
دو ٹکے کی تبدیلی
ہفتہ 25 جنوری 2020

محمد فہد صدیقی
(جاری ہے)
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
تحریک انصاف اور ا س کے قائدین کو شاید اس بات کا احساس ہی نہیں ہے کہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے ان کو اپنی آخری امید سمجھ رکھا ہے ۔انسان شاید روٹی کے بغیر تو زندہ رہ سکتا ہے لیکن امید کے بغیر زندگی کا کوئی تصور نہیں ہے ۔آپ کی باتوں نے ان کی آنکھوں میں چمک پیدا کی تھی ۔وہ اس فرسودہ گلے سڑے نظام سے دلبرداشتہ تھے ۔وہ آپ کو تبدیلی کا استعارہ سمجھتے تھے لیکن آپ کو شاید احساس ہی نہیں کہ لوگ مایوس ہورہے ہیں اور ان کی امیدیں آخری سانسیں لے رہی ہیں۔ ۔آپ کے ماضی میں کیے گئے دعوے اور وعدے ریت کی دیوار ثابت ہورہے ہیں ۔آپ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں ۔کیا آپ کو علم نہیں کہ آپ کو دیا جانے والا ووٹ امید کا تھااور آپ ان کو جواب میں مایوسی دے رہے ہیں ۔ہر جانب سے ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ سانس لینا محال بن گیا ہے ۔قوم کو ابھی ایک بحران سے نجات نہیں ملتی ہے کہ دوسرا بحران اس کے سر پر آن کھڑا ہوتا ہے ۔کبھی یہ آٹے کی تلاش میں ہوتے ہیں تو کبھی گیس کے حصول کے لیے سی این جی اسٹیشنز پر لمبی قطاروں میں لگنا ان کا نصیب بن گیا ہے ۔بے روزگار ی کسی آسیب کی طرح نوجوانوں کا پیچھا کررہی ہے ۔مہنگائی کسی وبا کی طرح پھیل رہی ہے اور غربت کسی بلا کی شکل میں لوگوں کے بچوں کو کھارہی ہے ۔تبدیلی کا خواب دیکھنے والوں کو اس کی انتہائی بھیانک تعبیر نظر آناشروع ہوگئی ہے ۔
جناب وزیراعظم !پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ گیا ہے ۔وقت نہایت تیزی کے ساتھ گذر رہا ہے ۔یہ حقیقت تسلیم کہ تبدیلی ایک رات میں نہیں آتی لیکن اس کی راہ تو متعین کی جاسکتی ہے ۔آپ کو آخر یہ کون سمجھائے کہ تبدیلی باتوں سے نہیں عمل سے آتی ہے ۔بین الاقوامی فورمز پر آپ کی تقریریں بے شک قوم کی آواز ہیں لیکن یہ لوگوں کا پیٹ نہیں بھرسکتی ہیں ۔آپ لاکھ مہاتیر محمد اور طیب اردگان کے حوالے دیں لیکن اس بات کو بھی تو سمجھیں کہ ان رہنماؤں نے اپنے عوام کے مسائل حل کرکے ان کے دلوں میں جگہ بنائی ہے۔انہوںنے اپنے ملک کی معیشت بہتر کرنے کے لیے تگ و دو کی ہے اوراسی لیے آج جب یہ رہنما کسی بین الاقوامی فورم پر ڈنکے کی چوٹ پر بات کرتے ہیں تو دنیا ان کو سنجیدگی کے ساتھ لیتی ہے ۔آپ کو یہ کون سمجھائے کہ جب جیب خالی ہو تو آپ کی اچھی سے اچھی بات بھی ایک کان سے سن کے دوسرے کان سے نکال دی جاتی ہے اور ملائشیاء سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آپ نے اپنی خالی جیب کو ٹٹولا بھی ضرور ہوگا ۔
کرپشن کے خلاف جنگ آپ کا سب سے بڑا نعرہ تھا ۔یہ آپ کی سیاست کا محور تھا ۔چلیں ہم مان لیتے ہیں کہ سابق حکمرانوں کی وجہ سے آپ کو مشکل حالات ملے ہیں ۔ملکی خزانہ بھی خالی ہے لیکن کچھ نہ کرتے کرپشن کا سدباب تو کرتے ۔''تبدیلی پسندوں '' کو یہاں سے تو کوئی خیر کی خبر ملتی لیکن ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے یہ دیپ بھی بجھادیا ہے ۔اپنے دائیں بائیں ہر حکومت میں شامل رہنے والے'' نورتنوں '' کے ساتھ تبدیلی کی بات کرنا محض ایک مذاق ہی محسوس ہوتا ہے ۔عوام کی امیدوں کو ''حریموں'' کے ٹک ٹاک تلے نہ کچلیں ۔ان کے جذبات سے نہ کھیلیں جنہوںنے آپ کو اپنی آخری امید سمجھا تھا اور یہ کہتے تھے کہ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے ۔آپ کو یہ کون سمجھائے کہ ریاست مدینہ تو بہت دور کی منزل ہے ۔آپ پاکستان کو پاکستان ہی بنادیں ۔ایک ایسا پاکستان جو آپ کے منشور میں موجود ہے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو کل آپ کا کوئی سیاسی مخالف آ پ سے کہہ رہا ہوگا کہ '' دیکھنے میں تو آپ بہت باشعور انسان لگتے ہیں لیکن یہاں آپ غلطی کر بیٹھے ،اس دوٹکے کی تبدیلی کے لیے آپ مجھے موروثی سیاست کا طعنہ دے رہے تھے ''۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد فہد صدیقی کے کالمز
-
بزم کہکشاں
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
حاضری قبول ہوئی۔۔۔
منگل 7 جولائی 2020
-
''شکریہ جناح ''
جمعرات 27 فروری 2020
-
دو ٹکے کی تبدیلی
ہفتہ 25 جنوری 2020
-
بس رہے نام اللہ کا ۔۔۔
بدھ 1 جنوری 2020
-
کہیں دیپ جلے کہیں دل
پیر 11 نومبر 2019
-
مقتول خود خنجر پر گرا تھا
ہفتہ 26 اکتوبر 2019
-
مولانا،آزاد ی مارچ اور جمہوریت
منگل 22 اکتوبر 2019
محمد فہد صدیقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.