ڈاکٹر طاہر مصطفی کاقرآن کریم کا غیر منقوط ترجمہ ، بلا شبہ کسی معجزے سے کم نہیں

منگل 19 نومبر 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

کتاب ہدایت”قرآن کریم“ایک ایسی آفاقی کتاب ہے جس پر پوری دنیا میں سب سے زیادہ تحقیقی کام ہوا ہے ۔ قرآن کریم کے کئی زبانوں میں تراجم اور تفاسیر ہو چکی جو لوگوں کے قلب و اذہان کو منور و معطر کرنے کا ساماں پیدا کرتی ہیں اور یوں لوگ اس کتاب ہدایت سے کے آفاقی پیغام سے بہرہ ور ہو کر اپنے رب کے انعام یافتہ لوگوں کی صفوں میں شامل ہو گئے ہیں ۔

بلا شبہ قر آن کریم کو رب تعالیٰ نے اسے پڑھنے والوں کے لئے آسان بنا دیاہے ، قرآن کریم پر کام کر نے والے ہیرا صفت لوگوں نے اپنی زندگیا ں صرف کر کے اسے مزید آسان بنا نے کے لئے ایسے ایسے بڑے کام کئے ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ لوگ بھی بڑے بن گئے اور رہتی دنیا تک ان کا نام امر ہو جائیگا۔ قرآن کریم پر ایک ایسا ہی تحقیقی کام ڈاکٹر طاہر مصطفی نے بھی کر کے کمال کر دیا کہ دنیا میں پہلے اردو زبان میں قرآن کریم کے غیر منقوط ترجمہ کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر مصطفی کا اس کے علاوہ یہ بھی اعزاز ہے کہ انہوں نے اسماء النبی ﷺ پر بہت عظیم الشان کام کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کا شمار ملک کے جید دانشوروں میں کیا جاتا ہے ۔یہ بھی ان کا خاصہ ہے کہ اپنی تقریر و تحریر میں مذہبی اور مسلکی تعصبات سے بالاتر ہو کر بات کرتے ہیں ۔ اے۔آر۔وائی کیو ٹی۔وی کے پروگرام حکمت قرآن کے اینکر کے طور پر بھی فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ اس کے علاوہ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (UMT) میں شعبہ اسلامی فکر و تہذیب کے چیئر مین بھی ہیں۔


 ان کا کہنا تھا کہ ابتدا ء سے ہی میری سوچ اور فکر میں یہ بات تھی کہ زندگی میں اللہ تعالیٰ نے مجھ سے کوئی بہت بڑا اور منفرد کام لینا ہے ۔ میں نے اسما ء النبی ﷺ کے مو ضوع پر پی۔ایچ۔ڈی کی اور الحمد للہ یہ صاحب قرآن نبی آخر الزماں ﷺ کے ساتھ میری ایک خاص نسبت قائم ہونے کا سبب بن گئی ۔ اس کے بعد میری خواہش تھی کہ کہ جیسے صاحب قرآن کے ساتھ ایک خاص نسبت قائم ہے اسی طرح قرآن کریم کے ساتھ بھی ایک خاص تعلق پیدا ہو جائے ۔

اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کبھی یہ خیال آیا کہ قرآن کریم کی تفسیر لکھوں ،کبھی یہ سوچا کہ کسی تفسیرکی تلخیص کروں اور پھر سوچتے سوچتے بالآخر میری سوچیں اس نکتے پر مرکوز ہو گئیں کہ کیوں نہ قرآن کریم کا غیر منقوط ترجمہ کیا جائے؟جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ یہ خیال کیوں آیا تو میں سمجھتا ہوں کہ انسان کا دل اس وقت تک مطمئن نہیں ہونا چاہئے ، جب تک اسے یہ اطمینان نہ ہو جائے کہ اس نے کوئی تاریخ ساز کام سر انجام دے دیا ہے ۔

انسان مر جائے تو اس کا کام اسے زندہ رکھے ۔یہی میری خواہش تھی اور اسی خواہش کی بنیاد پر میں نے اس کام کا آغاز کیا ۔ جب میں نے اس پر کام کا آغاز کیا تو بہت مشکل اور کئی جگہ تو نا ممکن محسوس ہوا۔ میرے سامنے بہت سے چیلنجز آئے۔ منقوط الفاظ کی جگہ غیر منقوط الفاظ کا چناؤ بہت مشکل تھا۔میں آپ کے اور روزنامہ نئی بات کے قارئین کے سامنے تسمیہ اور سورہ اخلاص کا غیر منقوط ترجمہ پیش کرتا ہوں :”اللہ کے اسم سے رحم والا اور لامحدود رحم والا، کہہ دو کہ اللہ احد ہے، اللہ ارحام کے سارے واسطوں سے ماورا ہے ، (منقوط ترجمہ میں ہم کہتے ہیں کہ اللہ بے نیا زہے ۔

میں نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ کفار رسول اللہ ﷺ سے یہ سوال کیا کرتے تھے کہ اللہ کا باپ کون ہے؟آیا اس کے اہلخانہ کون ہیں؟گویا وہ اللہ کے رشتے ناطوں کے حوالے سے زیادہ سوال کیا کرتے تھے تو میں نے اسے مد نظر رکھتے ہوئے لکھا ہے کہ اللہ ارحام کے سارے واسطوں سے ماورا ہے اس کے بعد کی آیت لم یلد ولم یو لد کے ترجمے میں میرے سامنے یہ مشکل تھی کہ ”نہیں“ کا غیر منقوط ترجمہ کیسے کیا جائے؟بلکہ پورے ترجمہ قرآن میں اس لفظ کا ترجمہ کر نے میں مشکل پیش آئی۔

پھر میں نے اس آیت مبارک کا ترجمہ کچھ یوں کیا:’ سوال ہی معدوم کہ اللہ کسی کی اولاد ہو کہ کوئی اس کی اولاد“ آخری آیت مبارکہ کا ترجمہ کچھ یوں کیا:”سوال ہی معدوم کہ کوئی اس کا ہمسر ہو“۔
 الحمد للہ ،اللہ کے فضل و انعام کی وجہ سے یہ مشکل لیکن عظیم الشان کام صرف دوسال میں اپنے اختتام کو پہنچا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک الہامی کام تھا جو رب تعالیٰ نے مجھ سے لیا۔

میری خواہش ہے کہ اس مقدس اور اپنی نوعیت کے منفرد کام کو اتنے ہی خوبصورت انداز میں طبع اور شائع بھی کیا جائے ۔ میری یہ دلی خواہش ہے کہ حکمران ، ارباب اقتداریاوزارت مذہبی امور کے ذمہ داران غیر منقوط اردو ترجمے کے ساتھ قرآن کریم کی طباعت بیرون ملک سے کروائی جائے تاکہ تکنیکی حوالے سے یہ کام مزید خوبصورت انداز میں مکمل ہو سکے اور مین اپنی زندگی میں اس کام کو ہوتا دیکھوں۔

ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے ڈاکٹر طاہر مصطفی نے غیر منقوط مدح رسول ﷺ بھی قارئین کی نذر کی جو شکرئیے کے ساتھ پیش کی جا رہی ہے ۔
در رسول ﷺ ہے، اور گام لڑکھڑائے ہوئے
مگر سرور کی اک آس ہوں لگائے ہوئے
مِرا سہارا مرِی آس ہے درو دسلام
مگر ملال کا صدمہ ہے سر اٹھائے ہوئے
صدا لگائی کہ عاصی ہوں اے رسول اللہ ﷺ
کہا،کہ لوٹو گے دردوالم مٹائے ہوئے
سلام کہہ کے وہاں سے ہٹا، اُسی لمحے
لگا، کہ ہر سُو کرم ہی کرم کے سائے ہوئے
گُلِ مراد کھلا، اسی طرح ادھر آکر
کہ کوئی صحراکی مٹی ہو گل اگائے ہوئے
مرِے رسول ﷺ کا اسوہ ہے ہر کسی سے ملو
گلے لگائے ہوئے دل سے سے دل ملائے ہوئے
کسی کا ورد لساں ، ہر گھڑی اگر ہو درود
سرِ معاد اٹھے گا وہ مسکرائے ہوئے
دلوں کا واسطہ رکھو رسول ﷺ سے ، دل سے
اسی طرح کے عمل ہوں گے کام آئے ہوئے
کرم ہے ، لاڈ سے رکھا ہوا ہے طاہر کو
کرم کی حد ہے کہ اعمال سوُلگائے ہوئے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :