
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022

محسن گورایہ
(جاری ہے)
اس ساری صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے یہ ملاقات بس رسمی سی تھی اور حکومت کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ پیغام دینا تھا کہ ہماری بھی سنو ورنہ ہم اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں تو مشترکہ جدو جہد کا آغازبھی کیا جا سکتا ہے،جس کا واضح ثبوت یہ کہ پیپلز پارٹی فروری میں اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنے کے موقف پر قائم ہے مگر ن لیگ کی طرف سے اس کی واضح حمائت نہیں کی گئی،اگر چہ مشترکہ لانگ مارچ پر بھی گفتگو کی گئی،مگر تنہا پرواز بھی جاری رہے گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے آغاز میںمریم نواز اور بلاول زرداری اکھڑے اکھڑے رہے اور آپس میں ٹھیک طریقے سے بات چیت نہ کی جبکہ بلاول نے شہباز شریف کی ایوان میں اپوزیشن کو متحد رکھنے پر تعریف بھی کی اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا،مریم نواز کے ذریعے آصف زرداری کا نواز شریف سے رابطہ بھی ہواٗ،زرداری نے اس موقع پر شکوے شکایات بھی کئے،اندرون خانہ حالات سے واقفان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے زرداری کو یقین دلایا کہ وہ ان کے ساتھ ہیں اور پارٹی میں اب بھی ان کو اہمیت حاصل ہے،اس لئے دونوں نے آ پس میں براہ راست رابطوں پر اتفاق کیا،ملاقات کی اہم ترین پیش رفت یہی ہے کہ زرداری اور نواز شریف میں بلا واسطہ رابطوں پر اتفاق بھی ہو گیا ہے،نواز شریف نے زرداری کو لندن آکر ملاقات کی بھی دعوت دی،یہ قربت اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف بحفاظت وطن واپسی کی راہ ہموار کر رہے ہیں،یادش بخیر مشرف دور میں جب دونوں پارٹیوں کی قیادت بیرون ملک تھی شریف خاندان نے معاہدہ کے تحت دس سال کیلئے رضا کارانہ جلا وطنی اختیار کر رکھی تھی اس وقت لندن میں نوابزادہ نصراللہ مرحوم کی قیادت میں دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت کیا،جس کے فوری بعد پہلے بینظیر اور ان کے پیچھے پیچھے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تحریک انصاف کی حکومت ابتداٗ سے جس دگرگوں صورتحال کا شکار ہے اس میں اپوزیشن کیلئے بہت سے مواقع تھے کہ وہ حکومت سے نجات حاصل کر لے مگر شہباز شریف کی مفاہمانہ پالیسی کی وجہ سےاپوزیشن کوئی ایسی کوشش نہ کر سکی جو کامیابی سے ہمکنار ہوتی،اس تمام عرصہ میں حکومت ہر اس قانون سازی میں کامیاب رہی جو وہ کرانے کا عزم کر چکی تھی،ن لیگ نے کبھی اس کا بائیکاٹ کر کے ساتھ دیا اور کبھی کچھ ارکان کی ووٹنگ کے روز ایوان سے دانستہ غیر حاضری کی شکل میں حکومت کو کامیابی سمیٹنے کا موقع ملا ،پیپلز پارٹی کو شہباز شریف نے صرف اس وجہ سے اہمیت نہ دی کہ وہ پنجاب میں اکثریت کھو چکی ہے،مگر اب نواز شریف اور مریم کے دبائو میں شہباز شریف با دل نخواستہ ہی سہی زرداری کی تجاویز سے اتفاق کرنے اور بلاول سمیت ان کو اپنے گھر بلانے پر مجبور ہوئے،پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم فیصلوں سے مختلف سیاست اپنانے پر شو کاز نوٹس دینے والوں نے آج اسی پارٹی کی تجاویز کو تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا،مگر اجلاس مشترکہ لانگ ماچ اور دھرنے ،وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر کوئی حتمی فیصلہ نہ کر سکا،جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دونوں جماعتوں کے دل کا میل دھویا نہیں جا سکا،تاہم یہ اجلاس پیپلز پارٹی کی اخلاقی فتح ہے۔
یہ بات اب بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ حکومت کو سیاسی حوالے سے کوئی خطرہ نہیں اور اگر کچھ نا گہانی نہ ہوئی تو حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی،اپوزیشن اب بھی یکسوئی اور ہم آہنگی سے محروم ہے،اگر چہ یہ خوبی حکومت اور سرکاری پارٹی میں بھی دکھائی نہیں دیتی،ریاست کےاہم ادارے حکومت جو وزیر اعلیٰ اور کابینہ پر مشتمل ہوتی ہے اور انتظامی محکمے ان کے فیصلوں اور پالیسیوں پر عملدرآمد کراتے ہیں،مگر ریاستی ادارے اور صوبائی انتظامیہ میں عدم اعتماد کی فضا دن بدن مکدر ہوتی جا رہی ہے،اس ماحول میں اچھی یا بری تو کیا حکومت نام کی کوئی چیز کہیں دکھائی ہی نہیں دے رہی،اگر اپوزیشن یکسو ہوتی تو اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتی تھی مگر دونوں بڑی پارٹیوں کی قیادت اپنے لئےڈیل اور ڈھیل کیلئے کوشاں ہیں سب کو اپنی فکر لاحق ہے کسی کو عوام اور ان کے مسائل اور مشکلات کی فکر نہیں،اس لئے آج بھی عوام کو سیاسی اختلافات کے نام پر بیوقوف بنایا جا رہا ہے اور عوام بن رہے ہیں،اور یہ سلسلہ تھمنے کے کوئی آثار بھی نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محسن گورایہ کے کالمز
-
اعتماد سے عاری اپوزیشن
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
-
مقامی حکومتیں ضروری ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022
-
پنجاب ،بلدیاتی انتخابات اور گورننس؟
جمعرات 3 فروری 2022
-
چیف سیکرٹری پنجاب ؟
پیر 31 جنوری 2022
-
مقامی حکومتیں اور با اختیار بیوروکریسی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کی باتیں؟
پیر 24 جنوری 2022
محسن گورایہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.