
عمر ورک کی سپرٹ کوعام کیا جائے
منگل 22 ستمبر 2015

حافظ ذوہیب طیب
میں بھی چونکہ ایک پاکستانی ہونے کے ساتھ صحافت کی الف، ب سے واقف ہونے کا دعویٰ رکھتا ہوں۔لہذا بہت کوششوں کے بعد بھی میں اپنے آپ کو اس سوچ سے دور رکھنے میں کامیاب نہیں ہوپاتا۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے5روز سے میں اس کالم سے جان چھرانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ضمیر کی ملامت اور اندر بیٹھا مفتی کسی بھی لمحے چین سے بیٹھنے نہیں دے رہے تھے۔
(جاری ہے)
قارئین !یہ پچھلے دنوں کی ایک حبس زدہ دوپہر کی بات ہے جب مجھے ایک دوست کے ہمراہ ایس۔ ایس ۔پیC.I.Aعمرورک کے دفتر جا نا پڑا۔ میرے یہ دوست نہایت ہی ایماندار اور نیک دل انسان ہیں جن کے ساتھ ایک شخص نے لاکھوں کا فراڈ کیا ہوا تھا۔یہ ایک درخواست میں اپنے ساتھ ہونے والے فراڈ کی تفصیل لکھ کر عمر ورک کے پاس پیش ہوئے جنہوں نے کئی سالوں سے ڈوبی ہوئی رقم کچھ ہی دنوں میں واپس دلوادی۔ جس کے لئے ہم ان کا شکریہ ادا کرنے آئے تھے اور جہاں ہمارے سمیت بیسیوں لوگ اپنی اپنی دادرسی اور انصاف کے حصول کے لئے موجود تھے۔
دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے لئے موت کی پہچان بنے اور ہر وقت ان کے نشانے پر ہونے کے باوجود یہ ایک پولیس افسر کا دفتر کم اور سماجی کارکن کا زیادہ محسو س ہو رہا تھا۔ جہاں کسی بھی شخص کو داخلے کے لئے کسی چٹ کی ضرورت اور نہ ہی کسی کی سفارش کی۔ ان کے دروازے ہر خاص و عام کے لئے کھلے ہوتے ہیں اور پھر سب سے بری بات جہاں سے لوگوں کو انصاف دے کر روانہ کیا جاتا ہے۔ یہاں موجود ہر شخص کی اپنی ایک کہانی تھی ۔
انہی لوگوں میں 55سالہ وہ شخص بھی تھاجس کے بقول شہر ہی نہیں بلکہ ملک کے ایک طا قتور انسان جو ریٹائرڈ ہو نے کے بعد بھی ”سپر پاور“ مانا جا تا ہے نے اس کی رقم دینی تھی۔ جس کے مانگنے پر اُس نے اِس شخص کے13سالہ پوتے پر ڈکیتی کا مقدمہ درج کرا دیا ۔ جس کی وجہ سے وہ معصوم بچہ اپنے ناکردہ گناہ کی سزا بھگت رہا ہے۔
یہ سنتے ہی بظاہر سخت دل دکھائی دینے والے ، لیکن حقیقتاََنرم دل اور غریب دوست عمر ورک جو تھوڑی دیر پہلے مطمئن اور شاد نظر آرہے تھے فوری اداس اور غمگین ہو گئے ۔ پھر دوسرے ہی لمحے میں اس واقعے پر متعلقہ افسران کو ناراضی کا ظہار کرتے ہوئے کائنات کی ”سپر پاور “ کی محبت دل میں رکھتے ، زمین کی چھوٹی چھوٹی ”سپر پاوروں “ کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے بوڑھے شخص کے پوتے کو فی الفور رہا کر نے کا حکم دیا ۔ اِ س بوڑھے کا درد اور درد کو جلا بخشنے والے عمر ورک کی خدا خوفی اور فوری انصاف کی اس روش سے میں اس قدر متاثر ہو ا ہوں کہ میں ابھی تک اس سحر سے نکل نہیں پایا اوریہی وہ وجہ تھی جس کی وجہ سے میرا ضمیر مجھے یہ کالم لکھنے پر مجبور کر رہا تھا۔
با وثوق ذرائع بتاتے ہیں کہ لوگوں کا یہ ہجوم ہر روز اسی طرح لگا رہتا ہے جہاں ہر آنے والے سائل کی فر یاد سُنی جاتی اور موقع پر ہی انصاف دیا جا تاہے ۔ دفتر کے عملے کو سختی سے ہدایات ہیں کہ ہر آنے والے کو عزت کے ساتھ بٹھایا جائے ۔ ان کی پوری ٹیم جس میں انور سعید کنگرہ، خالد شاہ اور ملک داؤد ،بھی خوف خدا رکھنے والے ایسے لوگوں کے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جو اب کم ہو تے جا رہے ہیں ۔
قارئین کرام !محکمہ پولیس میں بہتری لانے اور اسے عوام دو ست بنا نے کے لئے حکام بہت سی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ میرے نزدیک اگر صرف عمر ورک کی سپرٹ کو عام کر دیا جائے تو اس کے خاطر خواہ نتائج بر آمد ہو سکیں گے جس طرح چیف ایڈمن افسر ہو نے کے ناطے ایڈ من افسروں کے روئیے کو انہوں نے تبدیل کیا ہے، دور حاضر میں یہ اِ س کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.