
مغربی طوطے اور ملالہ
اتوار 1 اپریل 2018

میر افسر امان
(جاری ہے)
سوات میں بی بی سی اُردو کے نمائندے کو کہانیوں لکھنے کے عوض بی بی سی کے مقامی رپورٹرسے پروموٹ کر کے نیوز پروڈیوسر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ملالہ کہانی کے اصل تخلیق کار ملالہ کے والدضیاء الدین یوسفزئی ،جو سوات کے اس کے اپنے جاننے والے کہتے ہیں کہ ایک لالچی شخص ہے۔ضیا الدین یوسف زئی ایک قوم پرست روشن خیال شخص ہے۔ قوم پرست پختون اسٹوڈنٹ تنظیم کاممبر اور صدر بھی رہا۔ اسے اس کے والد جو شانگلہ میں امام مسجد تھے، اس کے اسلام مخالفت خیالات کی وجہ سے نے گھر سے نکال دیا تھا۔ اس نے سوات میں امریکی فنڈ سے ایک این جی اوز” گلوبل پیس کانفرنس“ قائم کی۔ ایک خوشحال پبلک اسکول کھولا ۔جس میں اس کی بیٹی ملالہ زیر تعلیم تھی۔ اُس وقت ضیا ء الدین یوسفزئی اور ان کی بیوی کی ر چرڈبالروک، بر گیڈیئر مارٹن جونز اور سی آئی اے کے اہلکاروں کے ساتھ متعددمیٹنگ کی تصاویر جب سوشل میڈیانے جاری کیں تو ملالہ کہانی کی سازش ہونے کے شواہد کنفرم ہو گئے۔ضیالدین یوسفزئی کو ملالہ کے ڈرامے میں کلیدی کردار ادا کرنے پر امریکا سے مدد ملی۔ بین الاقوامی طور پر شہرت ملی۔ بلا آخرو لندن میں پاکستان کے فارن آفس میں نوکری بھی مل گئی۔(حوالہ۱۵ /اپریل ۲۰۱۲ء روز نامہ امت کراچی) بڑے میڈیا گروپ کے سیکولر اینکر پرسن کو مغرب سے صحافتی انعام ملا۔
ہم نے لفظ طوطے کیوں سلیکٹ کیا ہے۔ وہ اس لیے پاکستان اور اسلامی دنیا میں جو کوئی مرد یا عورت، اسلام کی مخالفت اور مغربی معاشرے کی تعریف کرے، تو مغرب اُسے مدد کرتا ہے، شہرت نوازتا ہے اور اس کے لیے ترقی کے راستے کھولتا ہے۔جس میں شیطان سلمان رشدی۔ تسلیمہ نسرین اورملالہ وغیرہ شامل ہیں۔عبید چنائے جیسی طوطی ، پاکستانی معاشرے کو منفی طور پر پیش کر کے مغرب سے اواسکر انعام حاصل کرتی ہے۔ ملالہ کا ذکر کریں تو ہم نے اِس کی کتاب اور اس کے مشکوک کردار ” ملالہ کی کہانی اور کتاب“پرمسلسل چھ کالم لکھے تھے۔ اس کا کچھ حصہ اس طرح ہے کہ ملالہ کا پشاور کی ملٹری ہسپتال میں جعلی قسم کا علاج کیا گیا ۔ کہا گیا پاکستان میں علاج ممکن نہیں۔پھر اسپیشل ایئر ایمبولنس سے ملالہ کو برطانیہ اس ڈرامے کے بڑے کرداروں کے پاس پہنچا دیا گیا تاکہ راز فاش نہ ہو سکے۔ انگلستان کی ہسپتال میں ملالہ کی سر سے گولی بھی نہیں نکالی گئی نہ اس کے سر سے بال کاٹے گئے ۔نہ کہیں ماتھے پرزخم کے نشان نظر آئے۔ اور ملالہ بل لکل ٹھیک اور صحت مند ہو گئی۔ اس دوران سوشل میڈیا نے اس ڈرامے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ اور ملالہ کی صاف ستھرے چہرے والی تصویرں جاری کر دیں۔ اور پورے ملک میں سازش بے نقاب ہو گئی۔اس ڈرامے کا نقشہ ایک کالم نگار نے اس طرح کھینچا ” کہاں کل تک برطانوی ڈاکڑوں کی یہ خبر کہ ماتھے پر گولی لگی ہے۔ کھوپڑی کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں۔ دماغ نیم مردہ ہے اور برطانوی ڈاکڑوں نے تو یہ بھی کہا کہ علاج سے پہلے کچھ دن کا آرام مطلوب ہے۔ اور کہاں یہ صورتحال کہ ملالہ کا علاج شروع بھی نہیں ہوا اور ماتھے سے گولی کا زخم اور نشان غائب ہو گیا۔ ہسپتال ہے یہ کوئی جادو کا گھر ہے؟۔ میرے کالم پاکستانی پریس میں شایع ہوئے تھے۔ جس میں ہم نے ملالہ کہ کہانی اورکتاب کا راز فاش کیا تھا۔ اگر کوئی ملالہ کی کہانی کی مزید حقیقت تک پہنچنا چاہتاہے تو اُسے سوات کے ایک محقق جناب ڈاکٹر سلطان روم کے مضمون”المیہ سوات اور ایوارڈز“ قسط اول/دوم جو اخبار آزادی سوات میں ۲۷/۲۸/ اگست ۲۰۱۰ء شائع ہوئے تھے پڑھ سکتا ہے ۔ گل مکئی کی کہانیوں میں ملالہ اسلام کے شعار کے خلاف زہر اُگلتی رہی۔ جو ملالہ نے اپنی کتاب’‘ am malala i “میں بھی درج کیا ہے ۔(یہ کتاب بھی مغربی عیسائی صحا فی کرسٹینا لیپ نے لکھی ہے) اِس نے پی آئی اے میں اُسامہ کے نام سے جعلی ٹکٹ حاصل کیا تھا اور سفر کرنے والی تھی کہ پکڑی گئی۔ اس سے اس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ کہ دیکھو اُسامہ پی آئی میں آزادانہ سفر کرتا رہاہے۔ اس جرم کی وجہ سے اس مغربی صحافی ہے کو پاکستان سے ڈیپورٹ کیا گیا تھا۔ ملالہ نے اپنی کتاب لکھا ہے کہ بر قعہ پتھر دور کی نشانی ہے۔ داڑھی والے دیکھ کر فرعون یاد آتا ہے۔جبکہ حجاب اللہ کا حکم ہے اور داڑھی سنت رسول ہے۔ پاک فوج پر بھی تنقید کی گئی۔احمد رشدی اور تسلیمہ نسرین کی تعریف کی گئی۔لکھا گیا کہ۱۹۶۵ء کی پاکستان نے ہاری تھی وغیرہ وغیرہ۔اس کتاب کو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں شامل کرنے کی کوشش کو تعلیمی اداروں کے محب وطن لوگوں نے ناکام کر دیا۔ بلکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کے نجی تعلیمی اداروں کی فیڈریشن کے صدر نے کتاب لکھی۔”I am not malala“ جوضرور پڑھنی چاہیے۔
صاحبو! دُکھ تو اس بات پر ہے کہ ہمارے مقتدر حلقے امریکی کی غلامی سے ابھی تک نہیں نکلے۔ دوست نما دشمن امریکا نے ہمارے ملک کو تباہ برباد کرنے کے کوشش کی ہے۔ ملک ۹۰ فی صد عوام امریکا کے مخالف ہے۔ پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم نے بھی ملالہ کو انعام دیا۔ فوج کے سابق سپہ سالار نے تعریف کی۔جبکہ پاکستان کے محب وطن لوگ سوشل میڈیا پر مغرب کی آلہ کار ملالہ کو عوام کے سامنے آشکار کر رہے ہیں۔ موجودہ وزیر اعظم نے وزیر اعظم ہاؤس میں ملالہ کا پروگرام کیا۔ ایک بڑے میڈیا کے لبرل اینکر نے الیکٹرونک میڈیا پر ملالہ کا انٹرویو شائع کر کے مغربی سازش کو تقویت پہنچائی۔ قوم پرست اورلبرل طبقہ پاکستان کے وسائل استعمال کر کے مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلامی نظریات کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ نظریہ اسلام پر یقین رکھنے والے قائد اعظم کے شیدائیوں کو اس کا توڑ کرنا چاہیے۔ اللہ پاکستان کو دشمنوں کے سازشوں سے محفوظ رکھے ۔آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.