
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016

حافظ محمد فیصل خالد
یہاں دستور ہے کہ ایک جماعت بر سرِ اقتدار آتی تو دوسری جماعت زیرِ عتاب آجاتی اور جب دوسری جماعت بر سرِ اقتدار آتی تو پہلی والی کے برے دن شروع ہو جاتے۔ اور جب کبھی آمریت کا بول بالا ہوتا تو حکمران اتحاد کو اسکی جماعت کی کار کر دگی کے مطابق حصہ مل جاتا اور حزبِ اختلاف کوخاصے برے دن دیکھنے پڑتے۔ہم نے پاکستان مسلم لیگ(ن )کو بھی کئی بار آزما رکھا ہے ۔اور اس قوم نے پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی کئی مواقع دئیے۔
(جاری ہے)
یہاں پرویز مشرف کی آمریت میں مسلم لیگ (ق )کو بھی آزمایا گیا اور اس ملک میں مختلف ادوار میں آمروں نے بھی اپنا لوہا منوانے کی کوشش کی۔
لیکن بد قسمتی سے نتیجہ یہی نکلا کہ بر سرِ اقتدار آنے والے چند خاندانوں کی تو نسلیں سنور گئیں مگر غریب عوام د نبد ن بد سے بد تر ہوتے گئے۔ عوامی مسائل کیا ہیں، کیوں ہیں، ان کا حل کیا ہے ، ان مسائل کے حل کیلئے جامع حکمتِ عملی کیا ہو سکتی ہے ان بنیادی معاملات سے ہمارے ہمدرد حکمرانوں کو کبھی کوئی غرض نہیں رہی خواہ وہ دورِ جمہوریت ہو یا دورِآمریت ۔اور یہی وجہ ہے کہ آج قوم اس سٹیج پر آپہنچی ہے کہ ان تمام تر لا زوا ل اور لا تعداد قربانیوں کے باوجود واپسی مزید قربانیاں مانگ رہی ہے۔جسکاشاید اب یہ ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔بہر حال عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ قوم جہاں پچھلے تقریباََ 69سال سے ان مختلف سیاسی جماعتوں کو آزما رہی ہے جنکی کارکردگی سے لیکر نتائج تک سب کچھ عوام کے سامنے ہے وہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وطنِ عزیز اور اس باسی آج جہاں کھڑے ہیں انکو یہاں تک لانے میں بنیادی کردار انہی حکمرانوں کاہے۔ تو اب ایسی صورتِ حال میں جہاں ہم سب انکو آزما چکے ہیں کیوں نہ ایک موقع مذہبی جماعتوْں کوبھی د یا جائے؟ ۔ انکو بھی شاید اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا دیگر سیاسی جماعتوں کو۔مگر یہ اہم فیصلہ صرف اور صرف عوام ہی کا حق ہے او رعوام ہی کو کرنا ہے۔ کیونکہ اس نظامِ جمہوریت میں کم ازکم یہ حق عوام کو دیا گیا ہے۔
لہذا، اب آخر میں یہی گزارش کرتا چلوں کہ اب اس ساری صورتِ حال میں جہاں ہم نے ان تمام جانے ان جانے لوگوں کو آزما رکھا ہے، کیوں نہ اب ایک موقع مذہبی جماعتوں جن میں جمیعت علماء اسلام ، جماعتِ اسلامی و غیرہ شامل ہیں کو بھی دیا جانا چاہئے۔ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مذکورہ بالا جماعتیں ان نامنہاد سیاست دانوں اور انکی جماعتوں سے بہتر اور عوام کے حق میں فیصلے کر سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.