
چیف سیکرٹری،سسٹم پر عمل درآمد کرائیں
جمعہ 8 اکتوبر 2021

محسن گورایہ
(جاری ہے)
بقراط نے کہا تھا نظام جس قدر بھی شاندار ہو اگر قیادت نا اہل ہے تو اس سے فوائد حاصل کرنا ممکن نہیں لیکن نظام اگر ظالمانہ بھی ہو اور قیادت منصف،عادل،اہل،دیانتدار ہو تو عوام کو ریلیف دینا ممکن ہے،وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بھی اخلاص اور دیانت و اہلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین سال کا عرصہ صرف ٹیم تشکیل دینے میں لگا دیا،آج ان کے پاس ایسی ٹیم ہے جو لولے لنگڑے نظام میں بھی عوام کو سہولیات دینے کا عزم لئے ہوئے ہے،نئے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل نے آخر کار وہ کام شروع کر دیا جو بہت پہلے انتظامی مشینری کو شروع کرنا چاہئے تھا،چیف سیکرٹری نے گوجرانوالہ ضلعی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا،ہسپتال کے انتظامات ،مریضوں کو دی جانے والی سہولیات،صفائی،عملہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا،ضروری فنڈز دینے کا وعدہ کیا اور اچھی کارکردگی پر ڈاکٹروں اور عملہ کی توصیف کی،اگر چہ اس اقدام سے کسی کا کوئی مالی فائدہ نہیں ہواء مگر عملہ کی حوصلہ افزائی ہوئی جس کے بعد ان کی کار کردگی میں مزید بہتری آنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
تحریک انصاف حکومت سے عوامی امیدیں اور توقعات دوچند ہیں،خاص طور پر ایک ایسے وزیر اعلیٰ سے جو متوسط طبقے سے تعلق رکھتا اور دیہی روایات کا امین ہے،ان توقعات کو عملی شکل دینے کیلئے کوشش بھی دوچند کرنا ہو گی اور عثمان بزدار کیلئے اکیلے یہ ممکن نہیں،انتظامی مشینری کو ان کے شانہ بشانہ چلنا ہو گا،دراصل انتظامی مشینری ہی حکومت کا چہرہ ہوتی ہے،یہ سرکاری مشینری حکومتی اصلاحات کو عملی شکل دیتی ہے
عوام کے مسائل براہ راست اور فوری حل کرنا اس کی ذمہ داری ہے مگر ماضی میں سیاسی اور حکومتی شخصیات نے اپنی ذات کو مرکز و منبع بنا کربیوروکریسی اور سرکاری مشینری کی اہمیت کو قریباً ختم ہی کر دیا تھا،نتیجے میں سرکاری اور انتظامی مشینری نے بھی خود کو الگ تھلگ کر لیا،عوام سے رابطے ختم کر لئے اور حکمرانوں کی جی حضوری کی جانے لگی،مگر عثمان بزدار نے ان کو اختیار اور اعتماد دیا،ہدف دیا،اچھی کار کردگی پر اعزاز و اکرام کا وعدہ کیا جس کے نتیجے میں آج صوبائی اور ضلعی انتظامیہ عوام کی خدمت میں مصروف دکھائی دیتے ہیں،یہ سلسلہ اگر پہلے شروع کر دیا جاتا تو آج نتائج بہت مختلف مگر خوشگوار ہوتے۔
عوامی خدمت،ریلیف اور ڈیلیور کرنے میں اگر چہ محکموں کو بھی کچھ مسائل کا سامنا ہے،اس کا واحد حل یہ ہے کہ جو بھی سسٹم ہے اس پر نیک نیتی،اخلاص اور دیانت داری سے عمل کیا جائے،جہاں کوئی اڑچن آتی ہے مشکل درپیش ہوتی ہے مسائل سامنے آتے ہیں ان کی نشاندہی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو کیجائے تاکہ وہ ان رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے قانون سازی کریں یا کوئی انتظامی آرڈر جاری کریں،عملدرآمد سے پہلے سسٹم پر نقطہ چینی احمقانہ ہو گی،یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ماضی