ویلڈن لاہور پولیس

بدھ 1 نومبر 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

خوف ، صرف انسانی وجود کی تما م تر صلاحیتوں کو ہی زنگ آلود نہیں کرتا بلکہ یہ ایسا زہر قاتل ہے جو معاشرے میں سرایت کر کے، انسانوں کو نہ انجانے اندیشوں میں مبتلا کر دیتا ہے اور یوں عدم برداشت بے سکونی اور بے امنی جیسی آفات ،معاشروں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتے ہیں۔پاکستان بھی پچھلے کئی سالوں سے کچھ ایسی ہی صورتحال سے دوچار تھا۔

دہشت گردی، اپنوں کے ہاتھوں اپنوں کا قتل عام، معصوم بچوں کے لاشے، تباہ ہوتی معیشت ، شہر شہر ہُو کا عالم اور ان جیسی کئی قسم کی کئی لعنتیں ہمارے سیاسی آقاؤں کی لعنتی حرکتوں کی وجہ سے ہمارا مقدر کر دی گئیں تھی۔بھلا ہو درویش منش اور بے باک قومی سپوت جنرل (ر) راحیل شریف کا جس نے آتے ساتھ ہی ایسی لعنتوں کا مقابلہ کیا اور سالوں سے جاری خوف کی فضا ء کو ختم کرنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ اب ہمارا معاشرہ عدم برداشت، بے سکونی اور انتشار سے نکل کر روز بروز بہتر سے بہتر ہوتا جا رہا ہے اور جس کا اقرار عالمی ادارے بھی اپنی رپورٹس میں کر رہے ہیں ۔
قارئین !یہ بھی حقیقت ہے کہ پورے پاکستان میں پنجاب ایک ایسا صوبہ ہے جہاں لوگوں کو امن و امان سمیت زندگی کی دیگر ضروری اشیا ء کی فراہمی، مکمل طور پر نہ سہی کسی نہ کسی حد تک باآسانی دستیاب ہے اور جس کا کریڈٹ بلا شبہ خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو جا تا ہے ۔

بالخصوص پولیس میں جس طریقے سے تبدیلیاں کی گئیں اور ایسے افسران کا چناؤ کیا گیا جو عوام دوست تھے ۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام میں پولیس کے حوالے سے نفرتوں کے رشتے کو دوستی میں تبدیل کر نے کے لئے لاہور کے سی۔سی۔پی۔او کیپٹن امین وینس اور پولیس میں جدید اصلا حات کے بانی ڈاکٹر حیدر اشرف کی خدمات قابلت تحسین ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ سندھ کے وڈیرے حکمرانوں کے بر عکس، جو کئی عرصے سے سندھ پولیس کے اکلوتے نیک پولیس افسر اے،ڈی خواجہ کو ان کی ایمانداری کی سزا دینے پر تلے ہوئے ہیں ، یہاں متعلقہ محکموں کے افسروں کو کھل کر کام کرنے دیا جاتا ہے ۔


یہ انہی نیک کا وشوں کا نتیجہ ہے کہ پچھلے تین سالوں کے دوران لاہور پولیس نے لوگوں میں اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے لئے پولیس کلچر میں تبدیلی کے ساتھ خوف کی فضا ء کے خاتمے میں بھی بھرپور کردار اداء کیا ہے ۔ 23مارچ کی عوامی پریڈ جو کئی سالوں سے خوف کی عفریت کا شکار تھی، اسے پھر اسی جذبے اور محبت کے ساتھ شروع کیا گیا ۔ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعدجب محکمہ پولیس کے بھی کئی لوگوں نے جام شہادت نوش کیاجس کے نتیجے میں دوبارہ پاکستان میں انٹرنیشنل کر کٹ کی بحالی کو ہم بھلا چکے تھے ، لیکن کئی شہادتوں اور خوف کی فضا کے باوجود پچھلے سال زمبابوے ٹیم اور عوام الناس کو فل پروف سیکورٹی مہیا کر کے اور کامیاب میچ منعقد کر اکر دشمنوں کی ناپاک امیدوں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا ۔


حالیہ دنوں میں ہونے والا پاک سری لنکا میچ بھی اسی سلسلے کی ہی کڑی تھی جس میں ایک دفعہ پھر نہ صرف لاہور پولیس بلکہ کئی ڈی۔پی۔اوز نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا ء کیا ۔ لاہور کے ایس۔یس۔پی آپریشنز منتظر مہندی، ایس۔ایس۔پی ایڈمن رانا ایاز سلیم، ہارون جوئیہ، زاہد نواز مروت، کیپٹن لیاقت جیسے بہادر افسروں نے ایک دفعہ پھر لوگوں میں خوشیاں تقسیم کرنے کے لئے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر ہر جانب خوشیوں اور رعنائیوں کے رنگ بکھیرے ۔

جس کا ثبوت اسٹیڈیم میں براہ راست دیکھتے اورمحلوں، چوراہوں اور گھروں میں ٹی۔وی سکرین کے سامنے بیٹھے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں تھیں جس کی وجہ سے ہر چہرہ خوش دکھا ئی دے رہا تھا ۔
قارئین کرام !حکمرانوں کے تلوے چاٹتے ، جی حضوری میں اپنی پوری سروس کو کھپا نے اور جس کے نتیجے میں ہر جائز و ناجائز کام کی پرواہ کئے بغیراپنی نوکری کو طول دینے اور بعد از ریٹائرمنٹ تگڑی سیٹ حاصل کرنے والے آئی ۔

جی کے بعد پنجاب پولیس کوکیپٹن عارف نواز جیسا نڈر اور بہادر کمانڈر میسرا ٓیا ہے ۔مجھے امید ہے کہ کیپٹن صاحب، محکمہ پولیس میں کئی سالوں سے جاری حکمران پروری کے کلچرسے دور رہتے ہوئے سیاسی آقاؤں کے فون اور ہرشیدے میدے کے حکم پر ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے پولیس کے وقار کو ٹھیس پہنچ سکے اور خوف کی فضا ء کے خاتمے، لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے ،دشمنوں کا غرور خاک میں ملائے جانے اور پولیس اور عوام میں کم ہوتے فاصلوں کے ساتھ اپنی، کیپٹن امین وینس ، ڈاکٹر حیدر اشرف ، منتظر مہندی اور ایاز سلیم کی کاوشوں کو ضائع ہونے سے بچا تے ہوئے محکمہ پولیس کو مزید بہتر سے بہتر بنا نے میں اہم کردار ادا ء کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :