
کتاب اور خوشی !
منگل 2 مئی 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
پچھلے ہفتے اسلام آباد میں کتاب کے عالمی دن کے حوالے سے بک فیئر کا اہتمام کیا گیا تھا اور اسلام آباد جیسے خوبصورت شہر میں یہ میلہ تین دن تک اپنی رونقیں بکھیرتا رہا ، قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کے عرفان صدیقی اور نیشنل بک فاوٴنڈیشن کے ڈاکٹرانعام الحق جاوید اس میلے کے روح رواں تھے ، پورے شہر کو رنگ برنگے بینرز سے سجایا گیا تھا ، پاک چائنہ فرینڈ شپ سنٹر اور اس کے ارد گرد کی سڑکوں پر نامور لکھاریوں اور قلمکاروں کی تصاویر آویزاں تھیں ۔ یہ میلہ ہفتہ ،ا توار اور سوموار تین دن تک جاری رہا ، میں آخری دن اس میلے میں شریک ہوسکا لیکن آخری دن بھی میلے کی رونق قابل دید تھی ، سو سے زائد پبلشرز نے اپنے بک اسٹال لگائے تھے اور بہت سوں نے ڈسکاوٴنٹ کے ساتھ کتب مہیا کیں ۔ ایک طرف موٹروے کا اسٹال تھا جہاں موٹروے پولیس کی جانب سے شہریوں میں ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی کے لیے سوال جواب کیے جاتے اور صحیح جواب دینے والوں کوگفٹ پیک دئے جاتے تھے ،سامنے اسٹیج کی طرف نیشنل بک فاوٴنڈیشن کی جانب سے قرعہ اندازی کے ذریعے نام آنے کی صورت میں دو ہزار روپے کی کتب مفت دی جا تی تھیں، سیمینارہالز میں مختلف موضوعات پر تقریبات ہوئیں اور سوال و جواب کا سیشن ہوا ۔ الغرض یہ میلہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایک اہم پیش رفت تھی اور ہمیں آپریشن ضرب عضب، رد الفساد کے ساتھ آپریشن ضرب ادب کی بھی ضرورت ہے ، ہمیں اپنی زندگیوں، اپنے ماحول اور اپنے ملک میں ادب اور لٹریچر کو عام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جس دن اس ملک میں کتاب عام ہو گئی اس دن یہ ملک صحیح سمت کی جانب اپنا سفر شروع کر دے گا ۔
اس بک فیئر کے دوران ایک خوشگوار واقعہ بھی پیش آیا اور اس کی خوشی اور فرحت میں ابھی تک محسوس کر رہا ہوں ۔ میں مختلف اسٹالز سے ہوتا ہوا دوسری منزل پر پہنچا تو ایک کونے میں ہندوستان کے معروف اسکالر مولانا وحید الدین خان کی کتب کا اسٹال لگا تھا ، مولانا وحید الدین خان اپنے مخصوس زاویہ فکر کی وجہ سے امت کے اجتماعی موقف سے ایک الگ موقف رکھتے ہیں اور ان کے بعض تفردات اور ان کی سوچ پر اہل علم نے نقد بھی کیا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اہل علم ان کی علمی و فکری خدمات کے نہ صرف معترف بلکہ دل سے ان کی قدر کرتے ہیں ،مولانا کی خدمات کا ایک زمانہ معترف ہے اور وہ تقریبا دو سو سے زائد کتب کے مصنف ہیں اور مختلف موضوعات پر ان کے ایک ہزار سے زائد پیپر چھپ چکے ہیں ۔ ان کی کتب زندگی کے ہر پہلو پر محیط ہیں ، راز حیات ، تعبیر کی غلطی، مذہب اور علم جدید کا چیلنج اور سیرت وتفسیر کے حوالے سے ان کی تصانیف مقبول عام ہیں۔ امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں کی جانب سے انہیں لیکچرز کے لیے مدعو کیا جاتا رہا ہے اور اس وقت ان کی عمر تقریبا 93سال ہو چکی ہے ۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ان کے قارئین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور ان کا سارا علمی کام پاکستان میں دستیاب ہے۔ میں ان کے اسٹال پر کھڑا تھا اور اسٹال کے ذمہ داران سے کسی کتاب کے بارے میں دریافت کر رہا تھا ، کتاب تو مجھے نہ مل سکی لیکن اتنی دیر میں ہندوستان سے مولانا کی کال آ گئی ،وہ غالبا اسٹال کے ذمہ داران سے صورتحال کے بارے میں دریافت کر رہے تھے، میں نے بھی ان سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی اور یوں مولانا وحید الدین خان سے گفتگو کا موقع مل گیا ۔ میں نے ان کی دینی و علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور عرض کیا کہ آپ جیسی شخصیات ہمارے لیے مشعل راہ اور سرمایہ افتخار ہیں ۔ مولانانے جوابا شکریہ کے الفاظ کے ساتھ دعائیہ کلمات کہے اور یوں مجھے ایک صاحب علم سے گفتگو کر نے کا موقعہ مل گیا۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں کتاب کو عام کرنے کی ضرورت ہے ، سوشل میڈیا کی اہمیت اپنی جگہ لیکن میرا ماننا یہ ہے کہ سوشل میڈیا آپ کوعلم، شعور ،لحاظ،سنجیدگی ، احساس ،پختگی اور تہذیب نہیں سکھا تا ، اس پر آپ کو ہیجان، لایعنی ویڈیوز، فضول مباحث او ر وقت گزاری کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ جس طرح انسان جسمانی طور پر اپنی عمر کی حدیں طے کرتا ہے اسی طرح اس کے عقل و شعور کی حدیں بھی پروان چڑھتی ہیں ، اگر ایک انسان کتابیں پڑھتا ہے اور مسلسل پڑھتا ہے تو وہ دوسروں کی نسبت جلد شعور کی منزلیں طے کر لیتا ، اس کی عقل پختہ ہو جاتی ہے اور اس کا شعور بالغ ہو جاتا ہے ۔گرمیوں میں گھر کے خوبصورت لان میں بیٹھ کر کتاب پڑھنے کا جو مزہ ہے شاید وہ کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں کھانا کھانے سے بھی حاصل نہ ہو۔ ہر انسان کی کوئی نہ کوئی تفریح ہوتی ہے ، ہر کوئی اپنے فارغ وقت میں اپنے لیئے تفریح کا کوئی نہ کوئی ذریعہ ڈھونڈتاہے ، کسی کی تفریح کھیل ہے ، کوئی کسی اچھے ہوٹل میں کھانے کو تفریح سمجھتاہے ، کوئی اپنے گھر والوں کے ساتھ رہ کرخوش ہوتا ہے اور کسی کی تفریح ٹی وی اور انٹرنیٹ ہیں لیکن میرے خیال میں سب سے بہتر تفریح یہ ہے کہ آپ اپنا فارغ وقت کتاب کے ساتھ گزاریں ۔ اگر کوئی کتاب کے ساتھ رہ کر خوش ہے اور کتاب اس کے فارغ وقت کی تفریح بن گئی ہے تو شاید وہ دنیا کا خوش قسمت انسان ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.