
یہی زندگی ہے !
پیر 15 جون 2015

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
کم ہمت،زندگی سے مایوس ،اپنے مستقبل سے ناامیداور مرنے کے انتظار میں بیٹھے رہنے والوں کے لیئے جرمن بوڑھے کا یہ بہترین تجزیہ ہے ۔ہم نے کام سے جی چرانے اور محنت سے بھاگنے کا آسان فارمولا ڈھونڈ لیا ہے کہ آخر ایک دن مر ہی جانا ہے ،مرنے سے انکار نہیں اور کوئی سلیم العقل انسان اس سے انکار کر بھی نہیں سکتا لیکن مرنے سے پہلے ہمیں جینا بھی تو آنا چایئے ،مرنے کے لیئے جینا لازم ہے ،جو جتنے اچھے انداز میں جیئے گا وہ اتنے اچھے انداز میں مرے گا ،موت سے مفر ممکن نہیں لیکن ہمیں جینے کا سلیقہ بھی تو آنا چاہیئے۔جو انسان جس حال میں جینا چاہے اوپر والا اسے اسی حال میں رکھتا ہے ، اوپر والا ہاتھ اور نیچے والا ہاتھ دونوں برابر نہیں ہو سکتے ،د ن بھر محنت کرنے والے اور دن بھر سونے والے کو آپ ایک قطار میں کھڑا نہیں کر سکتے،ہاتھ سے لکڑیاں کاٹ کے بیچنے والے اور در بدر مانگ کر کھانے والے دونوں انسان ہیں ،دونوں کے ہاتھ پاوٴں ایک جیسے ہیں ،دونوں اس اوپر والے کی تخلیق ہیں فرق انہوں نے خود پیدا کیا ہے ،مانگ کر ذلت و رسوائی کی زندگی گزارنے اور محنت کر کے عزت واحترام کی زندگی گزارنے کافن دونوں نے خود سیکھا ہے ۔آپ محنت کریں وہ پھل آپ کی جھولی میں ڈال دے گا ،صرف ایک ہی تو پھل ہے جو وہ سب کو ضرور مہیا کرتا ہے،اور وہ ہے محنت کا پھل ،آپ کسی غلط کام میں بھی محنت کریں اس کا نتیجہ ضرور ملے گا ۔لمبی عمر پانا اور جلدی مرجانایہ بھی کسی حد تک انسان کے اپنے بس میں ہے ، آپ اسباب اختیار کریں اوپر والا نتائج ضرور دے گا ۔آپ دیکھ لیں وہ جرمن بوڑھا مزید پندرہ سال تک زندہ رہا،اس نے ایک سو پانچ سال عمر پائی ،نہ صرف چینی زبان سیکھی بلکہ مرنے سے پہلے چینی زبان میں ایک کتاب بھی لکھ ڈالی جبکہ سوامی راما اس واقعے کے دو سال بعد صرف بتیس سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔اس بوڑھے کی طویل العمری میں اس کی محنت اور زندہ دلی کا بڑا کردار تھا ،وہ جینا چاہتا تھا ، وہ زندہ رہنے کے لیئے جد و جہد کر رہا تھا اس لیئے پھر وہ زندہ رہا بھی۔
نطشے کی میز پر ایک تختی پڑی رہتی تھی ،اس تختی پر صرف دو الفاظ تحریر تھے ،جب بھی کوئی شخص نشے سے اس کی روح ، محنت اورزندگی کے بارے میں سوال کرتا تو نطشے اس تختی کی طرف اشارہ کر دیتا تھا ، اس تختی پر لکھا تھا ”پرخطر زندگی گزارو“۔جینے کا اصل مزا اسی میں ہے آپ ہر وقت کسی نئی جستجو، کسی نئی حقیقت ، نئے ادراک اور نئی سوچ کی تلاش میں ہوں ۔آپ ہر وقت کسی نئی مصیبت اور نئے مسائل میں گھرے ہوئے ہوں ۔محفوظ اور پر سکون زندگی گزارنے والا زندگی کی حقیقتوں اور لذتوں سے آشنا نہیں ہو سکتا،وہ زندگی کے تجربات سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا،قبروں میں رہنے والے بہت محفوظ ہوتے ہیں ،پر سکون ،کم از کم باہر سے کوئی خطرہ نہیں ،جوہڑ بھی پر سکون ہوتا ہے لیکن گندا ،بدبو دار جس میں کو ئی ہاتھ ڈالنا بھی گوارانہیں کرتا ،اور بہتی ندی اپنا ایک وجود رکھتی ہے ، مسلسل بہاوٴ،لوگ چلو بھر کر اس سے بھیک مانگتے ہیں ،یہی زندگی ہے خود بہتے جاوٴ ،دوسروں کو سیراب کرو۔ہم پتھر ہیں ،وہ پتھر جو گلاب کے پھول کے پاس ساری زندگی بے جان پڑا رہتا ہے ، ہزاروں سالوں سے ایک ہی جگہ ،ایک جیسے دن رات، ایک جیسا موسم، اس کے ساتھ اگنے والے گلاب کی زندگی اگرچہ مختصر ہے لیکن وہ مختصر سی زندگی میں اپنا نشان چھوڑ جاتا ہے ،صبح سویرے کھلتا ہے ، سورج کی کرنو ں میں رقص کرتا ہے، آسمان کو چھونے کی جستجو کرتا ہے ،پوری جرات کے ساتھ سورج کا مقابلہ کرتا ہے اور شام کو سوکھ کر مرجھا جاتا ہے ،پھول کی یہ ایک دن کی زندگی پتھر کی ہزاروں سالوں کی زندگی سے بہتر ہے ۔پتھر ہزاروں سالوں میں نہیں جان پاتا کہ کھلنا،پھول بننا ،مرجھانااور زندگی کی تبدیلیوں سے گزرنا کتنا خوبصورت تجربہ ہے اور پھول ایک دن میں زندگی کے تمام تجربات سے گزر کر ہمیشہ کے لیئے امر ہو جاتا ہے۔یہی زندگی ہے ،یہی روشنی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.