ربیع الاول کے چند اہم واقعات

جمعہ 22 اکتوبر 2021

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

سلامی سال کا تیسرا مہینہ ربیع الاول ہے جو فیوض و برکات کی بدولت ایک مبارک مہینہ کہلاتا ہے اس مہینے کی سب سے بابرکت بات یہ ہے کہ اسی مہینے میں 12 ربیع الاول کوپیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دنیا میں تشریف لائے،اسی مہینہ میں آپ ؐکا نکاح حضرت خدیجہ ؓ سے ہوا،آپ ؐ نے اسی مہینہ کی تیرہ تاریخ کو اسلام کی پہلی مسجد”مسجد قباء“ اوراٹھارہ تاریخ کو”مسجد نبوی“کا سنگ بنیا د رکھا اوران مساجد کی تعمیر میں صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔

اسی طرح25 ربیع الاول 5ھ کو غزوہ دومۃ الجندل واقع ہواجس میں مسلمانوں کو جنگ لڑے بغیر فتح حاصل ہوئی۔
دومۃالجندل حکومت روم کی حدود میں صوبہ شام کا ایک سرحدی شہر تھاجہاں گردونواح کے علاقوں میں ڈاکوؤں اور لٹیروں کا بسیرا تھا جو وہاں سے گذرنے والے تجارتی قافلوں اور مسافروں کو لوٹ لیا کرتے تھے۔

(جاری ہے)

ڈاکووں کی طاقت اور دہشت اس قدر پھیلی ہوئی تھی کہ کوئی بھی ان کی سرکوبی کے لئے تیار نہ تھا۔

نبی کریم ؐ  کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ؐ ایک ہزار سپاہیوں کا لشکر لے کر دومتہ الجندل کی طرف روانہ ہوگئے۔ادھر جب ڈاکووں اور لٹیروں کو لشکر اسلام کی آمد کی اطلاع ملی تو وہ سب کے سب ڈر کر وہاں سے بھاگ گئے۔اسلامی لشکر جب وہاں پہنچا تو دیکھا سارا علاقہ خالی پڑا تھا،وہاں صرف ڈاکووں کے کے جانورچر رہے تھے۔ نبی کریم ؐ نے قرب و جوار میں فوجی دستے روانہ کیے لیکن  وہاں بھی کوئی نہ ملا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند روز وہاں قیام فرمایا اور پھر مدینہ منورہ واپس تشریف لے آئے۔ اس طرح غزوہ دومتہ الجندل میں جنگ کئے بغیر مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی اور علاقہ سے ڈاکووں اور لٹیروں کاہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا۔
 ربیع الاول کے مہینے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ معظمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو قبا کی بستی میں قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے ہاں قیام کیا۔

وہاں دس دن سے کچھ زائد قیام کے دوران آپ ؐ نے مسجد قبا ء کی بنیاد رکھی جس کا نام مسجد قباء رکھا گیا۔8  ربیع الاول 13 نبوی کو تعمیر ہونے والی مسجدقباء تاریخ اسلام کی پہلی مسجد بن گئی۔مسجد کی تعمیر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے فرمائی تھی۔آپ ؐ نے مسجد قباء کی فضیلت کے بارے میں ارشادفرمایا ہے،حضرت سہل بن حنیف ؓسے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشاد مبارک ہے کہ”جو اپنے گھر سے وضو کرکے مسجد قبا ء میں آئے پھر اس مسجد میں نَماز پڑھے اسے ایک عمرے جتنا ثواب ملے گا۔

(مسند امام احمد، مسند المکیین)۔حضرت اُسید بن ظہیر انصاری ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا”مسجد قباء میں ایک نمازادا کرنا ایک عمرہ کے برابر ہے۔“ (سنن ابن ماجۃ، کتا ب اقامۃ الصلوۃ)۔
مسجد قباء کی تعمیر،وہاں قیام اورنمازکی ادائیگی کے بعدآپؐاپنی اونٹنی ”قصویٰ“پر سوار ہوکر قباء کے مقام سے روانہ ہوگئے اور فیصلہ کیا کہ جہاں اونٹنی ٹھہرجائے گی وہیں قیام فرمائیں گے۔

اونٹنی چلتے چلتے حضرت ابو ایوب ؓانصاری کے گھر کے سامنے زمین پر بیٹھ گئی جہاں اس دن بعض مسلمان نماز ادا کررہے  تھے۔ اس جگہ پر کھجوروں کو خشک کیا جاتا تھا،یہ زمین دو یتیم بچوں سَہْل اور سُہَیْل کی تھی جو حضرت سیدنا اَسْعَد بن زُرارَہؓکی زیر کفالت تھے۔ جب اونٹنی اس مقام پر بیٹھ گئی تو آپ ؐ نے ارشاد فرمایا”یہی ہماری منزل ہو گی“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بچوں کو بلاکر زمین خریدنے سے متعلق فرمایا۔

بچوں نے عرض کیا”ہم آپ ؐ  کو بطور نذرانہ پیش کرتے ہیں۔(بخاری،ج2،ص595)۔آپ ؐ نے وہ زمین بلاقیمت قبول نہ فرمائی بلکہ اس کو خریدا اور رقم حضرت ابو بکر صدیقؓنے ادا کی۔ (امتاع الاسماع)نبی کریم ؐ نے 18 ربیع الاول سن 1ہجری  کومسجد نبوی کا سنگ بنیاد رکھا۔مسجد کی تعمیر شروع کرنے سے پہلے پہلا پتھر آپ ؐ نے رکھا، دوسرا پتھرحضرت ابو بکر صدیق ؓنے، تیسرا حضرت عمرفاروقؓ نے اور چوتھا پتھرحضرت عثمانِ غنیؓ نے رکھا۔

(کتاب الفتن لنعیم،ج1،ص107، حدیث:259)حضرت ابوہریرہؓ  فرماتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا کہ”میری اس مسجد میں (یعنی مسجد نبوی) ایک نماز بہتر ہے دوسری مساجد کی ہزار نمازوں سے سوائے مسجدالحرام کے۔“(بخاری)آپ ؐ کا روضہ مبارک مسجد نبوی میں ہے۔دنیا بھر سے حج اور عمرہ کی ادائیگی کے لئے جانے والے مدینہ منورہ میں آپؐ کے روضہ پر حاضری ضرور دیتے ہیں۔کالم لکھتے ہوئے کوئی غلطی ہوگئی ہوتو اللہ تعالیٰ کے حضور معافی کی طلبگار ہوں۔اللہ تعالیٰ تمام عالم اسلام کو خانہ کعبہ کا طواف کرنے اور مدینہ کی زیارت سے فیض یاب فرمائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :