
تضاد یافتہ قادری صاحب
بدھ 10 دسمبر 2014

جاہد احمد
(جاری ہے)
کامیاب اور مجرب لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے پیروکاروں کی نفسیات جانتا ہو،ان کی خواہشات سے بھی بخوبی واقف ہواور ان کی خامیوں خوبیوں سے مکمل آگاہی رکھتا ہو! قادری صاحب میں یہ تمام تر خصوصیات بدرجہ اتم وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ قادری صاحب تسی گریٹ ہو! دوسری جانب پیروکار بھی اپنے رہنما پر اس پائے کا اعتماد رکھتے ہیں کہ قادری صاحب کہہ دیں رات تو رات اور گر کہیں دن تو بس پھر دن!!!اس کامیابی کا سہرہ پاکستان میں جا بجا بے حساب کوڑیوں کے بھاؤ پھیلی کج علمی کے ساتھ ساتھ قادری صاحب کی دانش، فراست، حکمت، معاملہ فہمی، قصہ گوئی، سخنوری اور عالم رویا سے حاصل کردہ دہائیوں پر مشتمل اس تعلیم کو بھی جاتا ہے جس کا حصول کسی عام سے کمزور عقیدہ پاکستانی کے لئے ناممکنات میں سے ہے۔نہ ہماری ایسی عقل نہ شکل اور سونے پہ سہاگا نہ ہی ایسا ایمان جو عالمِ رویا میں حصولِ تعلیم کے لئے اندراج کی بنیادی شرائط میں سے ہے! اب مسئلہ یہ ہے کہ قادری صاحب کی صلاحیتوں کا معترف ہونا تو ٹھیک لیکن کیونکہ بیوقوفی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے تو اسی بیوقوفی میں بہت سوں کو قادری صاحب کے قول و فعل میں تضاد اس قدر دکھائی پڑتا ہے کہ رہے نام رب کا!
شروع کیجئے لاہور سے!مریدین کو انقلاب لائے بغیر اسلام آباد سے واپس آنے والے شرکاء کو بشمول قادری صاحب کے شہادت کا رتبہ بخش دینے کے حکم سے لے کراسلام آباد پہنچ جانے تک اور پھر اسلام آباد میں جوش یبانیوں کے سلسلے، قبروں کی کھدائی اور کفن پہنے مریدین سے لے کر پارلیمان پر حملے تک بعد ازاں حکومت گرانے میں ناکامی اور دھرنے ختم کرنے کے اعلان تک کا سفر حقیقتاٌ شیخ چلی کے قضیے سے زیادہ کچھ نہیں جس میں فتح کی نوید تھی ، جوش تھا، قصے تھے اور کامیاب انقلاب آ جانے کی خوش خبری بھی تھی جسے سن سن کر مریدین سر مستی سے دھنے چلے جاتے تھے۔ غیر جانبدارنہ تجزیہ کیا جائے تو کوئی شک نہیں کہ مریدین کو وعدے کے مطابق ان کا من چاہا انقلاب تو نہیں ملا ہاں البتہ انقلاب کے نام پر پیر صاحب کی طرف سے تسلی اور ذہنی سطح پر انقلاب برپا کرنیکی مبارکباد ضرور مل گئی جو کہ مریدین کو مجازی انقلاب کے مزے اور دل کو فتح کی سی سرشاری محسوس کرانے کے لئے بہت کافی ہے۔
انقلاب مارچ کے آغاز سے جس جمہوری سیاسی نظام کو قادری صاحب استحصالی، ناکارہ اور مردہ نظام قرار دیتے رہے دھرنے کے اختتام پر نظام میں من چاہی تبدیلی لانے کے مقصد سے اسی جمہوری قاتل نظام کے تحت سیاسی جدوجہد کرنے پر متفق ہوئے اور اپنی جماعت کی تنظیم نو کا اعلان کر کے کینیڈا روانہ ہو گئے۔ اب اس حرکت کو کیا کہئیے گا؟ تبدیلی، انقلاب یا حکمتِ عملی!!! حکمتِ عملی ہے تو بات قابلِ فہم ہے کیونکہ دھرنوں کی ناکام پالیسی سے جان چھڑانے کا اس سے بہتر طریقہ اُس وقت میسر نہیں تھا لیکن اگر واقعی محترم اب تشدد ترک کر کے اسی نظام کے تحت سیاسی جد و جہد پر عمل پیرا ہوں گے تو پھر انقلاب درحقیقیت نظام لے کر آیا ہے قادری صاحب کی سوچ میں! دوسرے الفاظ میں نظام ختم کرنے کے وعدے سے لے کر اسی سیاسی جمہوری نظام کو تسلیم کرنے تک کاوقت قادری صاحب کے لئے انقلاب کا سفر ثابت ہوا ہے! قوی امید ہے کہ تضاد یافتہ قادری صاحب سے متعلق یہ بھی محض ایک مفروضہ ہی ثابت ہو گا کیونکہ بصورتِ دیگر قادری صاحب اپنی بیماری کا علاج کرانے کینیڈا تشریف نہ لے جاتے بلکہ اسی انقلاب زدہ پیارے پاکستان میں اسی مریدینی عوام کے بیچ رہ کر یہیں کے ہسپتالوں اور ڈاکڑوں سے علاج کرواتے۔پاکستان اتنا گیا گزرا ملک بھی نہیں کہ قادری صاحب کو بہتر علاج معالجے کی سہولیات فراہم نہ کر سکے لیکن فیصلہ قادری صاحب کا اختیار تھا اور انہوں نے اپنے مشکل وقت میں کینیڈین شہریت کو پاکستانی شہریت پر فوقیت دی جس کا ان کو پورا پورا حق حاصل ہے۔ حقیقی طور پر مریدین کو چھوڑ کر پاکستانی عوام سے ان کا اعتماد اسی دوران اٹھ گیا تھاجب عوام الناس نے اسلام آباد دھرنوں کے دوران بالعموم ان کی تشدد کی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ان کی تمام انقلابی کالوں کو سنا ان سنا کر دیا ۔
دلی دعا ہے کہ خدا تعالی قادری صاحب کو جلد از جلد صحت عطا فرمائیں اوریہ صاحب رو بہ صحت ہو کر فوراٌ سے پہلے پاکستان کا رخ فرمائیں کیوں کہ شدید تفریحی قلت کے شکار پاکستان میں ان دھرنے ورنوں اور جلسے جلوسوں سے کافی رونق شونق لگی رہتی ہے، میڈیا کا ٹائم بھی اچھا بک جاتا ہے اور عوام کے لئے ڈرائینگ روم میں ملکی حالات پر بحث کے لئے کافی مواد بھی موجود رہتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جاہد احمد کے کالمز
-
روم جل رہا ہے
جمعرات 24 اکتوبر 2019
-
ایسا کیوں نہ ہوتا
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
پپو جونیئر کا پاکستان
جمعرات 18 جولائی 2019
-
یہ بجٹ دودھ شہد کی نہر نہیں
ہفتہ 22 جون 2019
-
گوئیبلز طرز کا پراپیگنڈا اور پاکستان
بدھ 22 مئی 2019
-
سانڈ ،ایک حیوان! میٹا ڈار، ایک ہیرو
جمعرات 10 اگست 2017
-
پاکستانیت کیا ہے
اتوار 1 جنوری 2017
-
بھلے پکوڑیوں سے آگے
اتوار 5 جون 2016
جاہد احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.