
میرا قائد اسلام کا سچا شیدائی
جمعرات 31 دسمبر 2015

میر افسر امان
(جاری ہے)
ب ۲
بعد قائد اعظم نے مولانا مودودی کے ذمے یہ کام لگایا تھا کہ وہ قوم کے سامنے اسلام کے عملی نفاذ کا نقشہ ریڈیو پاکستان کے ذریعے بیان کریں مولانا مودودی نے قائد اعظم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسلام کے عملی نفاذ کے لیے ریڈیو پاکستان سے کئی تقریرں کیں تھیں جو ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ میں اب بھی موجود ہیں اور ہزاروں پاکستانیوں نے اسلام کے عملی نفاذ کے لیے یہ تقریریں سنی بھی تھیں ہماری دعاء کہ اللہ اس ریکارڈ کی حفاظت کرے کہیں اس ریکارڈ کو بھی جلا نہ دیا جائے ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ قائد اعظم نے جو مسلمانان برصغیر کے لیے پاکستان مطلب کیا لا الہ الااللہ کے نعرے سے حاصل کیا اس مقصد کے ساتھ کتنے پر خلوص تھے۔ اسلام سے الرجک لوگ قائد اعظمکو سیکولر ثابت کرنے کے لیے جھوٹ کے پہاڑ بھی کھڑے کر دیں۔ مگر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں کہ قائد اعظم پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانا چاہتے تھے مگر زندگی نے وفا نہ کی اور پاکستان بننے کے بعد جلد ہی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اس کے بعد جس ساتھیوں کو جیب کے کھوٹے سکے کہا تھا وہ واقعی کھوٹے سکے ثابت ہوئے اور اقتدار کے لیے پاکستان پر یکے بعد دیگرے قابض ہوتے رہے ۔پاکستان میں بار بار وزارتیں تبدیل ہونے پر پاکستان کے دشمن پنڈت جواہر لال نہرو نے طنزیہ کہا تھا کہ میں اتنی شیروانیا ں تبدیل نہیں کرتا جتنے پاکستان میں حکمران تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔آج بھی مملکت پاکستان میں اُسی ذہنیت کے لوگ قابض ہیں جو اس کے اسلامی ہونے پر خاہ مخواہ کا بیر رکھتے ہیں۔ دوسری طرف قائد اعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان کے خیر خواہوں نے پاکستان بنتے ہی اسلام کے نفاذ کی عملی کوششیں شروع کر دی تھیں جس میں دستوری مہم بھی شامل تھی۔ ان کوششوں میں دوسرے لوگوں کے ساتھ ساتھ مولامودودی اورقائد اعظم کے تحریک پاکستان کے دوران کے ساتھی مولانا شبیر احمد عثمانی سر فہرت ہیں یہ کوششیں ۱۹۷۳ء کے اسلامی دستور کی کامیابی پر منتج ہوئیں اوراسلامی دستور بن گیا۔جس دستور میں کہا گیا ہے کہ اس ملک میں اسلام کی منافی کوئی بھی قانون سازی نہیں ہو سکتی اور اگر کوئی قانون اسلام کے خلاف ہے اسے تبدیل کر دیا جائے گا۔ اس دستور کے تحت ایک اسلامی نظریاتی کونسل بھی قائم ہے جس کا کام دستور سے غیراسلامی دفعات کو ختم کروانا ہے اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کام کے لیے محنت کر کے حکومت کو کافی مواد مہیا کیا ہوا ہے مگر آج تک انگریز کے پیدا کردہ کالے انگریزوں نے اس پر پارلیمنٹ میں بحث کرکے قانونی طور پر آئین کا حصہ نہیں بنایا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا گراں قدر کام ریکارڈ اب بھی مووجود ہے۔ سود کو ہی لے لیجیے اس کو قرآن شریف میں اللہ اور رسول کے خلاف جنگ کہا گیااس کو شرعی عدالت نے بھی حرام قرار دیا ہے مگر ہماری موجودہ حکومت کے سربراہ نواز شریف صاحب جب اس سے قبل ملک کے حکمران تھے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جہاں آج تک اس کو معلق رکھا گیاہے۔ اوپر بیان کردہ صرف تین واقعات سے ہی ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کا مقدر اسلام کے ساتھ وابستہ ہے اس کے لیے انتھک کوشش کرنے والے قائد اعظم بکا یہی مشن تھا جس کے لیے وہ مرتے دم تک کوششیں کرتے رہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھااس ملک کی عظیم خاموش اکثریت اسلامی نظامِ حکومت کی ہی خواہش رکھتی ہے مگر جو حکمران کعبہ کو دیکھنے کے بجائے واشگٹن اور لندن کی طرف امداد کے لیے ہاتھ پھیلاتے ہیں جن کی تاریخ تو یہ ہے کہ جب انہوں نے ترکی کو فتح کر کے اسلامی خلافت کو ختم کر کے اسلامی دنیا کو مختلف راجڑوں میں تقسیم کیا تھا جو اب بھی دنیا کے نقشے میں ۵۶/ کی تعدادمیں اسلامی ملکوں کے نام سے موجود ہیں اور اس بات کی قسم کھائی تھی کہ دنیا میں کہیں بھی اسلام کے سیاسی نظام کو رائج نہیں ہونے دیں گے ۔اسلامی ملکوں میں سازشوں بتدریج اپنے پٹھو حکمرانوں بنائے ،ایسے میں ان پٹھوں حکمرانوں سے عوام کو امیدیں نہیں باندھنی چاہیں کہ پاکستان سمیت ان ملکوں میں اسلامی نظام قائم کریں گے۔ صلیبیوں کے زیر قبضہ مقامی اور بین الاقوامی جادو گر الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا نے امن پسند مسلم دنیا کو دہشت گرد ثابت کر دیا۔ ان حالات میں ایک ہی راستہ راہ گیا ہے کہ جیسے مسلمانان برصغیر نے قائد اعظم کی کمان کے اندر ایک اسلام کے نام پر جو دلائل سے بھر پور تھی۔ جسے برپاہ کر کے بپرامن طریقے سے پاکستان حاصل کیا گیا تھا ایسی ہی پرامن تحریک مسلمانان پاکستان برپاہ کر کے اس میں اسلام کا بابرکت نظام قائم کرنے کی جد و جہد کی قسم کھانی چاہیے ۔ میر اقائداللہ جو اسلام کا سچا شیدائی تھا کی یہی منزل تھی اور اسی منزل کو مسلمانان پاکستان پایا تکمیل تک پہنچائے آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.