
زندگی کا سب سے خوبصورت منظر!
پیر 10 نومبر 2014

محمد اکرم اعوان
ہے کوئی حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑی شان،رعب ،دبدبہ اور طاقت والا ، ان سے بڑا انصاف والا، ان سے بڑا اپنی رعایا کا خیرخواہ ،ہمدرد اوران سے بڑی عزت والا۔
(جاری ہے)
ترجمہ :-جان رکھوکہ دُنیاکی زندگی محض کھیل اور تماشا اور زینت(وآرائش) اور تمھارے آپس میں فخر(وستائش) اور مال و دولت کی ایک دوسرے سے زیادہ طلب( وخواہش)ہے۔( اس کی مثال ایسی ہے) جیسے بارش کہ ( اس سے کھیتی اُگتی اور)کسانوں کوکھیتی بھلی لگتی ہے پھروہ خوب زورپر آتی ہے پھر(اے دیکھنے والے)تواس کودیکھتاہے کہ( پک کر) زرد پڑجاتی ہے پھر چورا چورا ہوجاتی ہے اورآخرت میں(کافروں کے لئے)عذاب شدید اور(مومنوں کے لئے) خدا کی طرف سے بخشش اور خوشنودی ہے۔ اور دُنیا کی زندگی تو متاع ِفریب ہے۔ سورة حدید، آیت 20
اِنسان فطری طور پر بیشمار منفی و مثبت سوچ وفکر اور جذبات و احساسات رکھتا ہے۔پھر شدت جذبات انسان کے اندر شدت ِخواہش کا محرک بنتی ہے ۔ہرانسان اپنی جائز وناجائزخواہشات کی تکمیل چاہتا ہے ۔انسانی خواہش کے بارے میں کہاجاتا ہے۔ اگر اسے مال و دولت سے بھرا ایک پورا جنگل مل جائے تو انسان خواہش کرے گا کہ کا ش ایک جنگل اور مل جاتا۔پھرزندگی کے گزرنے کے ساتھ ساتھ یہی خواہشیں مزید بڑھتی جاتی ہیں یہاں تک کہ اس خاکی کا خاک میں مل کر خاک ہوجانے کا وقت قریب آجاتا ہے مگر خواہشیں پھر بھی باقی رہتی ہیں۔
ترجمہ :- جو لوگ بس اسی دُنیا کی زندگی اور اس کی رونق چاہتے ہیں تو ہم ان لوگوں کوان کے اعمال(کی جزا)اسی(دنیا) میں پوری طرح دے دیتے ہیں۔ اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ یہ ایسے لوگ ہیں کہ آخرت میں ان کیلئے آگ کے سوا کچھ نہیں۔( وہاں انہیں معلوم ہوجائے گاکہ) جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا تھا وہ سب ناکارہ ہوگیااور جوکچھ وہ کررہے ہیں وہ بے اثر ہے۔ (سورة ہود ،آیت نمبر 16,15)
جہاں انسان ہوں گے وہاں اُن کی لامحدود خواہشات ہوں گی،جو جرم ، گناہ اور انسانی معاشرہ کی تباہی اور بگاڑ کا سبب بنیں گی۔ معاشرے کی فلاح اور حد سے تجاوز کردہ انسانی خواہشات کو کنڑول کرنے کے قوانین اور ادارے بنائے جاتے ہیں۔ قوانین اور ضابطے معاشرہ میں اچھائی اور بہتری کے لئے بنائے جاتے ہیں مگر ان قوانین کی افادیت اُسی وقت ممکن ہے، جب ان کا اطلاق ملک اور معاشرہ کے ہر باشندہ پر برابری اور مساوات کی سطح پر ہو۔بنیادی طور پر ادارے سب اچھے ہوتے ہیں اور عوام کی فلاح اور بہتری کے لئے بنائے جاتے ہیں۔لیکن اداروں کی کارکردگی اور نتائج کا انحصار ان میں تعینات افراد کی قابلیت اوراہلیت پرہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ہرانسان جوابدہ ہے۔ اپنی زندگی ، معاملات ،متعلقین،اختیارات اور ان اختیارات کے استعمال بارے میں۔قابلیت اور اہلیت کے بجائے عدم مساوات ،ذاتی پسند، ناپسنداور اقرباء پروری کی بنیاد پربھتیجوں ، بھانجوں کی بھرتیاں کی جائیں۔ مختلف حیلوں اور بہانوں سے قریبی رشتہ داروں کونوازا جائے۔تو اس کا حتمی نتیجہ یہی ہوتا ہے۔ جس کا سامنا آج پوری قوم کررہی ہے۔ چونکہ افراد کا چناؤ اہلیت اور قابلیت کی بجائے قریبی رشتہ داری اور تعلق کی بنیاد پرکیا جاتا ہے اور بالآخر یہی نااہلیت ہردورکے حکمرانوں کے لئے دُشواری، ناکامی اور بدنامی کاسبب بنتی ہے۔پھر کسی بڑے سے بڑے حادثہ کی ذمہ داری اور ناکامی قبول کرنے کی بجائے ادارے اور افراد ایک دوسرے کومورد الزام ٹھہراتے نظرآتے ہیں۔ آج ہماری اور ہمارے حکمرانوں کی لامحدود خواہشات پورے معاشرے کی تباہی اور بربادی کا سبب بن چکی ہیں۔عزت محفوظ نہ ہی جان ومال،حالات سے تنگ، غربت اور بے روزگاری سے عاجز، غریب اور بے بس انسان اپنی اوربچوں کی زندگی اپنے ہاتھوں سے ختم کرنے پر آمادہ ہیں۔بے شک یہ تباہی و بربادی ، بدامنی اور بے سکونی ہمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے ۔ترجمہ -:خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تا کہ اللہ ان کوبعض اعمال کا مزہ چکھائے۔ عجب نہیں کہ وہ باز آجائیں۔( سورة روم ، آیت نمبر41)
اللہ رب العزت کی رضا، احکامات الہٰی کی بجاآوری اورخاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺکی محبت اور اتباع کا بہترین نمونہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیم اجمعین کی حیات مبارکہ ہے۔ جس کی برکت سے اللہ پاک نے حضرات ِصحابہ کرام رضوان اللہ علیم اجمعین کوآخرت کی کامرانی کے ساتھ ساتھ دُنیا میں بادشاہت اور کامیابی عطاء فرمائی۔ضروری ہے کہ ہم اپنا قبلہ درست کریں، اللہ کی رضا کے لئے مکمل طور پر دین ِاسلام پر عمل پیرا ہوں۔ بے شک صحابہ کرام رضوان اللہ علیم اجمعین کی زندگی عام انسان سے حکمرانوں تک کے لئے بہترین مثال ہے۔ایک صاحب دین نے بجا فرمایاکہ"۔۔۔زندگی کا سب سے خوبصورت منظر یہ ہے ۔۔۔،کہ اپنے پاک اللہ کو پالینا،دنیاوی عہدوں،شہرت ،دولت کی کامیابیوں کے یقین کو دل سے نکال کرسب کچھ اللہ سے ہونے کے یقین کو دل میں اُتار لینا ہی اصل کامیابی ہی"
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد اکرم اعوان کے کالمز
-
آوارہ کتے شہریوں کے لئے وبال جان !
منگل 28 جنوری 2020
-
کہیں پرندے بھوکے نہ رہ جائیں!
جمعرات 23 جنوری 2020
-
وحشی معاشرہ!
بدھ 15 جنوری 2020
-
بادشاہ رعیت سے ہی تاجدارہوتا ہے!
بدھ 8 جنوری 2020
-
اے عقل تم ہمیشہ دیرسے کیوں آتی ہو !
بدھ 1 جنوری 2020
-
ہمارا مسئلہ کیا ہے !
جمعرات 26 دسمبر 2019
-
حکمران اورعوام
جمعرات 12 دسمبر 2019
-
ہمارے تعلیمی مسائل اورسرکاری و نجی تعلیمی ادارے
جمعرات 5 دسمبر 2019
محمد اکرم اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.