
محمد انور کی برطرفی۔۔۔۔اصل وجہ کیا ہے
منگل 14 جولائی 2015

عمران احمد راجپوت
(جاری ہے)
قارئین ایسے میں جبکہ ایک طرف ایم کیوایم کو کراچی آپریشن کا سامنا ہے دوسری طرف ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم کی لندن قیادت نامزد ہے، نیزبھارتی فنڈنگ لینے اوربھارتی ایجنٹ ہونے کا الزام بھی اب ایم کیوایم کے سر تھوپا جانے لگا ہے جس کے بعد محمدانور کا نام بار بارسامنے آنا یہ وہ محرکات ہیں جس کو لیکر ایم کیوایم اور اُس کی قیادت کافی پریشان ہے۔ لہذا پاکستان میں ایم کیوایم کی عوامی مقبولیت کو برقرار رکھنے اور اِس تاثر کو زائل کرنے کے لئے کہ ایم کیوایم لندن سیکریٹریٹ کو محمد انور کے ذریعے بھارت ہینڈل کررہا ہے اور محمد انور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے زیادہ بااثر شخصیت ہیں محمد انور کو انکے عہدے سے برطرف کردیاگیا ۔ تاکہ پاکستان میں موجود ایم کیو ایم مخالف قوتیں اِس ایشو کو مزید اُچھال کر سیاست نہ کرسکیں اور وہ قوتیں خاموش ہوجائیں جنھیں ایم کیوایم اور اُسکی قیادت سے خدا واسطے کا بیرپڑا ہے لہذا محمد انور کو اُن کے عہدے سے ہٹانا اِسی سلسلے کی کڑی ہے۔اِ سی طرح کا معاملہ سندھ کے گورنرڈاکٹر عشرت العبادکے ساتھ بھی کیا جاچکا ہے۔ اُن کے لئے بھی یہی تاثر دیئے جانے لگا کہ وہ ایم کیو ایم کی قیادت سے منحرف ہوگئے ہیں اور ایم کیوایم کے قائد کا کوئی فیصلہ اُن کے لئے قابلِ قبول نہیں رہا۔ سندھ بالخصوص کراچی کی عوام کے لئے گورنر عشرت العباد ایم کیوایم کے گورنر تھے جوکہ ایک بہترین بروکریٹس کا کردار تو ادا کرسکے لیکن عوامی سطح پر کسی قسم کی کوئی پزرائی حاصل کرنے میں ناکام رہے ۔لہذا جب عوامی سطح پرگورنرسندھ کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا تو ایم کیوایم اور اُس کی قیادت کو اُن سے بھی علیحدگی کا اعلان کرنا پڑا،لہذا اِس تناظر میں دیکھا جائے تو ایم کیوایم کے لئے موجودہ حالات خود احتسابی کا باعث بنتے جارہے ہیں۔
اِس وقت ایم کیو ایم تاریخ کے دوسرے بد ترین دور سے گزر رہی ہے جبکہ اِس سے پہلے ایک مشکل ترین اور کٹھن دور بانوے میں بھی آچکا ہے لیکن اگرہمارے قارئین غور کریں تواِن دو اَدواروں میں ایک فرق بالکل واضح ہے اور وہ یہ کہ آج کی ایم کیو ایم بانوے کی طرح مزحمتی راستہ اپنانے کے بجائے خود احتسابی کے راستے پر عمل پیرا نظرآتی ہے جوکہ ایک خوش آئند اقدام ہے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا اور غلطیوں کو نہ دھرانہ اصلاحی تربیت کی پہنچان ہوا کرتی ہے، بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ آج کی ایم کیوایم اِس پوزیشن میں ہی نہیں کہ وہ کوئی مزحمتی راستہ اختیارکرے ، ہم سمجھتے ہیں اِس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ایم کیوایم کے خلاف ایک قسم کا میڈیا ٹرائل چلائے جانے اور الطاف حسین کی براہ راست تقاریر پر پابندی لگانے سے سندھ میں بالخصوص کراچی و حیدرآباد کی عوام سے الطاف حسین کاباہمی تعلق کا رشتہ ختم کرنا ہے تاکہ پارٹی کو کسی بھی قسم کی عوامی حمایت سے دور رکھاجاسکے۔ اب دیکھنا یہ ہے ایم کیوایم اور اُس کی قیادت عوام سے جڑے اِس دیرنہ رشتے کو قائم رکھنے میں کیا عملی اقدامات اُٹھاتی ہے اور کس طرح خود احتسابی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے عوام کے اعتماد کوبحال رکھنے میں کامیاب رہتی ہے۔ ایم کیوایم کو موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیئے کہ اب اُس کے پاس اپنے بچاؤ کے لئے عوامی حمایت کی صورت میں صرف ایک ہی بچاؤ بند ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران احمد راجپوت کے کالمز
-
عہدِ راحیل شریف اور کراچی کے عوام۔۔۔!
جمعہ 9 دسمبر 2016
-
شادی کس سے کریں...!
بدھ 21 ستمبر 2016
-
آؤ ایدھی بنیں۔۔۔!
پیر 11 جولائی 2016
-
جوابِ شکوہ۔۔۔!
جمعرات 16 جون 2016
-
اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز قرآن وسنت کی روشنی میں۔۔۔!
اتوار 5 جون 2016
-
یومِ تکبیر ۔۔۔مجتبیٰ رفیق اور گھانس کھاتی عوام
اتوار 29 مئی 2016
-
موجودہ دور میں ماں کا کردار اور ہمارے معاشرتی رویے
منگل 17 مئی 2016
-
آفتاب احمد کی ہلاکت ۔۔۔ذمہ دار کون
ہفتہ 7 مئی 2016
عمران احمد راجپوت کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.