
گنڈاسے نکال لو
بدھ 26 جولائی 2017

حُسین جان
پنچائیت لگی ہوئی تھی ایک طرف چوہدری صاحب بیٹھے تھے دوسری طرف وہ خاندان بیٹھا تھا جس نے حال ہی میں پورے گاؤں کی ناک میں دم کر رکھا تھا۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ رکھا ٹنڈا وقت فوقتا گاؤں میں چوریاں کرتا رہتا تھا۔ کبھی وہ کسی کی بھینس اُڑا کر لے جاتاتو کبھی کسی کی بھیڑ بکری پر ہاتھ صاف کر دیتا۔ اور تو اور اُس نے کبھی مرغیاں تک نہیں چھوڑیں تھیں۔ اب پوری پنچایت کے سامنے رکھا اور اُس کا خاندان بیٹھا تھا کہ خاندان بھی ان وارداتوں میں شامل تھا۔ کوئی بیٹا جواء کرواتا تو کوئی ناجائز فروشی کرتا۔
پنچایت کے سرپنچ نے رکھے سے کہا کہ ہاں بھی رکھے بتا توں نے کس کس گھر میں چوریاں کی اور کیا کیا چوری کیا۔ رکھے نے کہا کہ میں نے کسی کے گھر میں چوری نہیں کی۔ چوہدری صاحب نے کہا کہ رکھا جھوٹ بول رہا ہے اس نے چوریاں کیں ہیں اور لوگوں کو پتا بھی ہے۔
اس کے باوجود یہ ماننے سے انکاری ہے۔ کچھ لوگوں نے چوہدری صاحب کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سرپنچ صاحب آپ تھوڑا سا ماضی میں جائیں رکھا اور اس کے خاندان والے اتنے امیر نہیں تھے۔ ان کے پاس اتنی فیکٹریاں ، اور اثاثے بھی نہیں تھے۔ اب تو انہوں نے خیر سے بیرون ملک بھی جائدادیں بنائی ہوئی ہیں ۔ اسی دوران رکھے کے کچھ حمایتی بھی میدان میں کود پڑئے اور لگے رکھے کی طرف داری کرنے کہ یہ تو رکھے کے خلاف سازش ہے۔ اس سے پہلے بھی کچھ لوگوں نے مل کر رکھے کے خلاف سازش کی تھیں اور ان کی جائدادوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
ایک دوسرا حمایتی بولا چلو رکھے کا حساب تو لے لو پر چوہدری صاحب کا بھی حساب لو۔ انہوں نے پنڈ میں قبرستان ،سکول اور ہسپتال بننانے کے لیے چندہ اکٹھا کیا تھا وہ کہاں ہے۔ مانا کہ ہسپتال ،سکول اور قبرستان بن بھی گئے لیکن اس کے باوجو د ہمیں شک ہے کہ چوہدری نے چندے کی رقم میں خردبرد کی ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ رکھے سے تو حساب اور رسیدیں لی جائیں لیکن چوہدری صاحب کو کوئی پوچھے بھی نہ۔ ہمیں پتا ہے چوہدری کے پیچھے کوئی اور ہے اور وہ دوسرئے گاؤں کے لوگوں سے مل کر رکھے کی اچھی ساکھ خراب کرنا چاہتا ہے۔ آپ کو یاد ہو گاپہلے بھی چوہدری صاحب نے کچھ لوگوں کو ساتھ ملا کر رکھے کے خلاف سازش کی تھی جس کی وجہ سے ایک پڑوسی پنڈ کاچوہدر ی جو ہمارے گاؤں آکرکچھ ترقیاتی کام کروانا چاہتا تھا وہ نہیں آیا۔ رکھے کے ایک ساتھی نے تو یہاں تک کہ دیا کہ سرپنچ صاحب اگر رکھے کے خلاف آپ نے کوئی فیصلہ دیا تو آپ کی اور آپ کے بچوں کی خیر نہیں۔ ہم ایک ایک سے بدلہ لیں گے۔
سرپنچ نے کہا چلو ایسا ہے کہ گاؤں کے کچھ سمجھدار اور ایماندار لوگوں کو حکم دیتا ہوں کے رکھے اور اس کے خاندان کے بارئے میں مزید چھان بین کریں۔ رکھے کے تمام ساتھی بہت خوش ہوئے اور مٹھایوں کے ڈبوں کے منہ کھول دیے گئے۔ پھر کچھ دن بعد جب سرپنچ کے لوگوں نے رکھے اور اس کے عزیز اقارب کو بلا کر کچھ سوال جواب پوچھے تو رکھے کے تمام ساتھیوں کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور اُنہوں نے سرپنچ اور اُن کی ٹیم کو بھی گالیاں نکالنی شروع کر دیں۔ اور ایک دفعہ پھر گالیوں کا نا رکنے والا طوفان شروع ہو گیا۔ خیر کچھ دن بعد ٹیم نے رکھے کے بارے میں تمام رپورٹ سرپنچ صاحب کو جمع کر وا دی۔ اور سرپنچ نے ایک دفعہ پھر پنجائیت لگائی۔ اس کے ساتھ ساتھ رکھے کو ایک اور موقع دیا گیا کہ اپنی صفائی میں کچھ کہنا ہے تو کہ لو۔ اس دوران رکھے کے ایک سمدھی کو کچھ اور سمجھ نہ آیا تو چوہدری صاحب کو ہی گالیاں نکالنی شروع کر دیں۔ لوگ حیران ہوتے ہیں کہ رکھے پر الزام لوگوں نے لگایا ہے۔ لیکن یہ سارا ملبہ چوہدری پر ہی کیو ں گرا رہے ہیں۔ خیر سرپنچ صاحب نے کہا کہ میں نے تمام ثبوت اور گواہ دیکھ لیے ہیں اب فیصلہ کچھ دن میں سنا دوں گا۔
اب رکھے کے تمام ساتھی ہاتھوں میں گنڈاسے لیے گلی محلوں میں گھوم رہے ہیں کہ جیسے ہی رکھے کے خلاف فیصلہ آیا ہم نے چوہدری اور چوہدری کے ساتھیوں کو کاٹ کر رکھ دینا ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ رکھے کے خلاف کوئی ایکشن لیتا۔ رکھے کی جو مرضی ہوتی کرتا تھا۔ گاؤں میں اپنی مرضی کے لوگوں کو ٹھیکے دیتا۔ اپنے خاندان کو نوازتا اپنے جاننے والے صحافیوں کو بڑی بڑی نوکریاں عطا کرتا۔ تو کسی میں جرت نہیں ہوتی تھی اُسے کچھ کہ لے۔ اب یہ چوہدری پاگل نے رکھے سے پنگا لیا ہے تو تمام گنڈاسوں کے منہ اس کی طر ف کردو۔ چوہدری بھی دھن کا پکا ہے ۔ کہتا ہے جب تک زندگی ہے حق سچ کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور کسی سے نہیں ڈروں گا۔ اس لڑائی میں چوہدری کے ساتھ کچھ انصاف پسند لوگ بھی کھڑے ہیں جو ہر طرح کی تکلیف اور مصیبت برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کچھ مفاد پرستوں نے بھی چوہدری کی صفوں میں شامل ہونے کی کوشش کی ہے اور کچھ کامیاب بھی ہو گئے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود چوہدری جی کا حوصلہ بلند ہے۔ اور اللہ ہمیشہ حق سچ کے ساتھ کھڑئے ہونے والوں کی مدد کرتا ہے۔
پنچایت کے سرپنچ نے رکھے سے کہا کہ ہاں بھی رکھے بتا توں نے کس کس گھر میں چوریاں کی اور کیا کیا چوری کیا۔ رکھے نے کہا کہ میں نے کسی کے گھر میں چوری نہیں کی۔ چوہدری صاحب نے کہا کہ رکھا جھوٹ بول رہا ہے اس نے چوریاں کیں ہیں اور لوگوں کو پتا بھی ہے۔
(جاری ہے)
ایک دوسرا حمایتی بولا چلو رکھے کا حساب تو لے لو پر چوہدری صاحب کا بھی حساب لو۔ انہوں نے پنڈ میں قبرستان ،سکول اور ہسپتال بننانے کے لیے چندہ اکٹھا کیا تھا وہ کہاں ہے۔ مانا کہ ہسپتال ،سکول اور قبرستان بن بھی گئے لیکن اس کے باوجو د ہمیں شک ہے کہ چوہدری نے چندے کی رقم میں خردبرد کی ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ رکھے سے تو حساب اور رسیدیں لی جائیں لیکن چوہدری صاحب کو کوئی پوچھے بھی نہ۔ ہمیں پتا ہے چوہدری کے پیچھے کوئی اور ہے اور وہ دوسرئے گاؤں کے لوگوں سے مل کر رکھے کی اچھی ساکھ خراب کرنا چاہتا ہے۔ آپ کو یاد ہو گاپہلے بھی چوہدری صاحب نے کچھ لوگوں کو ساتھ ملا کر رکھے کے خلاف سازش کی تھی جس کی وجہ سے ایک پڑوسی پنڈ کاچوہدر ی جو ہمارے گاؤں آکرکچھ ترقیاتی کام کروانا چاہتا تھا وہ نہیں آیا۔ رکھے کے ایک ساتھی نے تو یہاں تک کہ دیا کہ سرپنچ صاحب اگر رکھے کے خلاف آپ نے کوئی فیصلہ دیا تو آپ کی اور آپ کے بچوں کی خیر نہیں۔ ہم ایک ایک سے بدلہ لیں گے۔
سرپنچ نے کہا چلو ایسا ہے کہ گاؤں کے کچھ سمجھدار اور ایماندار لوگوں کو حکم دیتا ہوں کے رکھے اور اس کے خاندان کے بارئے میں مزید چھان بین کریں۔ رکھے کے تمام ساتھی بہت خوش ہوئے اور مٹھایوں کے ڈبوں کے منہ کھول دیے گئے۔ پھر کچھ دن بعد جب سرپنچ کے لوگوں نے رکھے اور اس کے عزیز اقارب کو بلا کر کچھ سوال جواب پوچھے تو رکھے کے تمام ساتھیوں کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور اُنہوں نے سرپنچ اور اُن کی ٹیم کو بھی گالیاں نکالنی شروع کر دیں۔ اور ایک دفعہ پھر گالیوں کا نا رکنے والا طوفان شروع ہو گیا۔ خیر کچھ دن بعد ٹیم نے رکھے کے بارے میں تمام رپورٹ سرپنچ صاحب کو جمع کر وا دی۔ اور سرپنچ نے ایک دفعہ پھر پنجائیت لگائی۔ اس کے ساتھ ساتھ رکھے کو ایک اور موقع دیا گیا کہ اپنی صفائی میں کچھ کہنا ہے تو کہ لو۔ اس دوران رکھے کے ایک سمدھی کو کچھ اور سمجھ نہ آیا تو چوہدری صاحب کو ہی گالیاں نکالنی شروع کر دیں۔ لوگ حیران ہوتے ہیں کہ رکھے پر الزام لوگوں نے لگایا ہے۔ لیکن یہ سارا ملبہ چوہدری پر ہی کیو ں گرا رہے ہیں۔ خیر سرپنچ صاحب نے کہا کہ میں نے تمام ثبوت اور گواہ دیکھ لیے ہیں اب فیصلہ کچھ دن میں سنا دوں گا۔
اب رکھے کے تمام ساتھی ہاتھوں میں گنڈاسے لیے گلی محلوں میں گھوم رہے ہیں کہ جیسے ہی رکھے کے خلاف فیصلہ آیا ہم نے چوہدری اور چوہدری کے ساتھیوں کو کاٹ کر رکھ دینا ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ رکھے کے خلاف کوئی ایکشن لیتا۔ رکھے کی جو مرضی ہوتی کرتا تھا۔ گاؤں میں اپنی مرضی کے لوگوں کو ٹھیکے دیتا۔ اپنے خاندان کو نوازتا اپنے جاننے والے صحافیوں کو بڑی بڑی نوکریاں عطا کرتا۔ تو کسی میں جرت نہیں ہوتی تھی اُسے کچھ کہ لے۔ اب یہ چوہدری پاگل نے رکھے سے پنگا لیا ہے تو تمام گنڈاسوں کے منہ اس کی طر ف کردو۔ چوہدری بھی دھن کا پکا ہے ۔ کہتا ہے جب تک زندگی ہے حق سچ کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور کسی سے نہیں ڈروں گا۔ اس لڑائی میں چوہدری کے ساتھ کچھ انصاف پسند لوگ بھی کھڑے ہیں جو ہر طرح کی تکلیف اور مصیبت برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کچھ مفاد پرستوں نے بھی چوہدری کی صفوں میں شامل ہونے کی کوشش کی ہے اور کچھ کامیاب بھی ہو گئے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود چوہدری جی کا حوصلہ بلند ہے۔ اور اللہ ہمیشہ حق سچ کے ساتھ کھڑئے ہونے والوں کی مدد کرتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.