لفظ کا کردار

بدھ 2 دسمبر 2020

Kainat Mukhtar

کائنات مختار

 لفظوں کےزیر اثر ہی تو زندگی کا وجود ہے۔ لفظوں کے بنا کچھ بھی نہیں ہے۔ لفظ ہیں تب ہی تو ہم اپنی باتیں اپنی سوچ اپنے احساسات اپنی ا چھی بری بات ہماری رشتے سب لفظوں کے مرہون منت ہیں۔ لفظوں کا کھیل سب کھیلتے ہیں۔ لیکن اس کھیل میں جیت اس کی ہے جو اس کی ہر چال جانتا ہو کب کہاں کیسے اور کس لفظ کا استعمال کرنا ہے جو یہ جانتا ہے وہ اس کھیل کا بادشاہ ہے۔


زبان ہمیں ایک دوسرے سے منسلک رکھتی ہے۔ کوئی بھی قوم، ملک یہ مذہب ہو اس کی زبان اس کے تمام افراد کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھتی ہے۔
ہماری زندگی کے تمام رنگ اور تمام دائرے لفظوں کی روشنی ہی میں مرتب ہوتے ہیں۔  ہماری محبتیں، نفرتیں، روّیے، ہمارے افعال الفاظ کی گھمن گھیریوں کے مرہون مِنّت ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہماری سوچ، لفظوں کی مدد سے ہی پروان چڑھتی ہے۔

ہماری شخصیت، ہماری نفسیات، ہمارا کردار، الفاظ کی اینٹوں سے ترتیب پاتا ہے اوربنتا یا بگڑتا ہے۔
جب ہم اس دنیا میں آتے ہیں تو ہم فرشتے کی ہی صفت رکھتے ہیں۔ دنیا میں آنے کے بعد ہماری سوچ ہمارے اردگرد کے رشتوں کی وجہ سے پروان چرھتی ہے ان کا رویہ،ان کی گفتگو ہماری سوچ کو شکل دیتے ہیں۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تب سے لے کر مرنے تک اس کا دوسرے لوگوں سے تعلق زبان سے ہوتا ہے آپ کے لفظ اس کو آپ کا دوست یہ دشمن بناتے ہیں اپنی بات چیت سے آپ اپنی شخصیت سے دوسروں کو روبرو کرواتے ہیں۔

بچے اپنے اردگرد بولے جانے والے لفظ سنتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ بھی وہی لفظ بولتا ہے پہلے لفظ پھر ان سے چھوٹے چھوٹے جملے بناتا ہے۔ ہم پیار سے بچوں کو سکھاتے ہیں اور وہ وہی سکھتے ہیں کیوںکہ بچے کا اس سفید کاغذ کی مانند ہے جس پر ہم جو لکھیں گے وہ ہی نقش ہو گا۔
جب ہم بڑے ہوتے ہیں تو اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات، حادثات ، کہیں پڑھی ہوئی کوئی بات کسی کے بولے ہوئے الفاظ ہمارے دماغ میں نقش ہو جاتے ہیں ۔

ہماری زندگی الفاظ کی ہی زیر اثر ہے کیونکہ ہم جو دوسروں سے سنتے، دیکھتے، کرتے، بولتے دیکھتے ہیں وہ ہی ہم کرتے ہیں ہمارا رہن سہن، ہمارے دوسروں سے تعلقات، ہماری بول چال، ہر چیز الفاظ کے ذریعے ہی پرورش پاتے ہیں۔
ہمارے الفاظ کا چناؤ کرنا تب آتا ہے جب ہمیں ان الفاظ کے معنی پتہ ہوں جب ہم کہیں پہ کوئی ایسا لفظ پڑھ لیں جس کی ہمیں سمجھ نہ آئے تو ہم اس کا معنی تلاش کرتے ہیں اور پھر اس لفظ کو اپنی گفتگو کا حصہ بناتے ہیں۔

لیکن یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے کہ کون سا لفظ کب کہا کیسے استعمال ہونا ہے ۔ کیونکہ بعض اوقات ہم ایسے الفاظ استعمال کر جاتے ہیں جو دوسروں کے دکھ کا باعث بن جاتے ہیں ہماری وجہ سے ان کی دلعزازی ہوتی ہے ۔ اس لیے لفظ کو استعمال کرنے کا ہنر ہر انسان میں نہیں ہوتا اس لیے جب بولو سوچ سمجھ کر بولو۔
لفظوں کے زخم تلوار کے زخم سے گہرے ہوتے ہیں۔

کیونکہ تلوار کا زخم تو بھر جاتا ہے لیکن لفظوں سے دیئے گے زخم کبھی نہیں بھرتے ۔
ہماری زندگی کا بنیادی جز ہی الفاظ ہے اسی سے ہماری زندگیاں پروان چھڑتی ہیں۔ الفاظ کے استعمال سے ہی ہم اپنی بات دوسرے کو بتاتے ہیں۔ اپنی سوچ کو لفظوں سے شکل دیتے ہیں کبھی بول کے کبھی لکھ کے ۔ ہمیشہ اچھا بول بولو اچھا دیکھو اچھا سنو کیونکہ ہم جو دیکھتے ہیں وہ ہی کرتے اور بولتے ہیں الفاظ ہماری شخصیت کو نکھارتے ہیں ہمیں کامیابی کی سڑھی چڑھنے  میں مدد دیتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :