
ترقی کا بیانیہ
پیر 9 نومبر 2020

خالد محمود فیصل
(جاری ہے)
موٹر وے نیٹ ورک کی تعریف نہ کرنا تو بخل ہوگا تاہم اس کالم میں ہم ان نقاظ کی نشاندہی کرنا قومی فرض سمجھتے ہیں جو ہمارے مشاہدہ میں آئی ہیں،اس وقت زیر استعمال جتنی بھی موٹر ویز ہیں، ان پر موجود انٹر چینج بناتے وقت اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ علاقہ جات اور عوام مستعفید ہو سکیں،لیکن موٹر وے سے اتر کر شہروں میں داخل ہونے والے راستوں کو بالکل نظرانداز کر دیا ہے، انٹر چینج سے باہر یوں دکھائی دیتا ہے کہ ہم ایک خوبصورت وادی سے نکل کر ایک صحرا میں قدم رکھ چکے ہیں، جہاں نہ تو کوئی راہنمائی میسر ہوتی ہے نہ ہی تحفظ ،کسی اجنبی کے لئے موٹر وے سے بعد کا سفر کسی اذیت سے کم نہیں ہے،اگر ہمسفرفیملی کے افراد پر مشتمل ہوں تو ذہنی اذیت کے دوہرے عذاب سے دوچار ہونا پڑتا ہے،خستہ حالت سڑکیں،رات کی گھنی تاریکی ،دور دور تک بندہ نہ بندہ کی ذات دکھائی دے تو وہ ساری خوشی کافور ہوجاتی ہے جس کو موٹر وے پر” انجوائے“ کیا ہوتا ہے، شہروں کو لنک کرتی ہوئی سڑک سے موٹر وے تک رسائی کا سفر شیطان کی آنت کی طرح بڑھتا چلا جاتا ہے، نکلتا ہوا دم اس وقت قابو میں آتا ہے جب دور سے کوئی ٹمٹماتی روشنی نظر آتی ہے،کیا ہی اچھا ہو ہر انٹر چینج سے آگے کم از کم شہر میں داخلہ تک معیاری سڑکیں بنا دی جائیں، ان پر روشنی کا اہتمام بھی ہو جائے اور مسافروں کی راہنمائی کے لئے جلی حروف میں بل بورڈ بھی آویزاں ہوں تو موٹر وے پر سفر کا حق ادا ہو سکے، انتظامی اعتبار سے موٹر وے کے پراجیکٹ میں اس کو شامل کرنا شائد ممکن نہ بھی ہو،
تاہم اس شہر کی انتظامیہ، مونسپل، کارپوریشن کو تو یہ حکم صادر فرمایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی شہری حدود میں داخل ہونے والے انٹر چینج تک کارپٹ روڈ کی تعمیر کو اپنی پلاننگ کا لازمی حصہ قرار دیں۔سب سے بڑھ کر گاڑی اور مسافر کا تحفظ ناگزیر ہو اس عمل سے ہر شہری بڑے اعتماد سے اپنا سفر جاری رکھ سکے ،بسا اوقات ہنگامی صورت میں بھی رخت سفر باندھنا پڑتا ہے۔موٹر ویز کے ذریعہ جہاں سفر آسان تر ہوا ہے وہاں موسم کی شدت اور کڑی دھوپ میں سرراہ انتظار کا دکھ درختوں کی عدم موجودگی میں اور بھی گہرا ہو جاتا ہے، زیادہ مناسب تھا کہ منصوبہ ساز اسکی تعمیر کے ساتھ ہی درختوں کے آگاؤ کو بھی شامل کرتے تو موٹر وے کی تکمیل کے ساتھ ساتھ یہ بھی مسافروں کو سایہ فراہم کرنے کے قابل ہو جاتے، ماضی کی شاہراہیں، دریا، نہریں اس بات کی گواہ ہیں کہ انکے کنارے ہمیشہ درختوں سے ڈھکے رہتے تھے اور ہر ایک کو سایہ دینے کے ساتھ ہماری معشیت میں بھی مدد گار ہوتے تھے،اس وقت زمانے کو بدعنوانی کی ہوا نہ لگی تھی مافیاز کا بھی اتنا راج نہ تھا تو سڑکیں بھی معیاری بنتی تھیں،اب کمیشن مافیاز کی سرگرمیوں کا فیض ہے ہر شہر کی سڑک ٹوٹی پھوٹی ہی ملتی ہے، اس کے سدباب کے لئے شاہ ایران کا فارمولا اپنانا ہو گا، جو سڑک بنانے والے کو ساتھ گاڑی میں بٹھا کر چیک کرتے، بد عنوان افسران کا یہ سفر آخری بھی ثابت ہوتا تھا ایران کی اعلیٰ شاہراہوں کا ایک سبب یہ بھی ہے ۔
نئی موٹر ویز فنکشل تو ہو گئی ہیں لیکن ان پر ابھی بہت سا کام ادھورا محسوس ہوتا ہے، بلخصوص مسافروں کی راہنمائی کے لئے رات کی تاریکی میں عالمی معیار کے بل بورڈ کی تنصیب، انٹر چینج پر الگ راستہ پر روشنی کا اہتمام وغیرہ، جب اسکا عملہ اس کو مسافر کی نظر سے دیکھے گا تو انھیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا،بہت سے ایسے سیکشن تاحال موجود ہیں جہاں پر موبائل ورکشاپ، پٹرولنگ کرتا ہوا عملہ کم ہی دکھائی دیتا ہے۔
سب سے قابل ذکر اسلام آباد تا ملتان،سکھر موٹر وے پرشورکوٹ کے مقام پرشاہراہ سے ہٹ کر ٹال پلازہ پر ٹیکس کی ادائیگی کسی بڑی سزا سے کم نہیں نجانے اس انداز میں مسافروں کو اذیت دینے میں کون راحت محسوس کر رہا ہے؟ اس پر ستم ظریفی یہ کہ ایمبولینس کو بھی کھڑی ٹریفک میں لازم رکنا پڑتا ہے،فوری طور پر انھیں راستہ دینے کی کوئی منصوبہ بندی وہاں نہیں ہے،اگر اس ٹول کا قیام اتنا ہی ضروری ہے تو اسے بھی موٹر وے پر ہی تعمیر کر دیا جائے تاکہ وقت کا ضیاع نہ ہو،امکان غالب ہے کہ سی پیک کے منصوبہ کے تحت شاہراہوں کی جب تکمیل ہو جائے گی،اور ریلوے کا ایم ایل ون پروجیکٹ بھی بن جائے گا تو اس وطن کے باسیوں کو عالمی معیار کی ٹرانسپورٹ میسر آئے گی، اس لئے تعلیم، صحت کے ساتھ ساتھ شاہراہوں کے قیام سے ممکنہ ترقی کے بیانیہ سے کس طرح انکار ممکن ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خالد محمود فیصل کے کالمز
-
بدنما داغ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
داستان عزم
منگل 15 فروری 2022
-
پتھر کا دل
منگل 8 فروری 2022
-
آزمودہ اور ناکام نظام
پیر 31 جنوری 2022
-
برف کی قبریں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
ملازمین کی مالی مراعات
پیر 10 جنوری 2022
-
مفاداتی جمہوریت
پیر 3 جنوری 2022
-
سعودی حکام کی روشن خیالی
ہفتہ 25 دسمبر 2021
خالد محمود فیصل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.