میں تبادلوں کا جمعہ بازار لگایا گیا،یہ جانے بغیر کہ کس افسر کی اہلیت قابلیت اور استعداد کیا ہے اس کا بیک جنبش قلم صرف ایک شکائت یا شک پر تبادلہ کر دیا جاتا تھا،یہ طریقہ بھی عزت نفس کو مجروح کرنے والا تھا جس سے گریز کیا جانا چاہئے، پنجاب میں حالیہ تبادلوں پر عمومی طور پر اچھا تاثر پایا جا رہا ہے اور نئی تعیناتیوں میں صوبائی سروس کا حصہ بھی قابل تعریف ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل کا ادراک بھی ضروری ہے جسے معلوم ہی نہ ہو عوام کن مشکلات سے دوچار ہیں وہ عوامی مسائل کا حل نہیں تلاش کر سکتا،اس کیلئے ضلعی افسروں کو عوام سے رابطے بڑھانا ہونگے جیسے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ہر ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کو اپنے اپنے علاقہ میں کھلی کچہری لگا کر موقع پر عوامی مسائل حل کرنے کی ہدائت کی ہے،اگر اس پر بھی عملدرآمد ہو جائے تو عوامی مسائل مختصر مدت میں حل ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔
انہی سطور میں پہلے بھی نشاندہی کی جا چکی ہے کہ انگریز دور میں ہر محکمہ،تھانہ،سرکاری افسر کے دفتر کے باہر ایک شکائت بکس رکھا جاتا تھا جس میں عوام اپنی شکایات لکھ کر ڈال دیتے تھے،اس بکس کو متعلقہ افسر یا اس کا مجاز نمائندہ کھولتا تمام شکایات متعلقہ افسر کو پیش کی جاتیں جو موقع پر ہی احکام جاری کرتا اور شہری کا مسلئہ فوری حل کر دیا جاتا تھا،آج بھی قریباً ہر دفتر میں شکایات کیلئے ایک رجسٹر رکھا جاتا ہے مگر اس پر دفتر کا عملہ قابض ہوتا ہے عام شہری کی اس تک رسائی ہی نہیں ہوتی تو کوئی شکائت کیا درج کرے،لہٰذا رجسٹر کی جگہ باکس نصب کی جا ئے اور چابی مجاز افسر کی دسترس میں ہو ہر ہفتہ اپنی نگرانی میں بکس کھلوا کر شکایات نکلوائے خود پڑھے اور کارروائی کرے تو بہت سے مسائل از خود حل ہو جائیں گے،محکمانہ ضوابط میں خامیاں ہوتی ہی ہیں اسی لئے ترمیم کی گنجائش رکھی جاتی ہے مگر ان خامیوں کی نشاندہی پسند نا پسند پر نہیں عملدرآمد کے بعد ہونی چاہئیں،سرکاری افسروں کی عوام تک رسائی ہونی چاہئے اس حوالے تمام متعلقہ افسروں کو پابند کیا جائے کہ وہ عوام سے براہ راست رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل موقع پر جا کے حل کرنے کی روائت اپنائیں،مجاز افسروں کو اپنے دفاتر میں کم از کم دو گھنٹے عوام سے ملاقات کا پابند کیا جائے تاکہ ان کے دفاتر آنے والے اپنی مشکلات بیان کر سکیں اور ماتحت عملہ اگر کہیں گڑ بڑ کر رہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محسن گورایہ کے کالمز
-
اعتماد سے عاری اپوزیشن
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
-
مقامی حکومتیں ضروری ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022
-
پنجاب ،بلدیاتی انتخابات اور گورننس؟
جمعرات 3 فروری 2022
-
چیف سیکرٹری پنجاب ؟
پیر 31 جنوری 2022
-
مقامی حکومتیں اور با اختیار بیوروکریسی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کی باتیں؟
پیر 24 جنوری 2022
محسن گورایہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.