
چوروں کا احتساب، وقت کی اہم ضرورت
منگل 1 اگست 2017

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
پانامہ کے ہنگامے کے بعد جس طرح پوری دنیامیں ہلچل کا آغاز ہوا ،اس پرنظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پانامہ دستاویزات میں نام آنے پرآئس لینڈ کے وزیراعظم نے سگمندرگنلاگسونے دستاویزات شائع ہونے کے تین روز بعد ہی استعفیٰ دے دیاجبکہ سپین کے وزیر صنعت جوز مینئوئل سوریا نے پانچ دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی چلی برانچ کے صدر گونزالوڈیلاوو، فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کی ایتھکس کمیٹی کے رکن ایڈووکیٹ یوان پیڈرودامیانی اوراے۔بی ۔این ایمرو بنک کے سپروائزری بورڈ کے رکن برٹ میر شٹادنے پانامہ پیپرز میں نام آنے پر استعفیٰ دے دیا۔جبکہ ہمارے یہاں اپنی کالی کرتوتوں پر پردہ ڈال کر انتہائی ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنے چوروں والے موقف پر قائم رہا جا تا ہے۔ پھر جب تما م تر حقائق و ثبوت کی روشنی میں ان کے کرتوتوں سے پردہ اٹھایا جا تا ہے ، لوگوں کے سامنے لایا جا تا ہے اور تھوڑی بہت سزا دی جاتی ہے تو یہ پھر ایک دفعہ چیخ و پکار کا ایسا بازار گرم کر تے ہیں کہ جس کی مثال آجکل انہی در باری ٹولے کی صورت چینلز کی سکرین پر دیکھا جا سکتا ہے۔
قارئین کرام !ظلم تو یہ ہے کہ حکمرانی کی مسندوں پر بیٹھے زیادہ تر افراد اقامہ زدہ ہیں ۔اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ دوسرے ممالک سے اقامہ حاصل کر نے والے یہ تما م لوگ کس طرح نظام مملکت کو چلا سکتے ہونگے؟یہی وجہ ہے کہ اقربا پروری، کرپشن، حرام خوری اور ملک کو نقصان پہنچانے کی روش میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ میں جائز کو ناجائز اور نا جائز کو جائز کر نے کے چکروں میں پچھلے کئی سالوں میں ان لوگوں نے ملک وقوم کے اربوں روپے بے دردی کے ساتھ لوٹے اور اپنے دوسرے ممالک کے بنکوں میں جمع کرائے ۔پیپلز پارٹی کا دور حکومت، جس کی تازہ مثال ہے ۔ لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ احتساب احتساب کا نعرہ لگانے والے کیسے اس ٹولے کے خلاف آواز بلند کر نے سے قاصر ہیں اور پھر نذر محمد گوندل جیسا ایک مصدقہ کرپٹ شخص جو نہ صرف خود بلکہ اس کابھائی بھی کرپشن کا بے تاج بادشاہ مانا جاتا تھا اوور جس نے غریبوں کے نام پر ای۔او۔بی۔آئی میں اربوں روپے کا فراڈ کیا کو اپنی جماعت کا حصہ بنا لیا۔ یہ صرف ایک نام نہیں بلکہ پارٹی رہنما کے دائیں بائیں کئی ایسے لوگ ہیں جو کرپشن کے حمام میں ننگے ہیں اور پوری ہٹ دھرمی کے ساتھ دوسروں کو چور چور کہتے ہوئے اپنے گریبانوں میں جھانکنے سے قاصر ہیں۔
قارئین کرام !اب وقت آگیا ہے کہ مملکت خداد پاکستان کو نقصان پہنچانے والے تما م چوروں اور ڈکیتوں کا احتساب کیا جائے ۔ چاہے وہ کسی بھی سیاسی پارٹی میں پناہ لے لیں ۔ بالخصوص جو مصدقہ چور اور لٹیرے ہیں جنہوں نے کھلم کھلا اس ملک کے اثاثوں کو لوٹا اور اپنے اثاثے بڑھائے، وہ جو اقامہ زدہ ہیں انہیں عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کے سیکشن 12ٹو ایف کے تحت ظاہر نہ کرنے پرنا اہل کیا جائے اور چور چور کا شور مچانے والے خود سب سے بڑے چوروں کو بھی نہ صرف احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ کئی سالوں سے جاری قومی خزانے پر ڈکیتیوں کی رقم کو بھی بر آمد کر اکے قومی خزانے میں جمع کیا جائے ۔ آئندہ کے لئے ایک ٹھوس اور سخت قانون بنایا جائے جو فوری طور پر ایسے کرپٹ، نا اہل اور حرام خور سیاستدانوں، بیوروکریٹس ، سر کاری ملازمین اور عدلیہ کی کالی بھیڑو ں کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا ئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.