لوگ کیا کہیں گے

جمعہ 31 جولائی 2020

Mahr Faisal

مہر فیصل

ہم سب نے یہ ضرور سنا ہوگا یہ کام نہ کرو۔۔۔ایسے نہ کرو۔۔۔۔ایسے کرو اگر تم یہ کام کرو گے تو لوگ کیا کہیں گے۔۔۔۔۔
آج سے دو سال پہلے کی بات ہے کہ میں آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا۔پڑھائی میں تھوڑا نالائق تھا اور مجھے فوٹوگرافی کا شوق تھا۔لیکن میرے والد صاحب مجھے انجینیر بنانا چاہتے تھے اور ایک دن رزلٹ آیا اور میں گھر گیا والد صاحب کو پہلے ہی رزلٹ موصول ہو چکا تھا میرے گھر جاتے ہی والد صاحب نے مجھے غصے بھرے انداز سے گھورا اور مجھے اپنے کمرے میں آنے کے لیے کہا۔


میں اکلوتا بیٹا تھا والد صاحب کو مجھ سے بہت امیدیں تھیں میری ہر خواہش کو پورا کرتے تھے اس لحاظ سے دیکھا جائے تو مجھے ان کی ہر بات ماننی چاہیےتھیں۔۔۔۔
جیسے ہی میں کمرے میں گا تو والد صاحب پریشان بیٹھے تھے انھوں نے مجھے بیٹھنے کا کہا۔

(جاری ہے)

۔۔
مجھے جو کہ پہلے سے پتہ تھا کہ رزلٹ خراب آیا ہے میں بغیر کچھ بولے چپ چاپ صوفے پر بیٹھ گیا۔

۔۔اور پھر ابو نے مجھ سے پوچھا: "کیا مسئلہ ہے کیوں تمھارا دل نہیں لگتا پڑھائی میں۔۔۔؟؟؟
کیوں تم میرے پیسے ضائع کر رہے ہو آخر کیا چاہتے ہو تم؟؟؟؟"""
میں نے ہمت کر کے آج ابا جان کو بتا ہی دیا کہ میں فوٹوگرافر بننا چاہتا ہوں۔۔
تو ابا جان نے غصے کا اظہار کیا کیونکہ وہ مجھے ایک انجینیر بنانا چاہتے تھے تو انہوں نے مجھے پیار سے سمجھایا کہ : "ابھی یہ شوق نہ پالو بیٹا اپنی پڑھائی پر توجہ دو ایک انجینیر کا بیٹا ایک فوٹوگرافر کیسے بن سکتا ہے لوگ کیا کہیں گیں ؟؟؟""
مجھے غصہ تو بہت آیا کہ میرے ابو کو میری پرواہ نہیں لوگوں کی پرواہ ءے لیکن کچھ دن بعد سب نارمل ہو گیا۔

۔۔۔
بہرحال میں نے جیسے کیسے کر کے  سیکنڈ ائیر  کلیر کر لی لیکن میرا میرٹ نہ بن سکا میرے والد صاحب کو ان کے بہت گہرے دوست نے صلح دی کہ اس کو بی-اے میں داخلہ لے دیں اور آخر کار داخلہ ہوگیا پھر میں دل لگا کہ پڑھنا شروع ہوگیا لیکن مجھے آگے جا کر پتہ چلا کہ اس کا تو کوئی میرٹ ہی نہیں ہے مجھے اس دن بہت پچھتاوا ہوا کہ کاش میں اپنا فیصلہ خود کرتا اور میں اس دن زندگی میں پہلی دفع رویا تھا۔

۔۔۔
تو وہ دن تھا اور آج کا دن ہے میں سنتا سب کی ہوں لیکن کرتا اپنی ہوں میں نے اس دن یہ جانا کہ ماں باپ کے علاوہ کوئی مخلص نہیں آج کہ دور میں یہ نہ سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گیں اگر آپ صحیح راستے پر ہیں تو لوگ آپکی مخالفت کریں گے اگر کوئی انسان نماز نہیں پڑھتا تو لوگ اسے کہتے ہیں دیکھو یہ کافر ہے نماز نہیں پڑھتا اور اگر کوئی نماز پڑھنا شروع کر دے تو کہتے ہیں خیر تو ہے بھائی بڑی نمازیں پڑھ رہے ہو آج کل مطلب حد ہوگئی یار۔

۔۔۔آج کل لوگوں کی باتوں پر توجہ نہ دیں اگر آپ سیدھے راستے پر ہیں تو لوگ لازمی بولیں گے کیونکہ ان سے خود تو کچھ ہو نہیں سکتا اس لئیے وہ آپ کو نیچا دیکھانے کی کوشش کرتے ہیں بس آپ نے ہمت نہیں ہارنی وہ لوگ جو شروع میں آپ کو برا بھلا کہتے ہیں وہی بعد میں آپکی کامیابی پر داد دے رہے ہوتے ہیں
میں آپ کو یہ ہی تلقین کروں گا کہ اللہ کی طرف مائل ہو جائیں
اپنی سوچ کو مثبت رکھیں
کسی کی باتوں میں نہ آئیں جیسا آپ کے ماں باپ آپ کو کہیں ویسے کریں کیونکہ ان کے علاوہ کوئی مخلص نہیں۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :