
قربانی سنت ِابراہیم
بدھ 22 اگست 2018

میر افسر امان
(جاری ہے)
قربانی کی دعاء اس طرح ہے کہ حضرت جابر کہتے ہیں رسول اللہ نے جانور کو قبلہ رخ کیا اور یہ دعاء پڑھی۔ انی وجھت وجھی للذی فطرالسموات و الارض علی ملة ابراہیم حلیفا وما انا منالمشرکین ان صلوٰتی و نسکی و محیای و مماتی للہ رب العٰلمین لا شریک لا و بذ لک امرت و انا اول المسلمین الاھم منک ولک عن محمد و امتہ بسم اللہ واللہ اکبر (ابوداود۔ابن ماجہ)حدیث میں آتا ہے براد بن عازب کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا سب سے پہلا کام جس سے ہم آج کے روز کی ابتدا کرتے وہ یہ ہے کہ ہم نماز پڑھتے ہیں پھر جا کر قربانی کرتے ہیں جس نے اِس پر عمل کیا اُس نے ہمارے طریقے کے مطابق کیا اور جس نے نماز سے پہلے ذبح کیا تو اُس کا شمار قربانی میں نہیں ہے بلکہ وہ ایک گوشت ہے جو اُس نے اپنے گھر والوں کے لیے مہیا کیا (بخاری) دوسری دوسری حدیث میں آتا ہے،حضرت انس بن مالک کہتے ہیں حضور دو مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا ہوں میں بھیدو مینذوں کی قربانی کرتا ہوں(بخاری) عیب دار جانور کی قربانی نہ کرنے کی ہدایت ہے۔ اللہ کے راستے میں عیب دار جانور کی قربانی قبول نہیں ہوتی حضرت علی سے رویت ہے کہ رسول اللہ نے ہم کو حکم دیا ہے کہ جس جانور کو ہم قربان کریں اس کی آنکھ ،کان کو اچھی طرح دیکھ لیں کہ ان میں کوئی نقصان نہ ہو اور یہ حکم دیا ہے کہ ہم اس جانور کو ذبح نہ کریں جس کا کان اگلی طرف سے کٹا ہو یا پچھلی طرف سے اور نہ اس کو جس کا لپٹا ہولمبائی میں یا گو لائی میں۔(ترمذی۔ابوداود ۔نسائی۔ ابن ماجہ)گائے اور اونٹ کی قربانی میں حصے میں سات آدمی شریک ہوتے ہیں ۔یہ حدیث سے ثابت ہے حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ گائے اور اونٹ کی قربانی سات آدمیوں کی طرف سے کافی ہے (مسلم۔ابوداود)مسلم میں حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے قربانی کے دن حضرت عائشہ کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی․حضرت جابر ہی صحیح مسلم میں کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال ہم نے رسول اللہ کے ساتھ قربانی کی اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے اور گائے سات آدمیوں کی طرف سے یعنی اونٹ اور گائے کی قربانی میں سات آدمی حصہ دار بن سکتے ہیں۔بخاری اور مسلم میں حضرت علی سے روایت ہے کہ مجھ کو رسول اللہ نے حکم دیا کہ آپ کے اونٹوں کی خبر گیری کروں اور ان کے گوشت کو خیرات کر دوں اور چمڑا اور جھولیں بھی صدقہ کروں۔اور قصائی کی مزدوری اس سے نہ دوں رسول اللہ نے ارشاد فرمایا مزدوری ہم اپنے پاس سے دیں گے یعنی اس سے معلوم ہو اکہ قربانی کے جانور کی اُجرت قصائی کو علیحدہ سے دینی چاہیے۔قربانی کے ثواب کے متعلق حدیث ہے کہ حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا قربانی کے دن کوئی عمل ایسا نہیں جو اللہ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون اللہ کے ہاں زمین پر گرنے سے پہلے ہی قبول ہو جاتا ہے تم قربانی کر کے اپنے دلوں کو خوش کیا کرو ۔حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں رسول اللہ نے کہا قربانی تمھارے باپ حضرت ابراہیم کی سنت ہے صحابہ نے کہا اس سے ہمیں کیا ثواب ملے گا آپ نے فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی،صحابہ نے کہا اور کیا آپ نے فرمایا اون کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔قربانی کرنے والے کے لیے ہدایات ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے کہ”اللہ کی خوشنودی کے لیے جب حج اور عمرے کی نیت کرو تو اُسے پورا کرو اور اگر کہیں گِھر جاؤ تو جو قربانی میسّر آئے اللہ کی جناب میں پیش کرو اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے “(البقرة۱۹۶) اسی طرح حدیث میں حضرت امِ سلمہ کہتی ہیں رسول اللہ نے فرمایا جب عید قربان کا پہلا عشرہ آئے اور تم میں کچھ لوگ قربانی کا ارادہ کریں جو نہ اپنے بال منڈوائیں اور نہ ترشوائیں اور نہ ناخن کٹوائیں ( مسلم) یہ ہے قربانی جو اللہ کو قبول ہے جو اللہ اور اَس کے رسول کے حکم کے مطابق ہے۔قارئین! قربانی نام ہے اللہ کے راستے میں اپنی عزیز ترین چیز کو قربان کرنے دینے کا ۔یہی سبق ہمیں سنتِ ابراہیم سے ملتا ہے کس طرح باپ بیٹے نے اللہ کے حکم کے سامنے سرِ تسلیمِ خم کر دیا۔ کس طرح باپ نے اللہ کا حکم بجا لاتے ہوئے اپنے بیٹے کو منہ کے بل گرا دیا اور قربان کرنے کے لیے تیار ہو گئے ۔ پھر جب اللہ انسان سے راضی ہو جاتا ہے تو سارے عالم میں اپنے پسندیدہ بندے کا نام سربلند کرتا ہے آج دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان اللہ کے حکم کے مطابق اُس وقت سے لیکر آج تک اور قیامت تک ہر سال اس سنتِ ابراہیم کو جاری وساری کئے ہوئے اور کرتے رہیں گے( انشاء اللہ) پھر اللہ اپنے ایسے نیک بندوں پر آخرت میں جو انعامات کی بارش کریگاان انعامات کا احاطہ انسانی ذہن کے لیے ممکن ہی نہیں ۔اللہ مسلمانوں کو اپنی راہ میں بہتریں چیزیں قربان کرنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔ مسلمان آج پوری دنیا میں اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے پریشانیوں میں مبتلا ہیں جبکہ اللہ کا قرآن ہمیں ہدایت دیتا ہے تم ہی غالب ہو گے اگر تم مومن ہو گے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم مسلمانوں میں اولین مسلمانوں جیسی تقویٰ کی صفت پیدا کر دے تاکہ ہم اپنا کھویا ہوا مقام پھر سے حاصل کر سکیں آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.