چوروں کا احتساب، وقت کی اہم ضرورت

منگل 1 اگست 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بالآخر معاملہ اختتام پذیر ہوا۔ مایوسی اور نا امیدی کے دورمیں امید اور یقین کی ایسی پھوار پڑی ہے جس نے کئی سالوں سے جاری بے یقینی کے قحط میں مبتلا، اس ارض مقدس اور یہاں کے باسیوں کو پھر سے اس بات کی خبر دی ہے کہ لا الہ الا للہ کے نام سے معرض وجود میں آنے والایہ زمین کا حصہ جس کا نام پاکستان ہے، اب اس کو نقصان پہنچانے والوں اور اس کا بُرا چاہنے والوں کا خود بُرا ہونا شروع ہو گیا ہے اور جس کا آغاز ہو چکا ۔

کئی مہینوں، بے شمار پیشیوں ، جے۔آئی۔ٹی کی تشکیل اور اس کی رپورٹ کی روشنی میں سپریم کورٹ کے پانچ اعلیٰ ججوں نے عام انتخابات 2013کے کاغذات نامزدگی میں متحد ہ عرب امارات کی کیپیٹل ایف زیڈ ای جبل علی کمپنی کے قابل وصول اثاثہ جات جو کہ نکالے نہیں گئے ، ان کو عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کے سیکشن 12ٹو ایف کے تحت ظاہر نہ کرنے پر اور غلط ڈیکلریشن داخل کر نے پر میاں نواز شریف کو عامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 99ایف اور آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نا اہلی کی سزا سنا دی ہے اور صادق امین نہ ٹہرنے پر فی الفور نواز شریف کی بطور ممبر قومی اسمبلی کی نا اہلی کا نوٹیفکشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

بظاہر درباری وزرا ء کی چیخ و پکار، ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ اور تاریخ کی روشنی میں عدالتوں کے فیصلے ، معلوم ہو تا تھا کہ صرف قوم کا وقت ضا ئع کر نے کے اور کچھ حاصل نہ ہو گا ۔
پانامہ کے ہنگامے کے بعد جس طرح پوری دنیامیں ہلچل کا آغاز ہوا ،اس پرنظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پانامہ دستاویزات میں نام آنے پرآئس لینڈ کے وزیراعظم نے سگمندرگنلاگسونے دستاویزات شائع ہونے کے تین روز بعد ہی استعفیٰ دے دیاجبکہ سپین کے وزیر صنعت جوز مینئوئل سوریا نے پانچ دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا ۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی چلی برانچ کے صدر گونزالوڈیلاوو، فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کی ایتھکس کمیٹی کے رکن ایڈووکیٹ یوان پیڈرودامیانی اوراے۔بی ۔این ایمرو بنک کے سپروائزری بورڈ کے رکن برٹ میر شٹادنے پانامہ پیپرز میں نام آنے پر استعفیٰ دے دیا۔جبکہ ہمارے یہاں اپنی کالی کرتوتوں پر پردہ ڈال کر انتہائی ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنے چوروں والے موقف پر قائم رہا جا تا ہے۔

پھر جب تما م تر حقائق و ثبوت کی روشنی میں ان کے کرتوتوں سے پردہ اٹھایا جا تا ہے ، لوگوں کے سامنے لایا جا تا ہے اور تھوڑی بہت سزا دی جاتی ہے تو یہ پھر ایک دفعہ چیخ و پکار کا ایسا بازار گرم کر تے ہیں کہ جس کی مثال آجکل انہی در باری ٹولے کی صورت چینلز کی سکرین پر دیکھا جا سکتا ہے۔
قارئین کرام !ظلم تو یہ ہے کہ حکمرانی کی مسندوں پر بیٹھے زیادہ تر افراد اقامہ زدہ ہیں ۔

اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ دوسرے ممالک سے اقامہ حاصل کر نے والے یہ تما م لوگ کس طرح نظام مملکت کو چلا سکتے ہونگے؟یہی وجہ ہے کہ اقربا پروری، کرپشن، حرام خوری اور ملک کو نقصان پہنچانے کی روش میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ میں جائز کو ناجائز اور نا جائز کو جائز کر نے کے چکروں میں پچھلے کئی سالوں میں ان لوگوں نے ملک وقوم کے اربوں روپے بے دردی کے ساتھ لوٹے اور اپنے دوسرے ممالک کے بنکوں میں جمع کرائے ۔

پیپلز پارٹی کا دور حکومت، جس کی تازہ مثال ہے ۔ لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ احتساب احتساب کا نعرہ لگانے والے کیسے اس ٹولے کے خلاف آواز بلند کر نے سے قاصر ہیں اور پھر نذر محمد گوندل جیسا ایک مصدقہ کرپٹ شخص جو نہ صرف خود بلکہ اس کابھائی بھی کرپشن کا بے تاج بادشاہ مانا جاتا تھا اوور جس نے غریبوں کے نام پر ای۔او۔بی۔آئی میں اربوں روپے کا فراڈ کیا کو اپنی جماعت کا حصہ بنا لیا۔

یہ صرف ایک نام نہیں بلکہ پارٹی رہنما کے دائیں بائیں کئی ایسے لوگ ہیں جو کرپشن کے حمام میں ننگے ہیں اور پوری ہٹ دھرمی کے ساتھ دوسروں کو چور چور کہتے ہوئے اپنے گریبانوں میں جھانکنے سے قاصر ہیں۔
قارئین کرام !اب وقت آگیا ہے کہ مملکت خداد پاکستان کو نقصان پہنچانے والے تما م چوروں اور ڈکیتوں کا احتساب کیا جائے ۔ چاہے وہ کسی بھی سیاسی پارٹی میں پناہ لے لیں ۔

بالخصوص جو مصدقہ چور اور لٹیرے ہیں جنہوں نے کھلم کھلا اس ملک کے اثاثوں کو لوٹا اور اپنے اثاثے بڑھائے، وہ جو اقامہ زدہ ہیں انہیں عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کے سیکشن 12ٹو ایف کے تحت ظاہر نہ کرنے پرنا اہل کیا جائے اور چور چور کا شور مچانے والے خود سب سے بڑے چوروں کو بھی نہ صرف احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ کئی سالوں سے جاری قومی خزانے پر ڈکیتیوں کی رقم کو بھی بر آمد کر اکے قومی خزانے میں جمع کیا جائے ۔ آئندہ کے لئے ایک ٹھوس اور سخت قانون بنایا جائے جو فوری طور پر ایسے کرپٹ، نا اہل اور حرام خور سیاستدانوں، بیوروکریٹس ، سر کاری ملازمین اور عدلیہ کی کالی بھیڑو ں کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا ئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :