مجھے کیا پتا (خیالی ڈرامہ)

پیر 28 جون 2021

Hussain Jan

حُسین جان

منظر 1
کاشف ایف آئی اے کے دفتر میں بیٹھا ہے اس سے تفتیش جاری ہے (کاشف ایک دکاندار کا بیٹا ہے اور تعلیم حاصل کر رہا ہے)
تفتیسی افسر: ہاں بھئ کاکا، نوید کو جانتا ہے تو؟
کاشف: جی جناب نوید میرا دوست ہے.
تفتیشی افسر: حی شاباش اے، مجھے پہلے ہی پتا تھا کہ تو بھی شامل ہے.
کاشف: حیرت سے منہ بناتے ہوئے جناب کس کی بات کر رہے ہیں.


افسر: پتر سب پتا چل جائے گا...
تیرا نمبر ہمیں نوید کے نمبر کے ریکارڈ سے ملا ہے. ایک ہفتہ پہلے تو نے اس ماں کے خصم سے فون پر بات کی تھی. چل بتا وہ کتھے ہیں.
کاشف: سر جی میری ایک ہفتہ پہلے نوید سے بات ہوئی تھی پر مجھے یہ پتا نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہے...

(جاری ہے)


افسر: زور سے تھپڑ مارتے ہوئے اوئے حرام کی اولاد تو کیا تیرا تو باپ بھی بتائے گا کہ نوید کہاں ہے.


کاشف: سہم جاتا ہے، ڈرے ڈرے پوچھتا ہے جناب نوید نے کیا، کیا ہے.
افسر.... گھورتےہوئے، اوئے او تیری بہن کا یار ایک فراڈ میں ملوث ہے، تو بھی اس کا شریک ہے اسے تو ہم تیرے.... سے بھی نکال لیں گے.
کاشف: جناب یقین کریں مجھے نہیں پتا نوید نے کب اور کس سے فراڈ کیا ہے میں تو پچھلے ایک ہفتے سے اسے نہیں ملا ہاں فون پر بات ضرور ہوئی تھی پر وہ بھی صرف حال احوال پوچھا تھا.


افسر اپنے ماتحت سے،: اوئے بشیرے چل لے جا اس حرامی کو اور گیسٹ روم کی سیر کروا، مولا بخش سے خاطر تواضع کر ساتھ ساتھ ایک عدد پانجا وی فٹ کردے....
منظر 2
کاشف لنگڑاتا ہوا تفتیشی افسر کے پاس آتا ہے، ساتھ کھڑا بشیرا مونچھوں کو وٹ دیتے ہوئے مسکرا کر افسر کی طرف دیکھتا ہے اور چاپلوسانا انداز میں مخاطب ہوتے ہوئے کہتا ہے، چوہدری صاحب کتے کا پلا سب مان گیا ہے جو پوچھو گے فر فر بولے گا......


افسر کاشف سے...  ہاں بھی شہزادے ہن دس کتھے اے نوید،
کاشف: ہاتھوں اور کمر کو سہلاتے ہوئے جناب نوید کا تو مجھے پتا نہیں کہاں ہے پر آپ جو جو کہو گے میں مانتا چلا جاؤں گا اور اس پر دستخط بھی کردوں گا.
افسر،، فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ... اوئے کاکے یہاں تو مردے بھی مان جاتے ہیں تو کی شے ہے.
پھر بشیرے کی طرف منہ کرکے چل بھی لے جا اس کو اور بند کردے...

اس کا نام بھی نوید کے شریک مجرموں میں ڈال دے... ہاہاہا ایسی کی تیسی.....
ڈرامہ نمبر 2
منظر 1
جلال، جن کا تعلق ملک کے سیاستدان اور تاجر گھرانے سے ہے، ن کے والد ملک کے سب سے بڑے صوبے کے چار دفعہ وزیر اعلی اور ان کے تایا پورے ملک کے تین دفعہ وزیر آعظم راہ چکے ہیں، ایف آئی اے(ملک کی قانون نافذ کرنے اور  ہائی پروفائل کیسوں میں تفتیش کرنے والی ایجنسی) کے دفتر میں طلب کیے گئے ہیں.


تفتیشی افسر سامنے بیٹھا بے بسی سے جلال صاحب کی طرف دیکھ رہا ہے.
افسر،،،  کیسے مزاج ہیں سر،
جلال،،، مسکراہتے ہوئے، جی میں بالکل ٹھیک ہوں آپ سنائیں بال بچے ٹھیک ہیں.
افسر؛؛؛؛ دعا ہے جناب کی شکر اللہ کی ذات کا سب ٹھیک ٹھاک ہے...
افسر بشیرے سے اوے بشیرے جلدی جا صاحب کے واسطے گرمام گرم چائے اور ساتھ میں سموسے پکوڑے بھی لے آئیو، اور ہاں گرما گرم جلیبیاں بھی پکڑ لا....


بشیرا:؛؛ جو حکم سرکار یہ تو ہمارے بھاگ جاگ اٹھے ہیں کہ سرکار چل کر خود تشریف لائے ہیں....
جلال صاحب چائے نوش فرماتے ہوئے تفتیشی افسر کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھتے ہیں ہمیں کیوں یاد کیا گیا. اور پلیز جلدی کریں گرمی بہت ہے اوپر سے آپ کا اے سی بھی درست کام نہیں کر رہا.
افسر: منہ لٹکاتے ہوئے کیا عرض کروں جناب فنڈ ہی نہیں ہیں جس سے اے سی ٹھیک کروا لیں...


جلال؛؛؛ چلو یار جلدی پوچھو کیا پوچھنا ہے
افسر؛؛؛ جناب پوچھنا تھا کہ آپ کے اکاونٹ میں ڈھیروں روپے کیسے جمع ہوئے...
جلال؛؛؛ منہ بناتے ہوئے، مجھے کیا پتا...
افسر؛؛؛؛ کھکھلاتے ہوئے بس ٹھیک ہے جناب اتنا ہی کافی ہے. آپ کا کہا سر ماتھے پر، تشریف لے جائیں.
افسر بشیرے سے چل اوئے بشیرے صاحب کو باہر چھوڑ آ اور ان کی فائل نکرے لا دے....
جلال صاحب متانت سے اٹھتے ہیں اور اپنے گارڈز کی معیت میں کروڑوں روپوں کی گاڑی میں بیٹھے یہ جا اور وہ جا...

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :