ختم نبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں

پیر 12 جولائی 2021

Mohammad Burhan Ul Haq Jalali

محمد برہان الحق جلالی

قرآن و سنّت احادیث نبوی ﷺ سے ثابت ہے کہ نبوت و رسالت کا سلسلہ حضرت محمد رسول ﷲ ﷺ پر ختم کردیا گیا۔ آپ ﷺ سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ ﷺ کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر40 میں ہے: ترجمہ: ’’محمد (ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔

‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ
محمد (ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، لیکن آپ رسول اللہ اور خاتم النبیین ہیں۔ (الاحزاب: ۴۰)
اس آیتِ کریمہ کی تشریح میں مشہور مفسرِ قرآن امام ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی ۳۱۰ ھ) نے لکھا ہے:
’’بمعنی أنہ آخر النبیین‘‘ اس معنی میں کہ آپ آخری نبی ہیں۔

(جاری ہے)

(تفسیر طبری، مطبوعہ دار الحدیث القاہرہ مصر ۹/ ۲۴۴)
اس آیت کے علاوہ بہت سی دوسری آیات بھی ہیں، جن سے اہلِ اسلام ختمِ نبوت پر استدلال کرتے ہیں، جن کی تفصیل مطول کتابوں میں ہے
اس آیتِ کریمہ کی متفقہ تفسیر سے ثابت ہوا کہ خاتم النبیین کا مطلب آخر النبیین ہے اور اسی پر اہلِ اسلام کا اجماع ہے۔
ساری امت کا اس پر اجماع ہے اور تمام علما ٕ و مفسرین اور محدثین کا اس پر اتفاق ہیں کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ آپ ﷺ کے بعد نہ کسی قسم کو کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی قسم کا کوئی رسول ہو گا۔

اس پر بھی اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل یا کوٸی تخصیص نہیں،لہذا اس کا منکر یقینا اجماع امّت کا منکر ہے۔
قرآن مجید، احادیثِ صحیحہ اور اجماعِ اُمت سے ثابت ہے کہ سیدنا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب: رسول کریم  ﷺ آخری نبی اور آخری رسول ہیں، آپ کے بعد قیامت تک نہ کوئی رسول پیدا ہوگا اور نہ کوئی نبی پیدا ہوگا۔
حضرت محمدﷺ نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرما دی کہ اس کے بعد آپ ﷺ کے آخری نبی ہونے میں کسی شک و شبہ اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔


عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت ہے اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے مگر یہاں اختصار کے مدنظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:
أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي
کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔


(صحیح مسلم: ۳۲/ ۲۴۰۴، ترقیم دارالسلام: ۶۲۲۰)
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
و أنا العاقب
اور میں عاقب (آخری نبی) ہوں۔
(صحیح بخاری: ۳۵۳۲، ۴۸۹۶ والزہری صرح بالسماع عندہ، صحیح مسلم: ۲۳۵۴، دارالسلام: ۶۱۰۵، ۶۱۰۷)
 امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ (ثقہ بالاجماع اور جلیل القدر تابعی) نے العاقب کی تشریح میں فرمایا: ’’الذي لیس بعدہ نبي‘‘ وہ جس کے بعد کوئی نبی (پیدا) نہ ہو۔


(صحیح مسلم، ترقیم دارالسلام: ۶۱۰۷)
شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول کریم ﷺ نے فرمایا:
أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم
اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔
(المعجم الکبیر للطبرانی ۸/۱۳۶ ح ۷۵۳۵ وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم ۲/۷۱۵۔

۷۱۶ ح ۱۰۹۵، دوسرا نسخہ: ۱۰۶۱)
تنبیہ: مدینہ منورہ والے قرآن مجید میں خاتِم النبیین (تاء کی زیر کے ساتھ) ہے اور یہ قراءت بھی اسی کی دلیل ہے کہ اس سے مراد آخر النبیینﷺ ہیں۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:
أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي
کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔


 (صحیح مسلم: ۳۲/ ۲۴۰۴، ترقیم دارالسلام: ۶۲۲۰)
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو پانچ تابعین نے روایت کیا ہے: عامر بن سعد بن ابی وقاص، سعید بن المسیب، مصعب بن سعد بن ابی وقاص، ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص اور عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص رحمہم اللہ اجمعین۔
سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وأنا المقفٰی
اور میں مقفیٰ (آخری نبی ) ہوں۔

(شمائل الترمذی بتحقیقی: ۳۶۶۔۳۶۷ وسندہ حسن، کشف الاستار للبزار۳/ ۱۲۰ح ۲۳۷۸):
سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ ...
میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۱۱/ ۴۵۷ ح ۳۱۶۸۴ وسندہ صحیح، مسند احمد ۴/ ۳۹۵، صحیح مسلم: ۲۳۵۵، دارالسلام: ۶۱۰۸)
عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم
اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔

اس حدیث کے حوالہ کے لئے دیکھیں: ماہنامہ الحدیث شمارہ 100 صفحہ 22 تا 47
شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم
اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ۸/۱۳۶ ح ۷۵۳۵ وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم ۲/۷۱۵۔

۷۱۶ ح ۱۰۹۵، دوسرا نسخہ: ۱۰۶۱)
اسماعیل بن عیاش کی یہ روایت شامیوں سے ہے اور انھوں نے سماع کی تصریح کر دی ہے ،لہٰذا یہ سند حسن لذاتہ اور صحیح لغیرہ ہے۔
سیدنا ثوبان (مولیٰ رسول اللہ ﷺ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وإنہ سیکون في أمتي کذابون ثلاثون کُلھم یزعم أنہ نبي، و أنا خاتم النبیین، لا نبي بعدي
اور بے شک میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔

اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(سنن ابی داود: ۴۲۵۲ وسندہ صحیح)
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لوکان نبي بعدي لکان عمر بن الخطاب
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ (سنن ترمذی: ۳۶۸۶ وقال: ’’ھذا حدیث حسن غریب لا نعرفہ إلا من حدیث مشرح بن ھاعان‘‘ مسند احمد ۴/ ۱۵۴، مستدرک الحاکم ۳/ ۸۵ ح ۴۴۹۵ وقال: ’’ھذا الحدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاہ‘‘ وقال الذہبی: صحیح)
سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ ...
میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ۱۱/ ۴۵۷ ح ۳۱۶۸۴ وسندہ صحیح، مسند احمد ۴/ ۳۹۵، صحیح مسلم: ۲۳۵۵، دارالسلام: ۶۱۰۸)
عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم
اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔
شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
ابو صالح السمان ذکوان الزیات رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إن مثلي و مثل الأنبیاء من قبلي کمثل رجل بنی بیتًا فأحسنہ و أجملہ إلا موضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ و یتعجبون لہ ویقولون : ھلا و ضعت ھذہ اللبنۃ؟ قال: فأنا اللبنۃ و أنا خاتم النبیین
بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔


 (صحیح بخاری: ۳۵۳۵، صحیح مسلم: ۲۲/ ۲۲۸۶، دارالسلام: ۵۹۶۱)
منکرین ختم نبوت کا سلسلہ خود جناب کریم ﷺ کے دور اقدس سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ آپ ﷺ اور پھر صحابۂ کرام رضوان اﷲ عنہم اجمعین اور امت کے تمام طبقات نے ان کا ہر سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔
ﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی تحریک ختم نبوت ناموس مصطفی ﷺکے حوالے سے کاوشوں کو قبول فرمائے اور کل قیامت والے دن آپ ﷺ کی شفاعت کے حصول کا ذریعہ بنائے۔ حق تعالیٰ شانہ تمام مسلمانوں کو آنحضرت ﷺ کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ (آمین ثم آمین)۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :