کچھ ذکراللہ کے مقرب لوگوں کا

منگل 29 مئی 2018

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

یہ واقعہ معروف دانشور اشفاق احمد مرحوم سے منسوب ہے کہ ایک روز انہوں نے اپنے بابا جی کو بہت ہی فخرسے بتایا کہ میرے پاس دو گاڑیاں ہیں اور بہت اچھا بینک بیلنس ہے۔ اس کے علاوہ میرے بچے اچھے انگریزی سکول میں پڑھ رہے ہیں۔ عزت شہرت سب کچھ ہے، دنیا کی ہر آسائش ہمیں میسر ہے، اس کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون بھی ہے۔ میری یہ بات سننی تھی کہ انہوں نے جواب میں مجھے کہا کہ یہ کرم اس لیے ہوا کے تو نے اللّہ کے بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑ دیں۔

میں نے جب اس بات کی وضاحت چاہی توبابا جی نے کہا: اشفاق احمد، میری اماں نے ایک اصیل مرغا پال رکھا تھا۔ اماں کو اس مرغے سے خصوصی محبت تھی۔ اماں اپنی (مٹھی) بھر کے، مرغے کی چونچ کے عین نیچے رکھ دیا کرتی تھیں اورمرغا چونچ جھکاتا اور جھٹ پٹ دو منٹ میں پیٹ بھر کے مستیوں میں لگ جاتا۔

(جاری ہے)

میں روز یہ ماجرا دیکھا کرتا اور سوچتا کہ یہ مرغاکتنا خوش نصیب ہے۔

کتنے آرام سے بِنا محنت کیے، اس کو اماں دانے ڈال دیتی ہیں۔ ایک روز میں صحن میں بیٹھا پڑھ رہا تھا، حسب معمول اماں آئیں اور دانوں سے مٹھی بھری اور مرغے کے سامنے کردی۔ اماں نے جیسے ہی مُٹھی آگے کی، مرغے نے اماں کے ہاتھ پر ٹھونگ (چونچ) مار دی۔ اماں نے تکلیف سے ہاتھ کو جھٹکایا تو دانے پورے صحن میں بکھر گئے۔ اماں ہاتھ سہلاتی اندر چلی گئیں اور مرغاجو ایک جگہ کھڑا ہو کر آرام سے پیٹ بھرا کرتا تھا، اب وہ پورے صحن میں بھاگتا پھر رہا تھا۔

کبھی دائیں جاتا، کبھی بائیں۔ کبھی شمال، کبھی جنوب۔سارا دن مرغا بھاگ بھاگ کے دانے چگتا رہا۔ تھک بھی گیا اور اُسکا پیٹ بھی نہیں بھرا۔''بابا دین مُحمد نے کچھ توقف کے بعد پوچھا: بتاؤ مرغے کے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟''میں نے فٹ سے جواب دیا:' نہ مرغا اماں کے ہاتھ پر ٹھونگ مارتا، نہ ذلیل ہوتا۔''بابا جی بولے: بالکل ٹھیک، یاد رکھنا اگر اللہ کے بندوں کو حسد، گمان، تکبر، غیبت اور احساس برتری کی ٹھونگیں مارو گے، تو اللّہ تمھارا رزق مشکل کر دے گا اور اس اصیل مرغے کی طرح مارے مارے پھرو گے۔

تُو نے اللّہ کے بندوں کو ٹھونگیں مارنا چھوڑیں، رب نے تیرا رزق آسان کر دیا۔''باباجی عجیب سی ترنگ میں بولے، '' پیسہ، عزت، شہرت، آسودگی حاصل کرنے اور دکھوں سے نجات کا آسان راستہ سن لے۔ اللہ کے بندوں سے محبت کرنے والا، ان کی تعریف کرنے والا، ان سے مسکرا کے بات کرنے والا اور دوسروں کو مُعاف کرنے والا کبھی مفلس نہیں رہتا۔ آزما کر دیکھ لو، اب بندوں کی محبت کے ساتھ ساتھ شُکر کے آنسو بھی اپنی منزل میں شامل کرلو، تو امر ہو جاؤ گے۔

''
قارئین !گذشتہ دنوں پولیس لائنز لاہور میں منعقدہ ایک دعوت افطار میں شرکت کر کے اور اس کے منتظمین کی فراخ دلی ، مخلوق خدا میں آسانیاں تقسیم کر نے والے جذبے، چہرے کی رونق اور رب کریم کی جانب سے ان پر خاص رحمتوں اور بر کتوں کے نزول کو کو دیکھ کرایک دفعہ پھر یہ واقعہ ذہن میں تازہ ہو گیااور اس بات پر یقین مزید پختہ ہو گیا کہ اللہ کی سنت کبھی تبدیل نہیں ہوتی ۔

جو اس کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرے گا ، یقینی طور پر کامیابیاں اور کامرانیاں اس کا مقدر ٹہریں گی ۔ ایس۔پی ہیڈ کواٹر عاطف نذیر کا شمار بھی ایسے لوگوں میں کیا جا تا ہے جو قدرت کے ان اصولوں کے مطابق زندگی گذاررہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بطور ایس۔پی ہیڈ کواٹر انہوں نے ماتحت عملے کے لئے کئی شاندارپروجیکٹ شروع کئے جس میں رمضان المبارک میں ایک ہزار کے قریب ملازمین کو بہترین قسم کی افطاری کا سہرا بھی ان کے سر سجتا ہے ۔

مزے کی بات تو یہ ہے کہ اس افطاری کے لئے سر کاری خزانے سے ایک پیسہ بھی استعمال نہیں ہو تا بلکہ اہل خیر کے تعاون سے یہ عظیم الشان کام سر انجام پاتا ہے ۔
قارئین محترم !پولیس لائنز میں اُس روز کی افطاری کا بندوبست ایک ایسے ہی شخص نے کر رکھا تھا کہ جس کی زندگی کا مقصد مخلوق خدا کو نفع پہنچانا ہے ۔ غلام مجدد صاحب کا شمار بھی ایسے ہی لوگوں میں ہوتا ہے جو چھوٹے سے بڑے بنے ۔

رب کی اس نعمت کا شکر ادا کرتے ہوئے وہ کئی چھوٹوں کو بڑا بنا نے کی سعی میں مصروف عمل ہیں ۔ عاجزی، انکساری ، مہمان نوازی ، لوگوں میں آسانیاں تقسیم کر نے سمیت بے شمار فلاحی منصوبوں کی وہ سر پرستی فر ماتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پھر قدرت نے بھی انہیں مال و دولت کے ساتھ ذہنی سکون بھی عطا کیا ہوا ہے جو کئی صاحبان مال و دولت کے پاس نہیں ہوتا ۔

ا س کی وجہ صرف یہی ہے کہ یہ دونوں افراد اللہ کے بندوں کے لئے تکالیف اور پریشانی کا باعث بننے کی بجائے ان کے لئے آسانیاں تقسیم کرنے والے ، ان سے محبت کرنے والے اور ان کی تعریف کر نے والے بن کر ، اللہ کے خاص بندوں میں شامل ہو گئے ہیں ۔ وہ بندے کہ اللہ پھر ان پر اپنی خاص رحمتوں اور بر کتوں کا نزول جاری کرتا ہے اور دنیا کی تمام ترا ٓسائشوں کے ساتھ سکون قلب جنہیں حاصل ہو تا ہے اور جب کے چمکتے دمکتے چہرے جس کے ثبوت ہوتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :