
این۔ اے 120: دونوں سیاسی جماعتوں کو سو چنا ہوگا
منگل 19 ستمبر 2017

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
میرے نزدیک اس کی سب سے بڑی وجہ جہاں اقامہ کیس پر سپریم کورٹ نااہلی کا فیصلہ ہے وہاں خود حکمرانوں کی جانب سے اس حلقے کو یکسر نظر انداز کر نا ہے ۔ گندہ وغلیظ پانی، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، غلاظتوں سے بھرے چوک، گلیوں میں کئی فٹ جمع ہوا سیوریج کا پانی، سکول و کالج سمیت ہسپتال کی قلت اور سب سے بڑھ کر یہاں سے کامیاب ہونے والے ممبران صوبائی اسمبلی کا عوام سے رابطے کا فقدان، چار سالہ دور میں میاں نواز شریف سمیت ان کے کسی خاندان کے فرد کو یہ زحمت گواراہ نہ ہوئی کہ ایک دفعہ جا کر حلقے کے مسائل پر گفتگو کر لی جائے۔
جہاں تک معاملہ ہے پاکستان تحریک انصاف کا تو مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات لکھنی پڑ رہی ہے کہ تبدیلی کے دعوے کر نے والے خود اپنی پارٹی میں تبدیلی لانے سے قاصر ہیں ۔ پارٹی میں موجود کئی دھڑوں نے سیاسی ساکھ کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں عمران خان سمیت پوری پارٹی کو خلوص نیت کے ساتھ این۔اے 120میں جس حکمت عملی کا مظاہرہ کر نا چاہئے تھا ایسا ہر گز نہ ہو سکا۔ اکیلی ڈاکٹر یاسمین راشد ، حلقے کے گلی محلوں میں کمپین کرتی نظر آئیں ۔ایک ایک گھر میں جاکر انہوں نے لوگوں کے سامنے پنا مقدمہ بخوبی لڑا۔ لیکن قابل افسوس بات یہ ہے کہ جہاں اس الیکشن پر عمران خان سمیت تمام رہنماؤں کو پورا زاور لگانا چاہئے تھا ، اتنی ہی سست روی دیکھنے کو آئی۔ اعجاز چوہدری اور علیم خان گروپ کی دھڑے بازی کی وجہ سے الیکشن کمپین مزید بے ضابطگی کا شکار رہی۔
ہر شخص اپنے نمبر بنانے کے چکر میں دوسرے کی محنت کو اکارت کر نے پر لگا ہوا تھا۔ یہاں ایک ایسے شخص سے بھی ملاقات ہوئی جو لاہور کے حلقے سے تحریک انصاف کے ایم۔پی۔اے کا امیدوار ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کے علاوہ درجنوں لوگ اور بھی اسی حلقے سے امیدوار ہیں ۔ اس شخص کے بقول میرا حلقہ دوسرا ہے ، میں نے این۔اے 120میں دفتر صرف اس وجہ سے کھولا ہے کہ ہمیں پہلے خود رہنماؤں کو ملنے کے لئے منت تڑلے کر نے پڑتے تھے ، لیکن اب رہنما خود ہمارے دفترا ٓتے ہیں، ان سے ملاقات ہوتی ہے جس کی وجہ سے میری ایم۔پی۔اے کی ٹکٹ کنفرم ہو جائے گی۔
ایسے کم ظرف اور لالچی لوگوں کے ہوتے کسی دوسری جماعت کو کیا پڑی ہے کہ آپ کو شکست سے دوچار کر دے ، ایسے افراد خود ہی اپنا بیڑہ غرق کر نے کے لئے کافی ہوتے ہیں اور حالیہ الیکشن میں یہ چیز ثابت ہو گئی ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے 2013کے الیکشنوں کی شکست سے بھی کوئی سبق حاصل نہ کیا۔ چار سالوں میں کوئی بھی امیدوار حلقے میں نہ آیا اور نہ ہی عوام کے ساتھ رابطے میں رہا ۔ پھر پولنگ ڈے پر بھی 2013کی طرح اپنے ووٹرز کو گھروں سے نکالنے میں ناکام رہی اوراس جانب کوئی خاص توجہ نہ کی گئی۔
قارئین کرام !این۔اے 120کے ضمنی الیکشن، کامیاب ہونے اور ناکام رہنے والی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے لئے سوچنے کا مقام ہے کہ ہم آئندہ کس طرح اپنی اپنی کار کردگی کو بہتر بناتے ہوئے آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔ بہر حال یہ الیکشن تو اس بات کی نوید دے رہے ہیں کہ نتائج مسلم لیگ کے لئے انتہائی تشویشناک ہیں ۔ سیاسی وابستگیاں تبدیل ہو رہی ہیں اور بڑی تیزی کے ساتھ اس میں اضافہ ہور ہاہے۔اگر حکمران جماعت کے ذمہ داروں نے اب بھی غور نہ کیا تو آئند کے الیکشن اس سے مزید سخت اور کٹھن ثابت ہو سکتے ہیں ۔ جہاں تک بات ہے تحریک انصاف کی تو اس میں کسی قسم کا کائی شبہ نہیں ہے کہ کپتان اپنی جماعت کے لوگوں کی سیاسی تربیت کرنے میں جس سست روی کا شکا رہیں اگر ایسا ہی رہا تو آئندہ الیکشن میں انہیں مزید مار پڑ سکتی ہے ۔ پارٹی میں موجود مختلف دھڑے ، پارٹی کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کا غرور پاکستان تحریک انصاف کے لئے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.