سانحہ سیالکوٹ ذمہ دار کون؟

منگل 7 دسمبر 2021

Hassan Raza

حسن رضا

مارو مارو مارو۔اس کی ایسی کی تیسی۔۔۔
مارو۔۔۔۔۔ یہ آوازیں سیالکوٹ کی ایک فیکٹری کے باہر روڈ پر سے آرہی تھی جہاں کا منظر عجیب منظر تھا۔ایسا منظر کہ جس کو دیکھ کر انسانیت شرما جائے۔ چند وحشی حیوان ایک خون سے لتھ پتھ لاش پر تشدد کررہے ہیں وہ لاش سری لنکا کے شہری کی ہے جو فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا۔ اس کو توہین رسالت کے الزام میں بے دردی سے قتل کرکے اب سڑک پر گھسیٹا جارہا ہے۔

کوئی ڈنڈے کوئی پتھر تو کوئی لاتیں مار رہا ہے۔ آواز آتی ہے اس کو جلا ڈالو۔ مسخ شدہ لاش کو بیچ سڑک پر جلایا جا رہا ہے اور سینکڑوں بے انسان نما حیوان کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں۔ درندگی وحشت اور بے حسی ان کے چہروں سے جھلک رہی ہے۔ اور ہر طرف سے نعروں کی آوازیں آرہی ہیں گستاخ رسول کی سزا، سر تن سے جدا۔

(جاری ہے)

۔۔۔ افسوس کے وہاں کھڑے دو تین سو پتلوں میں کسی کی صدا نا آئی کہ لاش کی بے حرمتی نا کرو۔

جس نبی کے عاشق ہونے کے نعرے لگا رہے اس نبی کا تو فرمان ہے جس نے ایک انسان کا قتل کیا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔ انسان تو انسان آپ نے جانوروں پر ظلم کرنے سے منع کیا۔ ستم ظریفی یہ کہ سیلفیائی بنائی جارہی ہیں۔ انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ ان تماشائیوں میں کوئی زندہ ضمیر نا تھا۔ کوئی ایک بھی انسان کہلانے کا حقدار نا تھا۔ وہ سب خود کو مسلمان کہلانے والے ہیں مگر افسوس کہ اسلام سے دور ہیں۔

یہ احول ہے ہماری پستی کا۔
 آج سوچیں کہ دنیا پھر میں مسلمان ، اسلام اور پاکستان کا یہ چہرہ گیا ہوگا۔ یہ آگ اس لاش کو نہیں اسلام کے تشخص کو لگی ہے۔ ہمارا مذہب ، تہزیب اور قانون ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ ہم اس طرح کسی کو توہین مذہب کے الزام میں ظلم وبربریت کے ساتھ قتل کردیں اور لاش کو مسخ کرکے جلا دیں پھر عاشق رسول ہونے کے نعرے لگائیں۔

اگر اس نے توہین کی بھی تو قانونی راستہ اختیارکرنا چاھیے تھا۔ وہ شیطان جس نے خدا کے سامنے انکار کیا لیکن خدا نے اسے اختلاف رائے پر مارا نہیں بلکہ مہلت دی۔ لیکن خدا کے ماننے والے پتا نہیں کس مٹی سے بنے ہیں۔  
جب ملک کے ممبروں سے گستاخ رسول کی سزا سر تن سے جدا کی آوازیں آئیں اور چند کلعدم اشتعال پسند گروہ جو اسلام اور عاشق رسول ہونے کا پرچار کرتا ہے لوگوں کو ایسے نعرے اور حدیثیں سنا کر مشتعل کرے جب عشق رسول کا پرچار کرنے والے اپنے ذاتی مقصد کیلئے ملک کی سڑکیں بند کردیں اور اشتعال پھیلائیں اور توہین رسول کے نام پر اپنی مسلمان بھائیوں اور پولیس والوں کو قتل کردیں اور حکومت انکے ساتھ مذکرات کرکے چھوڑ دے۔

جب کسی ریاست کی عدالتوں میں انصاف پیسوں اور طاقت سے بکتا ہو۔ جب کسی غریب کو عدلیہ سے بروقت انصاف نا ملتا ہو۔ جب قاتل پیسے دے کر باعزت بری ہونے لگیں۔ جب پولیس کبھی موقع پر نا پہنچی ہو۔ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے کام میں کوتاہی برتیں۔ جب کیس تھانے کی فائلوں میں پڑے ختم ہو جائیں اور مظلوم انصاف کیلئے مارا مارا پھرتا رہے تو پھر اس ریاست میں ہر کوئی قانون کی دھجیاں اڑانا شروع کردے گا۔

جس کا دل کرے گا طاقت کے زور میں قتل کر ڈالے گا۔ تو پھر ملک کی گلی گلی میں ایسے حالات ہونگے۔ روز کوئی نا کوئی کسی کو توہین رسول کا الزام لگا کر موت کے گھاٹ اتار دے گا۔ جس طرح چند دہائیاں پہلے جہاد کے نام پر دہشت گردی پھیلائی گئی۔ کبھی فرقہ واریت تو کبھی جہاد کے نام پر اور کبھی غیرت تو کبھی توہین رسالت کے نام پر قتل و غارت جاری ہے۔ ہم اس ملک میں رہتے ہیں جہاں کوئی چور عوام کے ہتھے چڑھ جائے تو موقع پر ہی عوام اسکو تشدد کا شکار بنا دیتی ہے۔

جھوٹی جھوٹی باتوں پر قتل عام ہوجاتا۔ ایسے جھوٹے جھوٹے واقعات بڑے واقعات کو جنم دیتے ہیں۔ ہم بحیثیت ایک قوم عمل سے خالی ہیں۔ ہمارے دعوے اور نعرے کھولے ہیں۔ ہم اسلامی تعلیمات سے دور ہیں۔ اسلام امن کا درس دیتا ہے انسان عدل و انصاف کا درس دیتا ہے۔ اسلام عفو و درگزر کا درس دیتا ہے۔ اسلام انسانیت کا درس دیتا ہے۔ مگر افسوس کہ ہم نے اسلامی تعلیمات کو بھلا دیا ہے۔
 خدا کیلئے بس کرو۔ اس ملک پاکستان پر رحم کرو۔ اب بہت ہوگیا اندھی تقلید بند کرو۔ مذھب کے نام پر مذھب کا تماشا نا بناؤ۔ خدا کیلئے ملک میں اور فساد برپا نا کرو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :