
موجودہ حکومت کا آخری بجٹ
اتوار 1 اپریل 2018

میاں اشفاق انجم
موجودہ حکومت اپنا آخری بجٹ اپریل کے آخری دِنوں میں دے رہی ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان نے قوم کو خوشخبری سنائی ہے، نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائیں گے۔ البتہ پرانے ٹیکسوں میں ردوبدل متوقع ہے۔ ہارون اختر خان نے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال دیگر اعداد و شمار بہتر رہے، نان فائلرز کا ٹیکس ریٹ مزید بڑھایا جائے گا۔ اُن کا کہنا ہے کہ درآمدات بڑھنے اور برآمدات کم ہونے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان کی قومی پیداوار کی شرح نمو چھ فیصد کے قریب ہے۔ ہارون اختر خان اس وقت دعوے کر رہے ہیں جب روپے کی قیمت کم کر دی گئی ہے، روپے کی بے قدری سے مہنگائی کا طوفان آ رہا ہے۔ بیرون ملک سے سرمایہ لانے کے لئے ایمنسٹی سکیم کی کامیابی کے لئے روپے کی بے قدری کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
باہر سے پیسہ آئے یا نہ آئے ایک بات طے ہے غریب عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا،ڈالر کی نئی اڑان روپے کی بے قدری کی ، ریال کی قیمتوں میں اضافہ کیا جس سے حکومت کو سرکاری حج میں5ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینا پڑے گی، کون سے دانشمند ہیں جو بغیر سوچے سمجھے بغیر منصوبہ بندی کے صرف پوائنٹ سکورنگ کے لئے جلد بازی میں فیصلے کر رہے ہیں۔گزشتہ دو ماہ سے ایمنسٹی سکیم آ رہی ہے اس کا اعلان نہیں کیا جا رہا،حالانکہ موجودہ حکومت کی دو ایمنسٹی سکیمیں بُری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے دعوے بھی کامیاب نہیں ہو سکے ہیں، سرمایہ کار خوفزدہ ہے، پاکستان آنے کے لئے تیار نہیں۔ رئیل اسٹیٹ انڈسٹریز صنعت بری طرح پٹ گئی، وجہ صرف ریلیف نہ ملنا اور ٹیکس میں چھوٹ نہ دینا ہے۔ موجودہ حکومت کے دیئے گئے بجٹ کو آنے والی حکومت اور نگران حکومت نے سامنا کرنا ہے۔ افسوس ناک اطلاعات جو سامنے آئی ہیں میاں نواز شریف کی نااہلی اور اسحاق ڈار کے جانے کے بعد ملکی معیشت جو پٹڑی سے اُتر چکی ہے اس کو سہارا دینے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کی بجائے آئی ایم ایف کا سہارا لینے کا پروگرام سامنے آیا ہے، حالانکہ آئی ایم ایف کا کشکول توڑنے کے دعوے موجودہ حکومت نے کئے تھے اب جب اپنی جمہوری مدت پانچ سال مکمل کر رہی ہے آئی ایم ایف کی مرہون منت نظر آرہی ہے۔ انکشاف ہوا ہے شاہد خاقان عباسی کی حکومت بھاری قرضہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے لئے ابتدائی بات چیت مکمل ہو چکی ہے۔معلوم ہوا ہے عباسی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے قرضے کی پہلی شرط کے طور پر روپے کی قدر میں کمی کی ہے، اب دوسری شرط کے مطابق پھر 4فیصد کمی متوقع ہے، اندازہ کیا جا سکتا ہے روپے کی دوبارہ بے قدری سے مہنگائی کا نہ رکنے والا طوفان آئے گا، ملک کا غریب اس مہنگائی کے سمندر میں غرق ہو گا، حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے لوٹی ہوئی دولت ڈنڈے کے زور پر واپس لائی جائے، کیونکہ آئی ایم ایف کے چُنگل سے نکلنے کا واحد طریقہ یہی ہے پاکستانی دولت واپس لائی جائے۔
شاہد خاقان عباسی کی حکومت کو اپنا آخری بجٹ بڑی سوچ بچار کے ساتھ دینا چاہئے۔ آئی ایم ایف سے نیا قرضہ روپے کی بے قدری سے غریب آدمی تباہ ہو جائے گا۔مسلم لیگ(ن) کے ملکی معیشت کو آسمانوں تک پہنچانے کے دعوؤں نے پہلے ہی پاکستانی تاجر اور سرمایہ دار کو مایوس کیا ہے۔ سرمایہ تیزی سے باہر منتقل ہو رہا ہے۔ اِن حالات میں ایمنسٹی سکیم کا تجربہ مزید تباہی بھی لا سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے ہاتھوں قوم کو فروخت کرنے سے پہلے ایک دفعہ ضرور سوچا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں اشفاق انجم کے کالمز
-
موجودہ حکومت کا آخری بجٹ
اتوار 1 اپریل 2018
-
مصطفی ٹائون لاہور بوگس فائلز سکینڈل
جمعہ 16 مارچ 2018
-
پی آئی اے کی فروخت روکنے کا شکریہ
ہفتہ 10 مارچ 2018
-
گنے کے کاشتکاروں کی تذلیل
ہفتہ 17 فروری 2018
-
طلبہ یونینز پر پابندی کے 34 سال
جمعہ 9 فروری 2018
-
ڈولفن فورس بھی ناکوں پر
ہفتہ 3 فروری 2018
-
صفدر علی چوہدری کی یادیں
جمعہ 26 جنوری 2018
-
پیپلز پارٹی کی پنجاب میں دبنگ انٹری
ہفتہ 20 جنوری 2018
میاں اشفاق انجم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.