
بے روزگاری
پیر 25 اکتوبر 2021

حُسین جان
سماجی مسائل کے حوالے سے آج ہم بے روز گاری پر نظر ڈالیں گے کہ پاکستان میں کتنی بے روزگاری ہے اس کی وجوہات کیا ہیں اور اس کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان کو معرض وجود میں آئے تقریبا 80سال ہونے والے ہیں۔ ہم یہ تو نہیں کہتے کہ کسی بھی ملک کو ترقی یافتہ بننے کے لیے 80سال کا عرصہ کافی ہوتا ہے لیکن دنیا پر ایک نظر ڈالی جائے تو بہت سے ممالک ہیں جنہوں نے اس سے بھی کم عرصے میں خود کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ ان ممالک میں سرفہرست چین اور چاپان ہیں۔ بہتر لیڈر شیپ اگر میسر ہوتو ممالک کو ترقی یافتہ بنانا کچھ ایسا مشکل نہیں ۔ پاکستان کی بد قسمتی رہی ہے کہ قائد کے بعد اسے کچھ خاص ذہن کی لیدرشیپ نا مل سکی۔ جو بھی سیاسی جماعت یا آرمی کے جرنیل آئے انہوں نے سوائے اپنے اقتدار کو طول دینے کے کچھ خاص پرفارمنس نہیں دی۔
اگر بے روزگاری کی وجوہات کی بات کریں تو سب سے پہلی وجہ تعلیم ہے۔ ایک تعلیم یافتہ شخص روزگار کے بہتر مواقعے تلاش کرسکتا ہے۔ موجودہ دور کی بات کریں تو کرونا کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جزوی اور مکمل لاک ڈاون نے بے روزگاری کو بڑھاوا دیا ہے۔ لیکن پاکستان میں صورتحا ل تھوڑی سی مختلف ہے ۔ دیگر ممالک میں تو کرونا نے اپنا اثر دیکھایا ہے لیکن بے روزگاری پاکستان کا دیرینہ مسئلہ ہے ۔ بدقسمتی سے کسی بھی حکومت نے آج تک اس مسئلے کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔
اس کے علاوہ بے روزگاری کی ایک وجہ ٹیکنکل تعلیم کی کمی بھی ہے۔ ہمارا نظام تعلیم چونکہ کلرک پیدا کر رہا ہے اس لیے ملک بہت سے پڑھے لکھے لوگوں کو بھی نوکریاں دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہمارے ملک کے نوجوان کام سیکھنے کو اچھا نہیں سمجھتے اکثریت کی خوائش ہوتی ہے کہ کسی ایسی نوکری پر بیٹھا جائے جہاں زیادہ کام نا کرناپڑئے بلکہ سرے سے کام ہی نا کرنا پڑئے ۔ پوری دنیا میں پلمبرینگ ،کارپینٹرینگ، موٹر مکینک وغیرہ ایسے کام ہیں جن سے بے روزگاری کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
غربت بھی بے روزگاری کو بڑھا دیتی ہے۔ جب مواقع دستیاب نا ہوں تو بھی نوجوان کچھ خاص بہتر نہیں کرپاتے۔ دراصل غربت بھی بے روگاری کو جنم دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انوسٹمنٹ بھی بے روزگاری کی بہت بڑی وجہ ہے۔ اگر ملک میں انوسٹمنٹ آئے اور بڑھی بڑھی فیکٹریاں لگیں تو اس سے بھی بے روزگاری میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی ہے۔ عوام کے لیے مواقع پیدا کرنا حکومت کا کام ہوتا ہے۔ کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس بات پر لائے کہ وہ اپنا سرمایاملک میں لگائیں۔
امن و امان کی صورتحال بھی بے روزگاری کو جنم دیتی ہے۔ اگر ملک میں امن و امان قائم ہو تو بھی روزگار کے کافی مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔ دنگے فساد، بم بلاسٹ، احتجاج جیسی چیزیں بھی روزگاری کو ختم کردیتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کے بے روزگاری صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ لیکن اس مسئلے کا حل ہر ملک کو خود ہی کرنا پڑنا ہے۔ پاکستان میں حکومتیں اگر بہترین طریقے سے کام کریں تو بے روزگاری کو کافی حد تک ختم کیا جاسکتا ہے۔
کرپشن بھی بے روزگاری کی بہت بڑی وجہ ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری لوگ جب کرپشن کرکے سارا ما ل اپنے اپنے گھروں میں جمع کرلیتے ہیں تو ایسے میں پیسے کی سرکولیشن رک جاتی ہے جس سے بے روزگاری میں آصافہ ہوتا ہے۔ کرپشن کا ناسور کسی بھی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیتا ہے۔
وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم بھی بے روزگاری کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ملک کے وسائل پر جب چند لوگوں کی اجاراداری ہو گی تو وہ اپنی مرضی سے فیصلے کریں گے۔ اشرافیہ وسائل کا رخ اپنی طرف موڑ دیتی ہے اور مسائل کا رخ عوام کی طرف کردیتی ہے۔ مندرجہ بالا وجوہات کے علاوہ بھی بے روزگاری کی بہت سی وجوہات ہیں۔ لیکن ہمیں ایک چیز ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ملک کے مسائل صرف حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔ حکومت عوام دوست پالیساں بنائے تو مسائل بہت جلد حل کی طرف بڑھنے شروع ہوجاتے ہیں۔
ملک میں کوئی انتشار ہو، دہشت گردی ہو، بے راروی ہو، احتجاج ہو، کرپشن ہویا امن و مان کا مسئلہ ہو ان سب مسائل کو حل صرف اور صرف حکومت وقت نے ہی کرنا ہوتا ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہوتا ہے کہ حکومت کچھ دیگر اسٹیک ہولڈر ز سے مشاورت کرئے یا ان کو اپنے ساتھ مسائل کے حل میں شامل کرئے ۔ حکمران جماعت ہی ہر طرح کی بہتری کی زمہ دار ہوتی ہے۔ اپنی غلطی کوتاہی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے سے آپ بری الزماں نہیں ہوسکتے۔ جب عوام کسی کو اقتدار سونپتی ہے تو یہ اسی کی زمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کو بہتر طرز زندگی مہیا کرئے۔
(جاری ہے)
بے روزگاری ایک ایسی لعنت ہے جو کسی بھی ملک کوآگے بڑھنے سے روکے رکھتی ہے۔
اگر بے روزگاری کی وجوہات کی بات کریں تو سب سے پہلی وجہ تعلیم ہے۔ ایک تعلیم یافتہ شخص روزگار کے بہتر مواقعے تلاش کرسکتا ہے۔ موجودہ دور کی بات کریں تو کرونا کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جزوی اور مکمل لاک ڈاون نے بے روزگاری کو بڑھاوا دیا ہے۔ لیکن پاکستان میں صورتحا ل تھوڑی سی مختلف ہے ۔ دیگر ممالک میں تو کرونا نے اپنا اثر دیکھایا ہے لیکن بے روزگاری پاکستان کا دیرینہ مسئلہ ہے ۔ بدقسمتی سے کسی بھی حکومت نے آج تک اس مسئلے کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔
اس کے علاوہ بے روزگاری کی ایک وجہ ٹیکنکل تعلیم کی کمی بھی ہے۔ ہمارا نظام تعلیم چونکہ کلرک پیدا کر رہا ہے اس لیے ملک بہت سے پڑھے لکھے لوگوں کو بھی نوکریاں دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہمارے ملک کے نوجوان کام سیکھنے کو اچھا نہیں سمجھتے اکثریت کی خوائش ہوتی ہے کہ کسی ایسی نوکری پر بیٹھا جائے جہاں زیادہ کام نا کرناپڑئے بلکہ سرے سے کام ہی نا کرنا پڑئے ۔ پوری دنیا میں پلمبرینگ ،کارپینٹرینگ، موٹر مکینک وغیرہ ایسے کام ہیں جن سے بے روزگاری کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
غربت بھی بے روزگاری کو بڑھا دیتی ہے۔ جب مواقع دستیاب نا ہوں تو بھی نوجوان کچھ خاص بہتر نہیں کرپاتے۔ دراصل غربت بھی بے روگاری کو جنم دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انوسٹمنٹ بھی بے روزگاری کی بہت بڑی وجہ ہے۔ اگر ملک میں انوسٹمنٹ آئے اور بڑھی بڑھی فیکٹریاں لگیں تو اس سے بھی بے روزگاری میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی ہے۔ عوام کے لیے مواقع پیدا کرنا حکومت کا کام ہوتا ہے۔ کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس بات پر لائے کہ وہ اپنا سرمایاملک میں لگائیں۔
امن و امان کی صورتحال بھی بے روزگاری کو جنم دیتی ہے۔ اگر ملک میں امن و امان قائم ہو تو بھی روزگار کے کافی مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔ دنگے فساد، بم بلاسٹ، احتجاج جیسی چیزیں بھی روزگاری کو ختم کردیتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کے بے روزگاری صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ لیکن اس مسئلے کا حل ہر ملک کو خود ہی کرنا پڑنا ہے۔ پاکستان میں حکومتیں اگر بہترین طریقے سے کام کریں تو بے روزگاری کو کافی حد تک ختم کیا جاسکتا ہے۔
کرپشن بھی بے روزگاری کی بہت بڑی وجہ ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری لوگ جب کرپشن کرکے سارا ما ل اپنے اپنے گھروں میں جمع کرلیتے ہیں تو ایسے میں پیسے کی سرکولیشن رک جاتی ہے جس سے بے روزگاری میں آصافہ ہوتا ہے۔ کرپشن کا ناسور کسی بھی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیتا ہے۔
وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم بھی بے روزگاری کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ملک کے وسائل پر جب چند لوگوں کی اجاراداری ہو گی تو وہ اپنی مرضی سے فیصلے کریں گے۔ اشرافیہ وسائل کا رخ اپنی طرف موڑ دیتی ہے اور مسائل کا رخ عوام کی طرف کردیتی ہے۔ مندرجہ بالا وجوہات کے علاوہ بھی بے روزگاری کی بہت سی وجوہات ہیں۔ لیکن ہمیں ایک چیز ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ملک کے مسائل صرف حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔ حکومت عوام دوست پالیساں بنائے تو مسائل بہت جلد حل کی طرف بڑھنے شروع ہوجاتے ہیں۔
ملک میں کوئی انتشار ہو، دہشت گردی ہو، بے راروی ہو، احتجاج ہو، کرپشن ہویا امن و مان کا مسئلہ ہو ان سب مسائل کو حل صرف اور صرف حکومت وقت نے ہی کرنا ہوتا ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہوتا ہے کہ حکومت کچھ دیگر اسٹیک ہولڈر ز سے مشاورت کرئے یا ان کو اپنے ساتھ مسائل کے حل میں شامل کرئے ۔ حکمران جماعت ہی ہر طرح کی بہتری کی زمہ دار ہوتی ہے۔ اپنی غلطی کوتاہی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے سے آپ بری الزماں نہیں ہوسکتے۔ جب عوام کسی کو اقتدار سونپتی ہے تو یہ اسی کی زمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کو بہتر طرز زندگی مہیا کرئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.