حضرت بہلول داناؒ نے معمہ کیسے حل کیا

جمعہ 24 ستمبر 2021

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

حضرت بہلول داناؒبغداد کے مشہور صوفی بزرگ تھے۔آپؒ کا اصل نام واہب بن عمرو تھا۔آپؒ نے جب دنیا کی آسائشوں کو خیر باد کہہ دیا تو ننگے پاوں دیوانوں کی طرح بغداد اور اردگرد کے ویرانوں میں گھومتے رہتے،کوئی گھر،کوئی ٹھکانہ نہ رہا،جہاں تھک جاتے بس وہیں ڈیرہ ڈال لیتے تھے۔عشق الٰہی میں ہر وقت گم رہنے کی وجہ سے لوگ آپؒ کو بہلول دیوانہ کہتے تھے۔

حضرت بہلول داناؒ کی ایک حکایت مشہور ہے ایک مرتبہ خلیفہ ہارون الرشید نے اعلان کیا کہ اس کے دربار میں خراسان سے فقہہ (علم دین کا فہم رکھنے والے) آرہے ہیں، ان کے علم سے فیض یاب ہونے کے لئے سب کو دربار میں آنے کی عام دعوت ہے۔حضرت بہلول دانا ؒ نے جب یہ اعلان سنا توشوق علم میں وہ بھی خلیفہ کے دربار پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

دربار پہلے سے ہی لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔

حضرت بہلول داناؒ نے جب خلیفہ ہارون الرشید کو سلام کیا توہارون الرشیدنے ان کو اپنے پاس بلالیا۔ہارون الرشید کے پاس ہی شاہانہ کرسی پر بیٹھے فقہہ نے جب دیکھا کہ ننگے پاوں،پرانے اور گرد آلود کپڑوں میں ملبوس ایک دیوانے کو بادشاہ اس قدر عزت دے رہا ہے تووہ بہت حیران ہوا اوربولا”آپ بہت مہربان اور فراخ دل ہیں جو ایسے معمولی لوگوں کو بھی اپنے دربار میں اتنی عزت دیتے ہیں۔


حضرت بہلول داناؒ نے یہ بات سن لی اور اس سے مخاطب ہوکر کہا کہ”آپ ایک بڑے فقہہ ہیں اور میں ایک علمی دیوانہ ہوں،کیوں نہ آپس میں علمی مباحثہ کرلیں۔“یہ سن کرہارون الرشید خوش ہوگیاکیونکہ اسے علمی مباحثوں اور مناظروں کا شروع سے ہی شوق تھا۔ہارون الرشید نے فقہہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”آپ کوبہلول ؒکی دعوت قبول کرلینی چاہئے۔“  فقہہ نے کہا”میں علمی مباحثہ کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہوگی، میں ایک معمہ پوچھوں گااگر اس کا جواب بہلول ؒ نے صحیح دے دیا تو میں ایک ہزار اشرفیاں دوں گا اور اگر معمہ کاجواب درست نہ ہوا تو پھر بہلولؒ کو مجھے اہک ہزار اشرفیاں دینا ہونگی۔

“ بہلولؒ مسکرائے اور کہا ”فقیروں کے پاس بھلا مال دنیا کا کیا کام؟ اگر میں معمہ کا جواب نہ دے سکا تو خود کو آپ کے سپرد کردوں گا،پھر چاہے مجھے غلام بنا کر بیچ دیں،مجھے منظور ہوگا۔“فقہہ نے یہ بات مان لی اور معمہ بیان کیا کہ ”ایک گھر میں عورت اپنے شرعی شوہر کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہے۔ گھر میں مزیددو افراد بھی موجودہیں ان میں سے ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اوردوسراروزے سے ہے۔

اچانک دروازے پردستک ہوتی ہے اور ایک چوتھا شخص گھر کے اندرداخل ہوجاتا ہے اس کے آتے ہی شوہر اوربیوی ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں،گھر میں نماز پڑھنے والے کی نماز اور روزہ دار کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، بتائیں باہر سے آنے والاچوتھا شخص کون ہے؟“
معمہ سن کر دربار میں موجود دانشمند بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے کہ آخرچوتھا شخص ہے کون؟ جس کے آتے ہی میاں بیوی ایک دوسرے پر حرام ہوگئے اور نماز پڑھنے والے کی نماز اور روزہ دار کا روزہ باطل ہوگیا۔

دربار میں خاموشی سی چھاگئی۔اسی اثناء میں حضرت بہلول داناؒ نے بے ساختہ جواب دیا”گھر میں داخل ہونے والاچوتھااشخص اس عورت کا پہلا شوہرہے جو سفرپر گیا ہو اتھا۔جب عورت کواس کے انتقال کی خبرملی تو اس نے کسی دوسرے مردسے عقد کرلیا جواس کے پاس بیٹھاا تھا جبکہ دیگر دوافرادکوہدیہ دے کر عورت اپنے مرحوم شوہر کی قضاء نمازیں اور روزے رکھوا رہی تھی۔

اسی لئے جب اس عورت کاپہلا شوہر زندہ سلامت واپس آگیا تواس کادوسرے شخص سے عقد ٹوٹ گیا اورپہلے شوہر کو مردہ سمجھ کر پڑھی جانے والی نمازیں اور روزے بھی باطل ہوگئے۔“حضرت بہلول داناؒ کا جواب سن کر ہر کوئی عش عش کر اٹھا۔ہارون الرشیدنے بہلولؒکو کو شاباش دی۔فقہہ نے شرط کے مطابق ایک ہزار اشرفیاں بہلولؒ کو دینا چاہیں تو آپؒ نے کہا کہ”ہم فقیروں کو دنیا کے مال کی ضرورت نہیں،ان اشرفیوں کو مخلوق خدا میں بانٹ دیجئے۔

“یہ سن کر فقہہ بہت متاثر ہوا اور بولا کہ”بہلول تم نے مجھے احساس دلادیا ہے کہ علم کی کوئی حد نہیں ہوتی اور کسی کی ظاہری حالت دیکھ کر اسے کم ترخیال نہیں کرنا چاہیے اس لئے آپ بہلول دیوانہ نہیں بلکہ بہلول دانا ہیں۔“ایک دن حضرت بہلولؒ بازار میں بیٹھے تھے کہ کسی شخص نے پوچھا”بہلول کیا کر رہے؟“آپؒنے کہا کہ”بندوں کی اللہ سے صلح کرا رہا ہوں۔

“ اس شخص نے پوچھا”پھر کیا بنا؟“بہلول ؒنے کہا کہ”اللہ تو مان رہا ہے لیکن بندے نہیں مان رہے۔“کچھ عرصہ بعد اسی شخص کا ایک قبرستان کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھاحضرت بہلولؒ قبرستان میں بیٹھے ہیں۔اس شخص نے قریب جا کر پوچھا”بہلولؒ کیا کر رہے ہو؟“آپؒ نے کہا”بندوں کی اللہ سے صلح کرا رہا ہوں۔“ اس شخص نے پوچھا”پھر کیا بنا؟“ حضرت بہلول داناؒ نے کہا کہ”بندے تو مان رہے ہیں مگر آج اللہ نہیں مان رہا۔“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :