
خادم اعلیٰ!فرخ جیسے لوگوں کی شکایتوں سے بچیں!!!
منگل 9 جنوری 2018

حافظ ذوہیب طیب
والد صاحب کی کراچی پوسٹنگ کی وجہ سے شروع میں تو فرخ سے رابطہ رہا لیکن زندگی کے مصروف شب وروز کی وجہ سے آہستہ آہستہ دوستوں سے رابطہ کم ہوتا چلا گیا اور یوں ایک دن ایسے کئی دوست جن کے بغیر کچھ لمحے گذارنا مشکل ہوتے تھے ، وہ زندگی سے ایسے نکلے جیسے ان کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہ تھا۔
(جاری ہے)
اسی دوران والدصاحب نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ لاہور شفٹ ہونے کا فیصلہ کیا اور یوں واپس لاہور آنا پڑا۔یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ وہ گھر جو کبھی محلے کی رونق سمجھا جا تا تھا وہاں اب اندھیروں نے ڈیرے ڈال لئے ہیں، جو بچوں کے قہقہوں سے گونجا کرتا تھا وہاں اب مٹی ، دھول اور خاموشی ہے ۔ معلوم ہوا کہ نانا جی کی وفات کے بعد ان کے گھریلو حالات تنگ ہو گئے اور جس کی وجہ سے وہ یہ گھر بیرون ملک کسی انوسٹر کو فروخت کر گئے ہیں۔ اس دوران میں نے فرخ کا پتہ لگانے کی کافی کوشش کی لیکن کوئی سراغ نہ مل سکا۔
کئی سالوں بعد پچھلے دنوں ایک دوست نے فون کال کے ذریعے اطلاع دی کہ فرخ کو کینسر ہو گیا ہے اور وہ انمول ہسپتال میں داخل ہے ۔ موقع غنیمت جانتے ہوئے میں فوری انمول ہسپتال پہنچا تو دیکھا کہ وہ فرخ جو ہم سب دوستوں میں سب سے خوبصورت تھا، صحت، دولت اور ہر نعمت میں سم سب سے آگے تھا وہ غربت، بیماری اور بے بسی کی تصویر بنا ہو ا تھا۔ اس کے پاس اب اتنے پیسے بھی نہ تھے کہ وہ اپنا علاج کرا سکتا۔ مجھے دیکھ کر بے ہوشی کے عالم میں مخاطب ہوا:”یار ذوہیب! مجھے بچالو، میں مرنا نہیں چاہتا، میں اپنی بیوی اور دو سالہ بچے کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتا“۔اپنے آنسوؤں کو بہت مشکل سے روکتے ہوئے میں نے اسے تسلی دی کہ انشا ء اللہ تمہیں کچھ نہیں ہوتا۔ میں اور کچھ دوستوں نے اپنی استطاعت کے مطابق پیسے جمع کئے اور اس کے حوالے کئے۔
آہستہ آہستہ اس کی طبیعت میں بہتری آرہی تھی جس کی وجہ سے ہسپتال انتظامیہ اسے گھر بھیج دیتی تھی۔ ایک روز اچانک اس کی طبیعت خراب ہوتی ہے اور اس کے گھر والے اسے فوری مئیو ہسپتال لے آتے ہیں ، ہسپتال انتظامیہ کچھ دیر بعد ہی اسے ایمرجنسی سے وارڈ میں شفت کر دیتی ہے اور جہاں 12گھنٹے گذرنے کے بعد بھی کسی ڈاکٹر کو اسے دیکھنے کی زحمت گوارہ نہیں ہوتی اور پھر یہاں سے بھی اسے دوبارہ گھر بھیج دیا جا تا ہے ۔ گھر پہنچے ابھی ایک گھنٹہ بھی نہ گذرا تھا کہ اس کی سانس دوبارہ رکنا شروع ہو جاتی ہے ، اسے دوبارہ مئیو ہسپتال لایا جا تا ہے لیکن ان بے حس اور حرام خور ڈاکٹروں اور محکمہ صحت کے افسران جنہیں پروٹوکول کے مریضوں اور حکمران جماعت کے حمایتی مریضو ں کو وی۔وی۔آئی۔پی علاج سے فرصت ملے تو یہ عام مریض کو دیکھیں ۔ بالآخر فرخ بھی ان سیکڑو ں عام مریضوں کی طرح تڑپ تڑپ کر اپنی جان دے دیتا ہے جو ابھی مرنا نہیں چاہتے تھے۔
قارئین ! میں سمجھتا ہوں کہ بطور صوبے کے حکمران ہونے کے ناطے عام آدمی کی تما م تر ضروریات کی ذمہ داری خادم اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے اور مجھے بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ اپنی اس ذمہ داری کو بخوبی سر انجام نہیں دے پارہے جس کی وجہ سے سیکڑوں لوگ محکمہ صحت کے ذمہ داروں کی وجہ سے موت کی وادی کے مسافر بن جاتے ہیں ۔ فرخ جیسے کئی لوگوں کی موت کی ایف۔آئی۔آر اُس بڑی عدالت میں آپ کے خلاف درج ہو رہی ہے جہاں جوابدہی بڑا کٹھن مرحلہ ہے اور جہاں جس پر فرد جرم عائد ہو جائے اسے فرار کا کوئی موقع میسر نہیں آتا۔ خادم اعلیٰ ! ایسے کئی لوگ رب کی بارگاہ میں آپ کیخلاف شکایت لے کر پیش ہوئے ہیں بلکہ فرخ کی بیوی اور معصوم بچے سمیت کتنے ہی لوگ صبح سے شام اپنے پیاروں کو موت پر اپنے رب کو شکایت لگاتے ہوں گے تو حضور ابھی بھی وقت ہے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دیتے ہوئے صرف صحت کے شعبے کو حقیقی معنوں میں تبدیل کردیں تو مجھے یقین ہے کہ آپ کے خلاف کئی شکایتوں کا کفارہ ادا ء ہو سکے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.