
سیکولرزم کی بحث، چند سوالات ! ۔ قسط نمبر 1
منگل 19 اپریل 2016

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
گزشتہ کچھ عرصے سے اسلام اور سیکولرزم کی بحث بار بار دہرائی جا رہی ہے ، سوشل میڈیا پر تو ایک طوفان برپا ہے ، ایک ہی بات کو بار بار لہجہ بدل کر دہرا یاجا رہا ہے اور اس سارے منظر نامے میں قائد اعظم کی شخصیت کو اس قدر پیچیدہ بنا دیاگیا ہے کہ ایک عام قاری سمجھنے سے قاصر ہے کہ قائد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے اور کیا قائد اعظم کی رائے بحیثیت مسلم سماج ہمارے لیے حرف آخر کا درجہ رکھتی ہے ۔سیکولرزم پر گفتگو سے پہلے چند بنیادی امورکا طے کرنا ضروری ہے ۔اگر کسی چیز کی کوئی واضح بنیاد نہ ہو تو اس پر کھڑی ہونے والی عمارت مضبوط نہیں رہ سکتی اس لئے با مقصد اور نتیجہ خیز گفتگو کے لیئے بنیاد کا طے ہونا ضروری ہے،جب تک اصول طے نہیں ہوجاتے اس وقت تک فروعی مسائل پر گفتگو فضول اور لایعنی ہو گی۔کیونکہ اگر ایک شخص اللہ کے وجود سے ہی انکار ی ہے تو آپ اس سے جنت و جہنم اور بعث بعد الموت کی بحث نہیں کر سکتے ۔اگر ایک انسان مذہب کی ضرورت واہمیت کا ہی منکر ہے تو آپ اس سے عبادات کی بحث کس بنیاد پر کریں گے؟ اگر ایک انسان مادیت کا پرستار اور مذہب کا سرے سے منکر ہے تو اس سے فروعی مسائل پر گفتگو مضحکہ خیز ہی ہو سکتی ہے۔ فروعی مسائل سے پہلے بنیادی عقائد و نظریات کا تعین بحث کے نتیجہ خیز ہونے کیلئے ضروری ہے اور اس کی دلیل ہمیں اسوة رسول ﷺسے بھی ملتی ہے کہ جب آپ نے حضرت معاذکو یمن کی طرف بھیجا تھا تو آپ نے ان سے کہا تھا کہ معاذ پہلے لوگوں کو اس بات کی دعوت دینا کہ اللہ ایک ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ﷺاللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اگر وہ اس بات کو دل وجان سے تسلیم کر لیں تو کہنا کہ اللہ نے تم میں سے مالداروں پر زکوتہ فرض کی ہے وغیرہ۔اس حدیث مبارکہ سے منطقی طور پر یہ نتیجہ اخذہوتا ہے کہ ثانوی اور فروعی نوعیت کے مسائل زیر بحث لانے سے پہلے بنیادی عقائد و نظریات کا پختہ ہونا بہت ضروری ہے ۔ اس لیے سیکولرزم کا دفاع اور سیکولرزم کی بات کرنے والے دانشور وں سے گزارش ہے کہ پہلے وہ اپنے بنیادی عقائد و نظریات واضح کر یں تا کہ بات آگے بڑھائی جا سکے ۔ایک طرف وہ اسلامی شریعت کا کھلے بندو ں مذاق اڑاتے ہیں ،اسے فرسودہ روایات کا حامل دین قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف وہ اپنی مسلمانیت کا دم بھرتے نھیں تھکتے ۔ اور اگر ان کے سیکولرزم کو لادینیت کا نام دے دیا جائے تو یہ بات بھی انہیں ہضم نہیں ہوتی اور اس بات پر بھی وہ چیخ اٹھتے ہیں۔
پہلے آپ یہ واضح کریں کہ کیا آپ اللہ کی وحدانیت اور اس کے مختارکل ہو نے پر یقین رکہتے ہیں،کتاب اللہ کے وحی منزل من اللہ ہونے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے،رسول اللہ کے آخری نبی ہونے اور ختم نبوت پر آپ کا ایمان کس حد تک ہے،کیا آپ اس بات کا اقرارکرتے ہیں کہ قرآن میں بیان کردہ احکام ہر دور کے لیئے قابل عمل ہیں،کیا آپ دین اسلام کو ایک آفاقی اور قیامت تک رہنے والا دین مانتے ہیں،آپ کے خیال میں اکسویں صدی میں مذہب اور دین کی ضرورت باقی ہے یا نہیں اورآپ دین اور سیاست کے بارے میں اسلام کے ا صولوں کو دنیا کے بہترین اصول مانتے ہیں یا نہیں ۔
سادہ لفظوں میں ان سوالات کا مطلب یہ ہے کہ آیا آپ مسلمان بھی ہیں کہ آپ سے ان موضو عات پر بحث کی جائے کیونکہ بقول آپ اور آپ کی برادری کے، مو جودہ زمانے میں مذہب کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ ضرورت ، جیسا کہ آپ سے قبل آگست کومٹ ،کارل مارکس،ول ڈیورانٹ،برٹرینڈ رسل اوران جیسے بہت سارے دانشوراس بات کا دعویٰ کر چکے ہیں۔ آپ اور آپ کی برادری کے نزدیک موجودہ زمانہ سائنس اور ایٹم کا زمانہ ہے ،یہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا زمانہ ہے ،یہ موبائل اور کیمرے کا زمانہ ہے اور یہ ٹچ سسٹم اور جدید ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے لہذا آ ج کے دور میں پیغمبر وں کی شریعت نافذنہیں کی جا سکتی ۔ اس ترقی یافتہ اور جدید دور میں حد اور کوڑے نہیں لگائے جاسکتے ، آزادی اظہارکے زمانے میں کسی کو اپنا مذہب بدلنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ۔ کسی کو زبردستی فحا شی و عریانی پھیلانے سے نہیں روکا جا سکتا ،اس لیے پہلے آپ اپنا موقف اور عقائدو نظریات واضح کریں ،آپ یہ بتائیں کہ آپ ہیں کون؟ آ پ کس مذہب کے پیروکار ہیں اور آپ کس پیغمبرکے امتی ہیں ۔ آ پ مذہب ،خداور رسول کو زندگی میں کیا درجہ دیتے ہیں؟دین اسلام کی کاملیت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ۔نبی اکرم ﷺ کی احادیث کو آپ کیا مقام دیتے ہیں اور قرآنی حکم اعلائے کلمة اللہ کے بارے میں آپ کا موقف کیا ہے؟باقی ہم کون ہیں اور ہمارا موقف کیا ہے یہ ہم بتائے دیتے ہیں ۔ ( جاری ہے )
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.