کامیابی کیسے ممکن ہے ؟

بدھ 1 اپریل 2020

Javed Iqbal Bhatti

جاوید اقبال بھٹی

ہر شخص کامیابی اور خوشحالی چاہتا ہے لوگ کامیابی کو قسمت کے حوالے سے دیکھتے ہیں حالانکہ کامیابی پر کی جانے والی ریسرچ کے مطابق کامیابی حاصل کرنے کیلئے ایک مخصوص فلسفہ اور نظریہ کار فرما ہے ۔ زیادہ تر کامیاب لوگ جو اس دنیا پر آئے ہیں خدا تعالیٰ نے ان میں یہ فلسفہ اور کامیابی کا جذبہ فطرتی شامل کیا۔ یہ لوگ کامیاب تو ہو جاتے ہیں لیکن ان کو بھی اس پروسیس کو واضع طور پر بیان کرنے کا علم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے یہ لوگ بھی بہتر رہنمائی نہیں کر پاتے۔

کامیاب لوگوں کی کچھ تعداد جو گفتار کے غازی بھی ہوئے وہ اتنی مصروف زندگی گزار رہے ہوتے ہیں کہ ان کے پاس دوسروں کی رہنمائی کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ان لوگوں کی بہت تھوڑی تعداد یہ راز بتانا پسند بھی نہیں کرتی شاید اس ڈر سے کہ دوسرے اُن کی جگہ نہ لے لیں حقیقت بالکل مختلف ہے یہ آفاقی اصول ہے کہ دوسروں کو راستہ دینے سے آپ کا رستہ بھی کھل جاتا ہے۔

(جاری ہے)


نظام کائنات کچھ مخصوص قوانین اور اصولوں کی مدد سے چل رہا ہے انسان جب ان آفاقی حقیقتوں اور اٹل اصولوں کو جانتا ہے تو انہیں قوانین کا نام دے دیتا ہے بے شمار عقل سے بالا تر واقعات بھی کسی نہ کسی قانون اور قاعدے کی وجہ سے وقوع پذیر ہو رہے ہوتے ہیں لیکن انسان کی رسائی فی الوقت وہاں تک نہیں ہوئی ہوتی۔بیسویں صدی کی ابتدا میں ایک ریسرچ سکالر نپولین ہل نے کامیابی اور خوشحالی کی حقیقت کو جاننے کی ٹھانی اس نے سخت محنت سے 25سال ہزاروں کامیاب اور ناکام لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کیا ان کی اندازِ فکر دیکھا ان کے رویے پر غور کیا اور دنیا والوں کو کامیابی اور ترقی کے فلسفے سے روشناس کروایا۔


نپولین ہل کی ریسرچ بہت واضع اور حتمی ہے اس میں گنجائش نہیں لیکن وہ ریسرچ زیادہ تر کاروباری حضرات کے حوالے سے ہے۔ ان اصولوں کو اگر اسلام کے نظام کمال کے ساتھ ملا دیا جائے اور بالخصوص نوجوان طبقے کو ان سے متعارف کرویا جائے تو نا قابلِ یقین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔مالکِ کُل کائنات نے اس دنیا پر بے شمار مزاج پیدا کیے۔ یہ مختلف اقسام ہی ہیں جو اس دنیا کی خوبصورتی کا باعث ہے۔

ہر انسان اپنے مزاج میں پابند ہے ۔ایک بات کسی کی پسندیدہ ہے تو دوسرا اُسی بات کی وجہ سے رنجیدہ ہے ہر کوئی غم زدہ بھی ہوتا ہے اور خوش بھی لیکن اس خوشی اور غم کی وجاہات سب کیلئے مختلف ہیںآ پ قدرت کے بنائے ہوئے مزاجوں کا خوبصورت تضاد دیکھئے کہ ایک شخص مال بنا کر خوش ہو رہا ہے تو دوسروں مال لٹا کر تسکین پا رہا ہے ۔کوئی انسانیت کو بے قرار کر رہا ہے اور کوئی سب کے قرار کا باعث ہے ۔

مزاج کے فرق کی وجہ سے کامیابی کی تعریف سب کیلئے مختلف ہے۔پھر بھی کہا جاتا ہے کہ ”کسی خاص شعبے میں کوئی فرد اگر منفرد مقام بناتا ہے تو وہ کامیاب ہے “۔مثلاً ڈاکٹر محمد علامہ اقبال شاعری میں اپنا نام بنا گیا، اور امان اللہ (مرحوم) جیسے کنگ کامیڈین میں اپنا نام بنا گیا،الغرض یہ کہ اگر کسی شخص کو کسی کام میں خوشی بھی ملے اور عظمت بھی حاصل ہو تو وہ کامیاب ہے اس لیے ایک طالب علم ، کھلاڑی ، سیاست دان، بزنس مین اور سائنسدان میں سے ہر ایک کی کامیابی کا مفہوم مختلف ہے ۔

اسلام ایک مسلمان کو کامیابی کا نیا اور منفرد تصور دیتا ہے یہ تصور کامیابی ہم روز پڑھتے ہیں مگر غور و فکر نہیں کرتے۔”ربنا آتنا فی الدنیا حسنة و فی الاخرہ حسنة واقنا عذاب النار“اس دُعا میں دُنیا و آخرت دونوں کی کامیابی طلب کی گئی ہے یعنی اسلام دینا اور دین کو الگ نہیں کرتا بلکہ کہتاہے کہ دنیا ایسے بناؤ کہ آخرت بھی بن جائے۔ اسلام کے مطابق کامیابی اہم نہیں جتنا مقصد کا انتخاب اہم ہے۔

دورِ جدید کے تقاضوں کے مطابق کامیابی کا تصور زندگی کے مختلف شعبوں کو متاثر کر تاہے ایک فرد مالی طور پر مضبوط ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کی بھی مدد کر پائے اور اس کی ذہنی سکون اور اچھی صحت بھی حاصل ہوتا ہے کہ وہ زندگی کا بھر پور لطف لے سکے۔ وہ باکردار ہو، اچھی شہرت کا حامل ہو اور اپنے پیشے میں منفرد ہو اپنی پسند کا معیارِ زندگی رکھتا ہو اور اللہ اور اس کے رسول ﷺکے بتائے ہوئے احکام پر محبت سے عمل پیرا ہو۔

کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ آپ دل و جان سے کامیابی حاصل کرنے کے خواہش مند ہوں ۔ کسی بھی مضمون کو پڑھنے سے اس پر عبور حاصل ہوتا ہے کامیابی بھی ایک خاص شعبہ ہے اور آپ کیلئے ایک انوکھا مضمون بھی اس لیے آپ کو اس کا مکمل علم حاصل کرنا ہو گا۔ کامیابی کیلئے جذبے اور جوش کی ضرورت ہوتی ہے اور منفی جذبات تو سب لوگوں کی گھر کی کھتی ہیں۔ مثبت، طاقت وراور قابل استعمال جذبات حاصل کرنے کے طریقے سے ہی دین و دنیا سنور سکتی ہے۔

اور کوئی بھی انسان کامیاب اُس وقت تک نہیں بن سکتا جب تک وہ منفی سوچ کر ختم نہ کر لے اور اپنی لگن و محنت ، دیانت داری اور بھر پور مشقت سے کام نہ کر لے۔اُمید کرتا ہوں کے آپ تمام بھی اچھی کامیابی چاہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :