حضرت سخی سلطان باھو ؒ کی کرامات

پیر 7 جون 2021

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

حضرت سخی سلطان باھوؒ  1630ء میں فجر کے وقت قصبہ شورکوٹ ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے۔آپؒ کے والد حضرت بازید محمد ؒ ایک صالح،شریعت کے پابندانسان اورحافظ قرآن تھے اورآپؒ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی راستی ؒ بھی ایک عارفہ کاملہ تھیں اور عبادات الٰہی میں مصروف رہتیں۔حضرت سخی سلطان باھو ؒ  بچپن سے ہی روحانی دولت سے مالا مال تھے۔شیر خواری کے دنوں میں جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتاتو آپؒ  سحری سے لے کرافطار ہونے تک والدہ ماجدہ کا دودھ نہیں پیتے تھے۔

آپؒ کی ہرسانس کے ساتھ”ھو“  ”ھو“کی آواز ایسے آتی تھی جیسے آپؒ ذکرِ الٰہی میں مشغول ہوں۔آپؒکی بچپن کی ایک کرامت یہ بھی تھی کہ جو کوئی بھی آپؒ کے نورانی چہرہ کوایک مرتبہ دیکھ لیتا وہ کلمہ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہوجاتا۔

(جاری ہے)

آپؒ کی نگاہ مبارک جس غیر مسلم پر پڑتی وہ مسلمان ہوجاتا۔بچپن میں جب دایہ آپ ؒ کو سیر و تفریح کے لئے گھر سے باہر لے کرجاتی تو راستے میں ہندوآپؒ کا نورانی چہرہ دیکھ کربے اختیارکلمہ طیبہ پڑھنے لگ جاتے اور مسلمان ہوجاتے۔

منقول ہے کہ اس صورتحال سے ہندو پنڈت سخت پریشان ہوگئے اوراکٹھے ہوکر آپ کے والد ماجد کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ ؒکے فرزند ارجمند کے گھر سے باہر آنے کی وجہ سے ہمارے دین کا سخت نقصان ہورہا ہے کیونکہ جو بھی انھیں دیکھتا ہے مسلمان ہوجاتا ہے اس لئے مہربانی فرما کر اپنے برخوردار کی سیروتفریح کا ایک وقت مقرر دیں،ہم ایک ملازم کے ذریعے منادی کروادیا کریں گے کہ آپؒ کے فرزند گھر سے باہر تشریف لارہے ہیں۔

آپؒ کے والد نے ہندو پنڈتوں کی درخواست مان لی اور حضرت سلطان باھوؒ کے گھر سے باہرنکلنے کا وقت مقرر کردیا۔ چنانچہ جب بھی دایہ ننھے سلطان باھوؒ کو لے کرگھر سے باہر نکلتی توپنڈتوں کا رکھا ہوا ملازم بلند آواز میں منادی (اعلان)کردیتا جسے سن کر ہندو اپنی دکانوں اور مکانوں کے اندر گھس جاتے۔ایک دفعہ آپؒ بچپن میں بیمار ہوگئے تو لوگ ایک برہمن طبیب کوبلانے کے لیے اس کے گھر گئے لیکن برہمن طبیب نے ساتھ جانے سے انکار کردیا اورکہاکہ”میں ڈرتا ہوں کہ اگر میں آپؒ کے سامنے گیا تو مسلمان ہو جاؤں گا بہتر یہی ہے کہ آپؒ کا کرتہ یہاں لے آئیں۔

“لیکن جب لوگ آپؒ کا کرتہ لے کر برہمن طبیب کے پاس آئے تو برہمن کرتہ دیکھتے ہی بے ساختہ کلمہ طیبہ پڑھنے لگ گیا۔ آپؒ کی روحانی کرامت دیکھ کر وہاں موجود دیگرلوگ بھی حیران ہوگئے۔ ایک مرتبہ حضرت سلطان باہوؒ  کہیں باہرلیٹے ہوئے تھے وہاں سے ایک غیر مسلموں کے گروہ کا گذر ہوا،راستہ پوچھنے کی غرض سے گروہ میں سے ایک شخص نے حقارت سے آپؒ کو ٹھوکر مارتے ہوئے اٹھایا اور کہا”ہمیں راستہ بتاو“۔

آپؒ  کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئے۔غیرمسلم گروہ نے جب آپؒ کا نورانی چہرہ مبارک دیکھا تو سب کچھ بھول گئے اورکلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے سب کے سب مسلمان ہوگئے۔
ایک مرتبہ کئی میل دورکسی علاقے میں ایک خاندانی رئیس کسی وجہ سے تنگدست ہوگیا تو وہ کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی فاقہ کشی،قرض،غربت اورمفلسی  کے بارے میں بتاتے ہوئے بارگاہ الٰہی میں خصوصی دعا کرنے کی درخواست کی۔

بزرگ نے اس سے کہا کہ دریائے چناب کے کنارے شورکوٹ چلے جاو اور وہاں سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ کو اپنی تمام مشکلات بیان کرو،اُن کی دعا سے تمھیں فیض حاصل ہوگا۔وہ شخص بزرگ کے کہنے پرحضرت سلطان باھوؒ کو ملنے کے لئے روانہ ہوگیا، کئی میل کا سفر طے کرکے جب وہ وہاں پہنچا تودیکھا کہ حضرت سلطان باھوؒ کھیت میں ہل چلا رہے ہیں۔اس شخص نے دل میں سوچا کہ جوبزرگ خود مفلسی کا شکار ہیں اور ہل چلا کر اپنی گذر بسر کررہے ہیں وہ بھلا میری کیا مدد کرسکیں گے۔

وہ شخص مایوس ہو کر وہیں سے واپس پلٹ کر جانے لگا تو حضرت سلطان باھوؒ نے اس کا نام لے کر اسے پکارا۔وہ شخص حیران ہوگیا کہ یہاں تو وہ اجنبی ہے اور کوئی اسے جاننے والا بھی نہیں تو پھر   کون ہے جو اسے نام لے کر پکاررہا ہے۔اس نے پلٹ کر جب دیکھا تو حضرت سلطان باھوؒ اسے بلا رہے تھے۔حضرت سلطان باھوؒ روحانیت سے جان چکے تھے کہ وہ شخص کون ہے اورکس لئے ان کے پاس آیا ہے؟ آپ ؒ اس شخص سے مخاطب ہوکر بولے”تم اتنا لمبا سفر طے کرکے یہاں پہنچے ہو اور جس سے ملنے آئے تھے اب اسے ملے بغیر ہی واپس جارہے ہو؟“وہ شخص یہ سن کرمزید حیران ہوگیا کہ انھیں کیسے پتہ چل گیا کہ میں اتنی دور سے کس مقصد کے لئے آیا ہوں۔

وہ بڑے ادب سے آپؒ کے قریب آگیا اورپھراپنی مفلسی کی داستان سنانے لگا۔حضرت سلطان باھوؒنے جانتے ہوئے بھی اس کی ساری بات آرام سے سنی۔آپؒ نے اس مفلس شخص کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعافرمائی اور پھرمٹی کا ڈھیلا اٹھاکر زمین پر دے مارا۔ڈھیلا زمین سے ٹکرایا تویکدم کھیت میں بکھرے مٹی کے سارے ڈھیلے سونے کے بن گئے۔یہ نظارہ دیکھ کر وہ شخص دم بخود رہ گیا۔

آپؒ نے فرمایا”جاو اورجلدی سے اپنی ضرورت کے مطابق سونا اٹھالو“۔اس شخص نے جلدی جلدی وافر مقدار میں سونا اکٹھا کیا اور گھوڑوں پر لاد لیااور خوشی خوشی اپنے گھر کی جانب لوٹ گیا۔حضرت سلطان باھوؒ کی دعا اور کرامت سے مفلس شخص ایک مرتبہ پھر رئیس بن چکا تھا۔آپؒ عبادات الٰہی میں مشغول رہنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کودینی و روحانی فیض بھی دیتے رہے۔انشاء اللہ اگلے کالم میں حضرت سلطان باھوؒ کی مزید کرامات کے بارے میں بتاوں گی۔اللہ تعالیٰ ہمیں دین کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :