
کیا وزیر اعلیٰ پنجاب کو احساس ہے ؟
پیر 30 اکتوبر 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اسی طرح ایک مسئلہ بچوں کی انرولمنٹ کا ہے ، ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے آرڈر ہوتا ہے کہ ذیادہ سے ذیادہ بچوں کو سکول میں داخل کیا جائے اور جو بچے اسکول آ رہے ہیں ان کی حاضری نوے فیصد سے کم نہ ہو ، اب ایک استاد جو اپنے کام سے کمٹڈ ہے اور محنت سے پڑھا رہا ہے اسے ہیڈ ماسٹر کی طرف سے آرڈر بک پر لکھ کر دیا جاتا ہے کہ آپ چاہے گھروں سے بچوں کو لے کر آئیں لیکن حاضری نوے فیصد سے کم نہ ہو۔ اگر آپ کی کلاس کے بچوں کی حاضری نوے فیصد سے کم ہے تو دفتر کے چکر لگانے کے لیے تیار ہو جائیں ۔ایک مسئلہ مار نہیں پیار کا ہے ، کلاس میں مختلف گھرانوں اور ماحول کے بچے ہوتے ہیں ، ان میں ذہین اور پڑھنے والے بھی ہوتے ہیں اور نالائق اور شرارتی بھی ، اب ایک استاد کو ان سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑتاہے ، اگر آپ پوری کلاس کو پڑھا رہے ہیں اور ایک بچہ پوری کلاس کو تنگ کر رہا ہے تو آپ کیا کریں گے ؟ ظاہر ہے اسے سزا دینی پڑے گی لیکن ڈیپارٹمنٹ نہیں مانتا، اسی طرح ایک بچہ مسلسل چھٹیاں کر رہا ہے تو اسے بھی سزا نہیں دی جا سکتی ، ایک طرف ڈیپارٹمنٹ نوے فیصد حاضری مانگتا ہے اور دوسری طرف بچوں کو اسکول حاضر کرنے پر قدغنیں بھی لگاتا ہے۔ اب ہوتا کیا ہے ، اساتذہ بے بس ہو جاتے ہیں اور بچوں کوان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ میں نے کئی اساتذہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بچوں کو بھاڑ میں جانے دو کوئی نہیں پڑھتا تو نہ پڑھے اپنا آپ سیو کرو۔ حالانکہ ایک استاد کی یہ سپرٹ نہیں ہونی چاہئے ، اگر استاد یہ سوچنے پر مجبور ہے تو ڈیپارٹمنٹ کو اس نزاکت کا احساس کرنا چاہئے۔ میں نے بیسیوں مسائل میں سے چند ایک کی نشاندہی کی ہے ورنہ ڈیپارٹمنٹ نے اساتذہ کے ساتھ جو رویہ اپنا یا ہوا ہے وہ ہرگز قابل قبول نہیں ۔ اب اس کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے ، یہ نئے بھرتی ہونے والے لوگ ڈیپارٹمنٹ کو چھوڑ کر جا رہے ہیں ، یہ پرائیویٹ نوکریوں کو ترجیح دے رہے ہیں یا یہ بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں ، یہ اسٹڈی کے لیے باہر جا تے ہیں اور مستقل وہیں سیٹ ہو جاتے ہیں ۔ہمارا سارا ٹیلنٹ باہر جا رہا ہے، میرے جو دوست اس ڈیپارٹمنٹ میں کام کر رہے ہیں اکثر مجھے فون کرتے ہیں کہ اگر کوئی پرائیوٹ نوکری ہو تو ہمیں بتاوٴ ہم یہ ڈیپارٹمنٹ چھوڑنا چاہتے ہیں۔ان لوگوں کے آنے سے ڈیپارٹمنٹ میں جو بہتری آئی تھی وہ ختم ہوتی جا رہی ہے ۔ یہ نئے لوگ تھے، نیا خون تھا، کا م کرنے کا جذبہ تھا اور ملک کو آگے لے جانے کی تڑپ تھی لیکن ڈیپارٹمنٹ ایسا نہیں ہونے دے رہا ۔ کسی ملک کی تقدیر بدلنے کا واحد حل یہ ہوتا ہے کہ اس کی درسگاہوں کو آباد کیا جائے اور انقلاب کے لیے نئی نسل تیار کی جائے ،ا گر ان اساتذہ کے مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو یہ درسگاہیں خالی ہو جائیں گی اور شہباز شریف کا پنجاب بیس تیس سال پیچھے چلا جائے گا۔ کیا وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس بات کا احساس ہے ۔؟
(نوٹ ) میری اساتذہ سے درخواست ہے کہ وہ اپنے مسائل[email protected]پر میل کریں تاکہ انہیں ڈیپارٹمنٹ اور وزیر اعلیٰ پنجاب تک پہنچایا جا سکے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.