مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی جارحیت

منگل 18 مئی 2021

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

مسلمانوں کے لیے مسجد الحرام اور مسجد نبوی ؐ کے بعد تیسری مقدس ترین جگہ مسجد اقصیٰ ہے جس کی جانب سفرکرنابھی باعث برکت ہے۔اس مقدس مسجد کو قبلہ اول اس لئے بھی کہا جاتا ہے کہ نماز فرض ہونے کے بعد16سے17ماہ تک مسلمان اس کی جانب ہی رُخ کرکے نماز پڑھتے تھے ،ہجرت مدینہ کے بعد اللہ کی طرف سے حکم آیا کہ اب مسلمان خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کریں۔

مسجد اقصیٰ کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت محمد ؐسفرِ معراج کے دوران براق کے ذریعے مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ پہنچے اوریہاں تمام انبیاء ؑکی امامت کی اور پھر سات آسمان کے سفر پر روانہ ہوئے۔پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہوا تو انھوں نے مسجد کے اندر اوراس کے اردگرد کئی گرجا گھر،رہنے کے کمرے اور اناج کو محفوظ کرنے کے لئے گودام بنالئے۔

(جاری ہے)

مسجد اقصیٰ کو عیسائیوں سے آزاد کروانے کے لئے سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے تقریباً16جنگیں لڑیں اور آخر کار 583ھ میں بیت المقدس کوفتح کرلیا۔تاریخ کے مطابق سلطان صلاح الدین ایوبی ؒمسجد اقصیٰ کے لئے لڑی جانے والی جنگوں کے دوران منبر ساتھ رکھتے تھے تاکہ فتح ملنے کے بعد اس منبر کو مسجد اقصیٰ میں نصب کرواسکیں۔ بیت المقدس فتح کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ میں عیسائیوں کی جانب سے کی گئی تعمیرات اور نشانات کو ختم کرکے مسجد کی محراب سمیت ازسر نو تعمیر کی گئی اور اس منبر کو بھی نصب کیا گیا جو سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ ساتھ لائے تھے۔

595ھ میں ایوبی خاندان نے پہلی بار مسجد کو عرقِ گلاب سے غسل دیا۔
پہلی جنگ عظیم دسمبر 1917ء کے دوران انگریزوں نے بیت المقدس اور فلسطین پر قبضہ کرلیا اوریہاںیہودیوں کو آباد ہونے کی عام اجازت بھی دے دی گئی۔یہودیوں نے یہاںآبادکاری شروع کردی جس کے نتیجہ میں یہاں یہودی آباد ی بڑھنے لگی۔نومبر 1947ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو عربوں اور یہودیوں میں تقسیم کر دیا۔

14 مئی 1948ء کو یہودیوں نے اسرائیل کے قیام کا اعلان کرنے کے بعد عرب کے ساتھ جنگ چھیڑ دی۔اس جنگ کے نتیجہ میں فلسطین کے 78 فیصد رقبے پر اسرائیلی قابض ہو گئے جبکہ مشرقی یروشلم (بیت المقدس) اور غرب اردن کے علاقے اردن کے قبضے میں آ گئے۔جون 1967ء میں جب عرب اور اسرائیل کے درمیان تیسری جنگ ہوئی تواسرائیلیوں نے بقیہ فلسطین اور بیت المقدس پر بھی اپنا ناجائز تسلط جما لیا تب سے لے کر آج تک مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا ناجائز قبضہ ہے۔


مسجد اقصیٰ میں پانچ ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں لیکن قابض اسرائیلی فورسز مسلمانوں کواس مسجد میں نمازکی ادائیگی اور اذان دینے سے روکنے کے لئے دہشت گردی پر مبنی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔اسرائیلی فورسز بمباری،شیلنگ اور آتشیںاسلحہ کا بے دریغ استعمال کرکے مسجد کو شدید نقصان پہنچا چکی ہے جبکہ مسجد میں نمازیوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔

گذشتہ جمعہ کی شب مسجد میں عبادت میں مصروف فلسطینیوں پر جس طرح حملہ کیا گیا اس کی ویڈیو پوری دنیا دیکھ چکی ہے۔اس ویڈیو میںاسرائیلی فورسز کے مظالم سامنے آنے کے باوجود مغربی میڈیا اپنادوہرامعیار اپنائے ہوئے ہے اوراس واقعہ کوایک الگ ڈھنگ سے پیش کرکے اسرائیلی فورسزکی حمایت کررہا ہے ۔اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ بیت المقدس میں جوتوں سمیت گھس کر نہ صرف قبلہ اول کی بے حرمتی کی بلکہ عبادت میں مصروف نہتے فلسطینیوں پرفائرنگ اور شیلنگ بھی کی جس کے نتیجہ میں دو شہید اور دو سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

حملے کے وقت بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی وہاں موجود تھے۔دنیا بھر کے مسلمانوں نے اس واقعہ پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینیوں پر ظلم وستم کی بنیادی وجہ اب دنیا بھی جان چکی ہے کہ اس مقدس مقام پر قابض اسرائیلی اس بات پر اڑے ہوئے ہیں کہ مسجد اقصیٰ ان کی ملکیت ہے حالانکہ یونیسکو جواقوام متحدہ کا ایک ادارہ ہے اور قدیم جگہوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے اس نے عرب ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میںرائے شماری کے تحت یہ بات تسلیم کرلی ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی تاریخی جگہ اور ملکیت ہے ۔

جب اقوام متحدہ نے فلسطین کو یہودیوں اور عربوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ دیا تھا تب یہودیوں نے اس فیصلے کو بڑی خوشی سے قبول کرلیا تھالیکن جب اسی اقوام متحدہ کی جانب سے یہ فیصلہ دیا گیا کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی ملکیت ہے تو اس فیصلے کوقابض اسرائیلی ماننے سے انکار کررہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور لاک ڈاون کا نتیجہ دنیا دیکھ چکی ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر میں لاک ڈاون لگا دیا ہے،کل تک جن مغربی ممالک میں منہ کو ڈھانپنے پر جرمانہ تھا آج وہی ممالک منہ کو نہ ڈھانپنے پر جرمانہ عائد کررہے ہیں۔

جس طرح قابض اسرائیلی فوج نہتے فلسطینی بچے،بوڑھے،جوان اور خواتین کا خون بہا رہے ہیں اس کا حساب انھیں دینا ہوگا ۔اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک یہ جان لیں کہ مقبوضہ بیت المقدس میں بہنے والاشہیدوں کا لہواب اُن سے بھی حساب مانگے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :