منافقوں کی عادت ضعف اور اخلاق کی پستی ہے اور شریروں کی عادت  رفقإ کو ایذإ پہچانا  ہے۔
▫️صلح ، سلامتی کا ذریعہ ہے اور استقامتِ امت  کا سبب ہے۔
▫️ایفاۓ عہد خالص بزرگی کا نام ہے۔
▫️جب کسی کو کچھ عطا کرنے کا ارادہ کرو تو اس میں دیر نہ کرو۔
▫️عقل انسان کی فضیلت اور سچاٸ زبان کی امانت ہے۔
▫️غور کا انجام کامیابی اور  غفلت کا انجام محرومی ہے۔


▫️علمإ کی صحبت اختیار کرو تاکہ بصیرت پیدا ہو۔
▫️بدکار شخص جہنم کا ایک ٹکڑا ہے۔
▫️عوام کی آفت یہ ہے کہ عالم بدکار ہو۔
▫️عمدہ اخلاق سے جنت ملتی ہے اور صبر  سے تکلیف کم ہوجاتی ہے ۔
گویا کہ آپ رضی  اللہ عنہ  کے تمام اقوال کُل انسانیت کی لیے  ہدایت کا سرچشمہ ہیں۔
پروردگار ہمیں ان تمام فرمودات پر عمل پیرا ہونے کی توفیقات نصیب فرماۓ اور آپ رضی اللہ عنہ کی ذات اقدس پر بے شمار رحمتیں نازل فرماۓ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :