ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
ابھی حال ہی میں جس بھونڈے طریقے سے جنوبی پنجاب سیکرٹیرٹ کا ایک کیمپ آفس تونسہ میں بنایا گیا ہے ،یہ اپنی مثال آپ ہے ،اس پر کسی نے کیا خوب کہا کہ ،،ٹکے ٹوکری سیکریٹیرٹ ،، ایک پینا فلیکس لگا کر کبھی سیکریٹیرٹ بنائے جاتے ہیں،اس سے پہلے یہ ہی پتہ نہیں کہ جنوبی پنجاب کا سیکریٹیرٹ ملتان ہے یا بہاولپور اور اب ایک نیا جنوبی پنجاب سیکریٹیرٹ تونسہ میں بنا دیا گیا ہے ،اور اس کو بنانے کا ملبہ بھی وزیر اعلیٰ پر ڈال دیا گیا ہے ۔
(جاری ہے)
اب نئے تونسہ سیکرٹیرٹ کا حال یہ ہے کہ وہاں ڈھنگ سے بیٹھنے کو کوئی کمرہ ہے نہ فرنیچر اور ویسے بھی جنوبی پنجاب سیکرٹیرٹ کسی ایک تحصیل کے لئے تھوڑا ہوتا ہے یہ تو پورے جنوبی پنجاب کے لئے ہے۔کیا اس نئے تونسہ سیکرٹیرٹ سے جنوبی پنجاب کے عوام یہ سمجھیں کہ یہ سول سیکرٹیرٹ صرف وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے بنایا گیا ہے؟ میرے خیال میں وزیر اعلیٰ کو اس کا فوری طور پر جائزہ لینا ہو گا کہ اس نئے سیکرٹیرٹ کے قیام سے حکومت پر کروڑوں کا نیا بوجھ ڈال دیا گیا ہے ،گاڑیوں کا پٹرول،افسروں کے ٹی اے ڈی اے الگ سے ہوں گے اور سب سے بڑھ کر یہ حکومت اور وزیر اعلیٰ بزدار کے لئے کوئی نیک نامی ہو گی نہ حکمران جماعت پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا ۔
عوام مہنگائی بیروزگاری،بد امنی لاقانونیت کا شکار ہیں ، صحت تعلیم،انصاف کیلئے بے حال ہیں اور حکومت وفاقی وزرأ میں کارکردگی سرٹیفیکیٹ تقسیم کر رہی ہے،عوام حیران ہیں کہ جس کار کردگی پر تعریفی اسناد دی گئیں وہ کہاں ہے،وہ کیا ہے؟ زمین پر تو کہیں دکھائی نہیں دیتی،”اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا“عوام کوا نعام دکھا کر بیوقوف بنانے کی ایک بھونڈی کوشش،یہی حال اپوزیشن کا ہے،آج عوام جس صورتحال سے دوچار ہیں اپوزیشن اس میں برابر کی ذمہ دار ہے جو عمران خان سے زیادہ اقتدار کے مزے لوٹتے رہے مگر ایسی کوئی منصوبہ بندی نہ کی جس کی وجہ سے عوام کو کچھ ریلیف مل سکتا،حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جنگ اقتدار کیلئے ہے،مگر دونوں عوام کو کامیابی سے الو بنا رہے ہیں اور عوام بن رہے ہیں،سچ یہ کہ اگر حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لئے کسی پروگرام کے حوالے سے تہی دامن ہے تو اپوزیشن کے پاس بھی کوئی ایسی گیدڑ سنگھی نہیں جس کے استعمال سے عوام کو سکھ کا سانس آسکے۔
پیپلز پارٹی 27فروری کو کراچی سے لانگ مارچ لیکر اسلام آباد روانگی کی تیاری کر رہی ہے،ن لیگ پیپلز پارٹی کی تجویز پر تحریک عدم اعتماد لانے اور اسے کامیاب کرانے کی تگ و دو میں ہے،حکومت بھی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے اپنا زور لگا رہی ہے،ایسے میں کوئی بات یقینی طور پر کہنا قبل از وقت ہو گا،ن لیگ کی عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کا دارومدار حکومت کی اتحادی جماعتوں اور ناراض حکومتی ارکان کی حمائت پر ہے،اور اس حوالے سے شہباز شریف اور آصف زرداری کو رابطوں ملاقاتوں کے باوجود کوئی کامیابی نصیب نہیں ہوئی،اپوزیشن کی یہ تمام کوشش و سعی اقتدار حاصل کرنے کیلئے ہے ادھر حکومت کی بھی تمام مشق اقتدار بچانے کیلئے ہے،عوام کو ریلیف دینے،مہنگائی،بیروزگاری سے نجات،پولیس مظالم سے نجات،فوری انصاف کی فراہمی،مافیاز کی چور بازاری کے تدارک کیلئے اگر حکومت کچھ نہیں کر پائی تو اپوزیشن کے پاس بھی کوئی منصوبہ کوئی پروگرام نہیں،دونوں عوام کے مسائل و مشکلات کے حوالے سے بے حس دکھائی دیتے ہیں۔
وزیر اعظم نے معلوم نہیں ایسی کونسی عینک لگا رکھی ہے جس میں سے ان کو اپنے وزرا کی بہتر کارکردگی دکھائی دی، جن وزرأکی کارکردگی کو سراہا گیا ہے وہ خود بھی حیران ہوں گے اور انہیں خود معلوم نہ ہو گا کہ ان سے ایسا کون سا کارنامہ سر زد ہوأجس پر ان کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا،قوم کو شائد کچھ اطمینان میسر آیا ہو کہ کابینہ کے ارکان میں کوئی تو ایسا ہے جس کی کارکردگی کی تعریف کی جا سکے،مگر بد قسمتی سے پنجاب کابینہ میں ایسے کتنے وزیر ہیں جن کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو اس کی تعریف و توصیف کرنے کی تحریک ہو،حکومت کو ہر طرف سب اچھا دکھائی دے رہا ہے اس کے باوجود کسی کابینہ رکن کو تعریفی سند دینا ممکن نہیں۔
یہ ایسا وقت تھا جب حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے فوری نوعیت کے اقدامات بروئے کار لاتی،اگر چہ اس کیلئے طویل المیعاد منصوبے بھی ضروری ہیں مگر جن حالات سے عوام گزر رہے ہیں اس میں فوری سرجری کی ضرورت ہے ۔پنجاب میں حکمرانی کا نوحہ لکھتے گڈ گورننس کو خوردبین لگا کر دیکھا مگر کیا گلہ کرے کوئی کس سے شکائت کی جائے،حکمران ہیں مگر حکومت کہیں نہیں،اپوزیشن ہے مگر عوام کا کوئی ترجمان نہیں،اقتدار کی دوڑ لگی ہے،ملک اور عوام کا اللہ حافظ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محسن گورایہ کے کالمز
-
اعتماد سے عاری اپوزیشن
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
-
مقامی حکومتیں ضروری ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022
-
پنجاب ،بلدیاتی انتخابات اور گورننس؟
جمعرات 3 فروری 2022
-
چیف سیکرٹری پنجاب ؟
پیر 31 جنوری 2022
-
مقامی حکومتیں اور با اختیار بیوروکریسی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کی باتیں؟
پیر 24 جنوری 2022
محسن گورایہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.