کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیزکو بچائیں !کرپشن کو نہیں

جمعہ 17 جولائی 2020

Mohammad Iqbal

محمد اقبال

 اپنا گھر ایک ایسی خواہش ہے کہ ہر شخص جو اس دنیا میں آیا ہے وہ ضرور اپنی زندگی میں اس کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے کہ کسی طر ح اُسے اپنی چھت میسر آجائے۔ لیکن بد قسمتی سے آج بھی ایک بہت بڑی تعداد ہمارے ملک میں کرائے کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہے۔ کراچی شہر جو کہ دنیا کا آٹھواں زیادہ گنجان آبادی والا شہر ہے اور جس کی ایک بہت کثیر تعداد مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس آبادی پر مشتمل ہے اور یہی لوگ زیادہ متاثر نظرآتے ہیں اور ہر آنے والا دن ان کے لئے نئی مشکلات لاتا ہے کیونکہ مہنگائی میں جس رفتار سے اضافہ ہوا ہے اُس رفتار سے آمدنی کے ذرائع نہیں بڑھے۔

اور آج حالات یہ ہیں کہ لوگوں کو اپنی چھت ایک خواب نظر آنے لگا ہے۔
آزادی کے بعد کراچی شہر میں کو آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کے کلچر کی حوصلہ افزائی کی گئی تاکہ مہاجرین کی آبادکاری کی جاسکے۔

(جاری ہے)

یہ تجربہ اتنا بہترین رہا کہ 1970میں شہید ذولفقار علی بھٹو نے کراچی کے لئے اسکیم 33 میں ہزاروں ایکڑ زمین کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لئے مختص کی تاکہ غریب لوگوں کو چھت میسر آسکے لیکن بد قسمتی سے آہستہ آہستہ یہ پروجیکٹ افسر شاہی میں بیٹھے کرپٹ افسران اور نا اہل سو سائٹی مینجمنٹ کے ہاتھوں برباد ہونے لگااور ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ کراچی میں لوگوں نے اپنی جمع پونچی تو سوسائٹیز میں اپنے پلاٹ کے نام پرجمع کروائی لیکن کبھی پلٹ کر سوسائٹی مینجمنٹ سے Development کے بارے میں نہیں پوچھا اور میرے خیال میں یہ تمام لوگ بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

جس طرح آج عام لوگ کرونا کے نام سے خوف کھانے لگے ہیں بالکل ایسے ہی آج بیشتر سوسائٹیوں کے ممبران سوسائٹی مینجمنٹ کی نااہلیوں اور کرپشن سے پریشان ہیں۔ پچھلی دو دھائیوں سے یہ کرپشن " مہلک وائرس"ایسے اسٹیٹ ایجنٹس کی وجہ سے زیادہ پھیلی ہے جو کہ اس بزنس میں صرف اس لئیے آتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ مال بنایا جائے۔ اس بات کی وضاحت ضرروی ہے کہ یہ چھاتہ بردار اسٹیٹ ایجنٹ ایسے پراپرٹی کے کاروبار کرنے والوں کے لئے بھی شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں جو کہ بہت فیئر کام کرتے ہیں۔

خیریہ وائرس بہت تیزی سے سندھ کی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پھیلا ہے اورکراچی اس مہلک وائرس سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔بد قسمتی سے ہماری حکومتیں اس وائرس کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔جس کے سبب ہر روز کوئی نہ کوئی معسوم شہری اس وائرس کی ذد میں آکر اپنی جمع پونجی لٹا بیٹھتا ہے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سوسائٹیز میں مِس مینجمنٹ کی یہی صورتحال رہی تو اس کا انجام کیا ہوگا؟ سندھ کے حکمران اور افسر شاہی مسلسل اس معاملے میں غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کرپٹ سوسائٹی مینجمنٹ اور لینڈ مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہو چکے ہیں۔


غریب سوسائٹی ممبران اس انتظار میں ہیں کہ کوآپریٹیوہاؤسنگ سوسائٹیز میں لگے اس وائرس سے کون نجات دلائے گا ؟ کیا ارتغل آئے گا ؟ یا پھر ہمارے قومی و صوبائی ادارے غریب سوسائٹی ممبران کی دعائیں لیں گے۔ !!!
کوآپریٹو سوسائیٹیز کو بہتر او ر مو ئثر طریقے سے چلانے کے لئے جس طرح دنیا کے دیگر ممالک میں قانون کی عملداری کو یقینی بناتے ہیں اور جس کا فائدہ اُن ممالک کے لوگوں کو ہورہا ہے۔

بالکل اسی طرح ہماری حکومتوں کو بھی صرف قانون سازی ہی نہیں کرنی چاہیئے بلکہ اس کی عملداری کو بھی یقینی بنانا چایئے۔کراچی میں بھی بہت ساری ایسی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز موجود ہیں جنھونے اپنے ممبران کو ڈلیور کیا ہے اُن کوآپریٹو سوسائٹیز کی کامیابی کی ایک وجہ قانون کی عملداری اور فول پروف سسٹم کی موجودگی ہے جو سوسائٹی کو کرپشن سے پاک اور مِس مینجمیمٹ سے روکے رکھتاہے۔


موجودہ صورتحال میں سندھ گورنمنٹ مندرجہ ذیل اقدامات کرکے سندھ کی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کو صحیح طریقے سے عوام کی فلاح و بہبود کا ادارہ بنا سکتی ہے اور اس کے بعد قوی امید کی جاسکتی ہے کہ صوبے اور خصوصاً کراچی کی بہت بڑی عوام اپنے خواب کو حقیقت میں تبدیل ہوتے دیکھ سکیں یعنی اپنے گھر بنا سکیں۔
1۔کوآپریٹیوڈیپارٹمنٹ کی ریسٹرکچرنگ کرنا
(a میرٹ پر کوالیفائیڈ لوگوں کی تقرری کرنا
(b ڈیپارٹمنٹ کو کمپیوٹرائزڈ کرنا، جسکے ذریعے لوگ کسی بھی سوسائٹی کے بارے معلومات حاصل کر سکیں اور فراڈ سے بچ سکیں۔


2)ایسی تمام سوسائٹی مینجمنٹ کو بلیک لسٹ کرنا جنھیں پانچ سال کا عرصہ گزر چکا ہو اور وہ اپنے ممبران کو پزیشن نہ دے سکیں ہوں۔
3)مینجنگ کمیٹی (MC )کے ممبران کی سکروٹنی اس طرح کی جائے کہ صرف اچھی شہرت کے لوگ ہی کمیٹی کا حصہ بن سکیں۔
4)تمام سوسائٹیز کو پابند کا جائے کہ وہ اپنی وہ تمام انفارمیشن جو کہ Confidentionنہ ہوں ویب سائٹس پر رکھیں تاکہ ممبران دیکھ سکھیں۔


5)AGMکو شفاف بنانے کے لئے ہر کو آپریٹو سوسائٹی AGMکی مکمل Videoرجسٹرار آفس میں جمع کرائے اور وہ ممبران کو بھی Availableہو۔
6)ہر کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر پلاٹ کی ٹرانزیکشن کو FBR کے سسٹم کے ساتھ منسلک کرے۔
7)ہر پراپرٹی ٹرانسفر اور سوسائٹی کے اہم فیصلوں کے لئے موئقر اخبارات کے ذریعے اشہتار کو لاذمی قراد دیا جائے ۔


8)ہر کوآپیٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے تمام رکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کریں۔
میں نے بات کی ابتدا عام آدمی کے گھر بنانے کی خواہش سے کی تھی اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ سندھ گورنمنٹ مندرجہ بالا تجاویز پر عمل کرواکر صوبے کی اور سندھ کے غریب عوام کی خدمت کرسکتی ہے لیکن اسکے لئے قانون کی برتری اور پولیٹکل will چاہئے۔اور مجھے یقین ہے کہ موجودہ حکمران ضرور اس سلسلے میں کوئی عملی قدم اٹھائیں گے۔


اس کے ساتھ ساتھ کو آپریٹو سوسائٹیز کے افسران غریب سو سائٹی کے ممبران کے ساتھ بھی کھلی کچھری کا انتظام کریں تاکہ سوسائٹی کے اصل حقائق معلوم ہو سکیں۔ میرے خیال میں قانون کی عملداری اور دی گئی تجاویز ہی واحد راستہ ہے جو لاکھوں سوسائٹی ممبران کو اُن کا حق دلاسکتی ہے اگر کو آپریٹو سوسائٹیز کے مسائل کے لئے یہ راستہ اخیتار نہ کیا گیا تو پھر امکان یہ ہے کہ سندھ کی کو اپریٹو سوسائٹیز میں صرف لینڈ مافیا اور دولت مند طبقہ رہ جائے اور عام عوام کے لئے اپنی چھت ایک خواب ہی رہ جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :