
زراعت بچائو مارچ کی ضرورت کیوں؟
ہفتہ 3 ستمبر 2016

میاں اشفاق انجم
اس پمفلٹ میں ایک نعرہ تحریر کیا گیا ہے ’’کرپشن کے خلاف جنگ پاکستان کسان اتحاد کے سنگ‘‘ خدا کے لئے سیاست اور ذات کو ایک طرف رکھ کر زراعت کو بچانے کے لئے 21ستمبر کو ’’زراعت بچاؤ مارچ‘‘ کو کامیاب کرانے کے لئے نکلیں۔
(جاری ہے)
پاکستان کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومتی ترجیحات میں زراعت شامل نہیں ، کپاس، چاول، آلو، مکئی کا کاشتکار معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
حکومت زراعت کی طرف توجہ نہیں دے رہی، اس لئے پاکستان کسان اتحاد مجبوراً ملکی معیشت کو بچانے کے لئے زراعت مارچ کر رہا ہے، جس میں تمام کسان بھائیوں،تمام سیاسی پارٹیوں، تاجر برادری، وکلا برادری، تمام کسان تنظیموں، تمام مذہبی تنظیموں، سول سوسائٹی، مزدور یونینز اور صحافی برادری، تمام کسان تنظیموں، تمام مذہبی تنظیموں، سول سوسائٹی، مزدور یونینز اورصحافی برادری کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کی زراعت کو بچانے کے لئے کسان اتحاد کا ساتھ دیں۔کسان اتحاد نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں پانچ سال کے لئے زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے، حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے پاک بھارت تجارت بند کی جائے، تمام کھادوں سے جنرل سیلز ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے، کھادوں پر200ارب روپے کی سبسڈی دی جائے، زرعی تحقیق کو بہتر بنایا جائے، تمام بڑی فصلوں کپاس، چاول، مکئی، آلو کی امدادی قیمت مقرر کی جائے، زرعی مارکیٹنگ سسٹم کو بہتر بنایا جائے، بجلی کا ریٹ5روپے35پیسے دن رات کا ایک ریٹ مقرر کیا جائے، کسانوں کے بجلی کے بقایا جات معاف کئے جائیں، زرعی انکم ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔
کسان اتحاد کے مطالبات کو اگر سامنے رکھا جائے اور ان کی حکومت مخالف تحریک کا جائزہ لیا جائے تو اس میں واضح تضاد نظر آتا ہے، اشتہار کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کسان اتحاد کا زراعت بچاؤ مارچ بھی کسی احتجاجی تحریک کا شاخسانہ ہے، کیونکہ بڑے بڑے گروپ، اپوزیشن، پی ٹی آئی، شیخ رشید، طاہر القادری جیسے رہنما ستمبر کو اہم قرار دے رہے ہیں اور عوام وہ وکیل ہوں،طلبہ ہوں، مزدور ہوں، مذہبی تنظیمیں ہوں ان کو سڑکوں پر لانے کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
پاکستان کسان اتحاد کی طرف سے زراعت بچاؤ مارچ کے وقت کا تعین اور موجودہ حکومت کو زراعت دشمن قرار دے کر کسانوں کو بیدار کرنے کی ترغیب،زراعت بچاؤ کی بجائے اور مقاصد کو مشکوک بنا رہے ہیں، کیونکہ زمینی حقائق کو سامنے رکھنا چاہئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے کسانوں کے لئے200ارب روپے کے پیکیج کو متعارف کرائے ابھی دیر نہیں ہوئی اور کھانوں پر سبسڈی کی تفصیلات بھی روزانہ جاری کی جا رہی ہیں اور بڑی کسان تنظیم اور کسان اتحاد کی طرف سے چند ہفتے پہلے ہی ایک احتجاجی مارچ اسمبلی ہال لاہور کے سامنے ہوا تھا،جس پر پنجاب حکومت نے بیشتر مطالبات تسلیم کر لئے تھے، کھادوں پر جی ایس ٹی میں کمی کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔ میاں شہباز شریف نے پنجاب بھر کے زرعی ماہرین کو تین ماہ کا الٹی میٹم دیا ہے،اپنا اپنا قبلہ درست کرنے کا کہا ہے ورنہ گھر کا راستہ لینے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔ اِن حالات میں حکومت کو وقت دینا چاہئے وہ اپنے وعدے سچ کر دکھائے ورنہ مارچ اور احتجاج کا آپشن تو ہر وقت موجود ہے۔
البتہ کسان اتحاد کے دو تین مطالبات پر غور ضروری ہے مثلاً کپاس، چاول، مکئی کی امدادی قیمت مقرر کی جانی چاہئیں ، بجلی کی قیمتیں مقرر کی جانی چاہئے، کسان کی عزت اور تکریم کا خیال کیا جانا چاہئے۔ بھارت سے سبزیوں اور پھلوں کی تجارت بند ہونی چاہئے اس کی وجہ سے ہماری اپنی پیدوار ٹکے ٹوکری ہو جاتی ہے ۔
زراعت بچاؤ کے لئے عملی اقدامات اور عملی تجاویز سامنے لانی چاہئیں ، جس میں حقیقتاً کسان کو نئی زندگی ملے، خوشحالی آئے اور کسان کو اُس کا حق ملے۔
حکومت پر جو الزامات لگائے گئے ہیں اس کی بھی وضاحت آنی چاہئے۔ اگر کسانوں کے نام پر بعض مفاد پرست گروہ کسانوں کو بدنام کرنا چاہ رہے ہیں اس کا تدارک ہونا ضروری ہے۔
ان تمام باتوں سے بالاتر ہو کر کسان کی عملی زندگی کے حالات کا جائزہ بھی لینا چاہئے، اس کی کسمپرسی کے حقائق کا بھی جائزہ لینا چاہئے، کسان کی مصنوعات کی منڈیوں تک رسائی اور درمیان میں لوٹ مار کرنے والے گروپ کو بھی بے نقاب کرنا چاہئے۔ پاکستان کسان اتحاد اگر کسانوں سے مخلص ہے تو پیش کئے گئے مطالبات کے ساتھ ساتھ اِن باتوں کی طرف بھی آنا چاہئے۔
کسانوں کے نام پر احتجاجی تحریک کی آڑ میں اقتدار ہدف نہیں ہونا چاہئے، کسی گروپ یا تنظیم کی نمائندگی نہیں ہونی چاہئے۔ کسان کی خوشحالی کے لئے کئے گئے حکومتی اقدامات کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے، حکومت کو عملی تجاویز پیش کر کے ’’پاکستان زندہ باد زراعت زندہ باد‘‘ بنانا چاہئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں اشفاق انجم کے کالمز
-
موجودہ حکومت کا آخری بجٹ
اتوار 1 اپریل 2018
-
مصطفی ٹائون لاہور بوگس فائلز سکینڈل
جمعہ 16 مارچ 2018
-
پی آئی اے کی فروخت روکنے کا شکریہ
ہفتہ 10 مارچ 2018
-
گنے کے کاشتکاروں کی تذلیل
ہفتہ 17 فروری 2018
-
طلبہ یونینز پر پابندی کے 34 سال
جمعہ 9 فروری 2018
-
ڈولفن فورس بھی ناکوں پر
ہفتہ 3 فروری 2018
-
صفدر علی چوہدری کی یادیں
جمعہ 26 جنوری 2018
-
پیپلز پارٹی کی پنجاب میں دبنگ انٹری
ہفتہ 20 جنوری 2018
میاں اشفاق انجم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.