
شیخ رشید ،عمران خان یا حکومت ،جیتا کون؟
اتوار 30 اکتوبر 2016

خواجہ محمد کلیم
(جاری ہے)
محترمہ نصرت بھٹو یاد آتی ہیں جنہوں نے لہو لہان ہونا گواراکیا لیکن کارکنوں کے درمیان رہیں اور پھر محترمہ بینظیر بھٹو ،اگر میں بھول نہیں رہا تو ایک وقت میں پولیس کے ڈنڈوں سے ان کو بچانے والوں میں سابق صدر فاروق خان لغاری بھی شامل تھے ۔محترمہ سمیعہ راحیل قاضی نے کل اپنے والد کی کچھ تصویریں شیٴر کی ہیں،یہ غالباََ انیس سو چھیانوے کی تصاویر ہیں جب قاضی حسین احمد نے پارلیمنٹ سے استعفے دیئے اوربینظیر حکومت کے خلاف سڑکو ں پر نکل آئے ،اگر میں بھول نہیں رہا تو پاکستانی سیاست میں دھرنے کی اصطلاح سب سے پہلے قاضی صاحب نے ہی متعارف کرائی تھی ۔اس دھرنے اور اس وقت کے وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کے کنٹینروں کے درمیان لی گئی تصاویر میں قاضی صاحب کو پولیس ڈنڈا ڈولی کر کے لے جارہی ہے اور جماعت کے کارکن بھی ان کے ارد گرد ہی موجودہیں ۔ احتجاج کی قیادت اگر رہنما خود نہ کرے تو وہ کبھی کامیا ب نہیں ہوتا۔ موجودہ حالات اور عمران خان کے رویے کو دیکھتے ہوئے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ تحریک انصاف کے اس دھرنے سے حکومت کا کچھ بگڑنے والا نہیں بلکہ ان کا یہ دھرنا شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو چکا ہے۔ بینظیر بھٹو کی زندگی تک توپیپلزپارٹی کے پاس تو شاہد ہ جبیں اور ساجدہ میرجیسی کارکن خواتین موجود تھیں لیکن اس کے مقابلے میںآ ج تحریک انصاف کوصرف سماویہ طاہر جیسی نازک ”دانشور رہنما“ ہی میسر ہیں جو پولیس کو پتھر مارنے کی کوشش کرتے اور خاتون پولیس آفیسر پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد روہانسی ہو کر میڈیا والوں کوہی تبلیغ کرتی ہیں کہ ان کے گناہوں کے کارن قوم پرایسے حکمران مسلط ہیں۔خود کو فوجی کی بیٹی بتا کر فوج کا پیغام دینے والی بھول گئی کہ اس کی جماعت تو قانون کی حکمرانی کی علمبردار ہے اور ملک میں رائج قانون کے تحت فوج حکومت کا حصہ ہے۔ جب کارکن بھی ایسے ہوں اور رہنما بھی خود ساختہ نظر بند تو پھر تبدیلی کا خدا حافظ۔
عدالت اکتیس اکتوبر کو کیا فیصلہ سناتی ہے،کس کو سچا کس کو جھوٹا قراردیتی ہے اس بارے قیاس آرائی کرنا مناسب نہیں لیکن ایک فیصلہ عدالت سنا چکی کہ اسلام آبادکی انتظامیہ کنٹینر لگا کر شہر کے باسیوں کو اذیت میں مبتلا نہ کرے اور نہ ہی تحریک انصاف غیر قانونی طور پرحکومتی ادارے ،شہر کے راستے ، سکول یاکاروباری مراکز بند کرانے کی کوشش کرے ۔ لیکن ایک بات واضح طو ر پر نظر آرہی ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف کو قانون کی تابعداری پر مجبور ہونا پڑے گا،سپریم کورٹ بھی شائد تحریک انصاف کو اس بات کی اجازت نہ دے کہ وہ عمران خان کے اعلان کے مطابق اسلام آباد کو بند کرانے کی معمولی کوشش بھی کرے ،اس لئے شائد تحریک انصاف کو اپنا دھرنا پریڈ گراوٴنڈیا کسی اور جگہ محدود کرنا پڑے گا۔ اٹھائیس اکتوبر کے احتجا ج میں ایک ننھی جان کا نقصان ہم کر چکے لیکن مزید لاشوں سے ہمیں پرہیز کرنا چاہیے کہ اس قوم کے کندھے لاشوں کو اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں ۔لوگوں کو جینے دیجئے،ان کی زندگی میں آسانیاں پید اکیجئے،ان کے چہروں پر مسکان بکھیرنے کی کوشش کیجئے ،بند کرنا ہے تو ان کی زندگی میں بھوک،بیماری ، جہالت اور غربت کے دروازے کو بند کیجئے۔اور اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ قانون پر عمل کو یقینی بنائیے ، قانون اگر مناسب نہیں تو یہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ،قانون بدلتے رہتے ہیں اور آئین بھی، لیکن مہذب دنیا میں اس کا ایک رائج طریقہ ہے،عوام کو حکمت اور بصیرت کے ساتھ اپنے ساتھ ملائیے ،قانون کے مطابق ووٹ لیجئے اور قانون کو بدل ڈالیے۔ یقین کیجئے اس قوم کو کوئی ایسا رہنما میسر آگیا تو وہ موت کے دروازے اس کیلئے بند کر دے گی۔ جسمانی موت سے تو کوئی بچ سکا ہے نہ بچے گا لیکن اس قوم نے اقبال اور قائد کو مرنے نہیں دیا اس لئے کہ یہ قوم قانون کی حکمرانی اور جمہور کی جدوجہد میں ان کی پاک دامنی اور اخلاص پر رتی بھر شک نہیں کرتی ۔پاکستان کو اقبال اور قائد کی بصیرت کے مطابق ایک فلاحی ریاست بنانا ہے تو اس کا راستہ صرف اور صرف قانون اور جمہور کی عمل داری میں ہے ۔لیکن اگر! آپ قانون کی بالادستی کے نام پر قانون کو ہاتھ میں لینا چاہیں گے تو یقین کیجئے آپ کو عوامی حمایت میسر نہیں آئے گی۔دوسری طرف ریاست کی عمل داری کے لئے حکومت اپنے اقدامات میں بجا ہوگی لیکن اسے بھی سوچنا تو چاہیے کہ ایک سو چوبیس دن دھرنے کے بعد بھی عمران خان نے اسمبلی میں ہی آنا ہے اور پھر بے شرمی اور بے حیائی کے طعنے سننے ہیں تو کچھ دن اور کے دھرنے سے حکومت کا کیا بگڑے گا؟؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.