
واہ کیا بات ہے !
منگل 19 دسمبر 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
عرب اور اسرائیل کے درمیان تیسرا ٹکراوٴ 1967ء میں ہوا ،جمال عبد الناصرکا خیال تھا کہ مصر دنیائے عرب کا سب سے طاقتور ملک ہے، اس زعم کے تحت اس نے ہزاروں فوجی یمن بھیج دیے اور دوسری طرف اسرائیل کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔اسرائیل پہلے سے جنگ کے لئے تیار تھا اور اس کو امریکہ کی مکمل سرپرستی حاصل تھی، اس نے مصر کی کمزوری کا اندازہ کرکے جون 1967ء کے پہلے ہفتے میں بغیر کسی اعلان جنگ کے اچانک مصر پر حملہ کردیا،اچانک حملے سے مصر کا بیشتر فضائی بیڑاپہلے ہی حملے میں تباہ ہو گیا۔ فوج کا بڑا حصہ یمن میں تھا جسے بروقت بلانا نا ممکن تھا نتیجہ یہ ہوا کہ 6 دن کی مختصر مدت میں اسرائیل نے نہ صرف فلسطین سے مصر اوراردن کو نکال باہر کیا بلکہ شام میں جولان کے پہاڑی علاقے اور مصر کے پورے جزیرہ نمائے سینا پر بھی قبضہ کرلیا،مغربی بیت المقدس پر بھی اسرائیلی فوج کا قبضہ ہوگیا۔ہزاروں مصری فوجی قیدی بنالئے گئے اور روسی اسلحہ اور ٹینک یا تو جنگ میں برباد ہوا یا اسرائیلیوں کے قبضے میں چلا گیا۔اس جنگ میں عرب فوج کے 21 ہزار فوجی ہلاک اور 45 ہزار زحمی ہوئے جبکہ 6 ہزار قیدی بنالئے گئے۔تقریبا 400 سے زائد طیارے تباہ ہوئے۔جبکہ اس کے مقابلے میں اسرائیل کے صرف 779 فوجی مارے گئے، 2563 زخمی اور صرف15 قیدی بنائے گئے۔اس جنگ میں شکست کے نتیجے میں غزہ اور جزیرہ نمائے سینا کا 24 ہزار مربع میل کا علاقہ اسرائیل کے قبضے میں آگیا، نہر سوئز بند ہوگئی اور مصر جزیرہ نمائے سینا کے تیل کے چشموں سے محروم ہوگیا۔ صدر ناصر نے شکست کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے فورا استعفی دے دیا ، بعد ازاں مصری عوام کے پرزور مطالبے پر اسے اپنا استعفیٰ واپس لینا پڑا۔ چوتھی جنگ 1973میں ہوئی جسے جنگ یوم کپوریا جنگ رمضان کہا جاتا ہے، یہ جنگ6 اکتوبر سے 26 اکتوبر 1973ء کے درمیان مصر و شام کے عرب اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی۔اس جنگ کا آغاز یہودیوں کے تہوار یوم کپور کے موقع پر ہوا جب مصر اور شام نے اچانک جزیرہ نما سینا اور جولان کی پہاڑیوں پر حملہ کردیا۔ جزیرہ نما سینا پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔اس جنگ میں مجموعی طور پر عربوں کا پلہ بھاری رہا اور اس طرح انہوں نے 27 سالہ کشمکش کے دوران پہلی مرتبہ اسرائیل کے مقابلے میں جزوی کامیابی حاصل کی۔کہا جاتا ہے کہ جنگ یوم کپور میں اگر امریکہ پس پردہ اسرائیل کی بھر پور امداد نہ کرتا تو فلسطین کامسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ امریکہ بظاہراس جنگ میں حصہ نہیں لے رہا تھا مگر اس کا طیارہ بردار بحری جہاز جزیرہ نما سینا کے شمال میں بحیرہ روم میں ہر طرح سے لیس کھڑا تھا اس کے راڈاروں اور ہوائی جہازوں نے اسرائیل کے دفاع کے علاوہ مصر میں پورٹ سعید کے پاس ہزاروں اسرائیلی کمانڈو اتارنے میں بھی رہنمائی اور مدد کی تھی۔اب ایک بار پھر عرب اسرائیل آمنے سامنے ہیں لیکن اس بار یہ جنگ صرف دو ملکوں کی جنگ نہیں بلکہ یہ تیسری عالمی جنگ ہو گی جس میں ایک طرف امریکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی ہوں گے اور دوسری طرف عرب اور مسلم ممالک کا اتحاد ہو گا ، ممکن ہے کہ یہ جنگ فی الفور نہ ہو اور اس میں چند سال یہ چند دہائیاں لگ جائیں لیکن یہ ہو گی ضرور، میرا ضطراب یہ ہے کہ حریف تو سائنس ، ٹیکنالوجی اور علم کے میدا ن میں ترقی کر کے جنگ کی تیاری کا سامان کر رہا ہے اور ہم سعودی عرب میں نئے سینما کھول رہے ہیں ،قطر میں فیفا ورلڈ کپ کی تیاری کر رہے ہیں ، دبئی میں سیاحت کے نام پر بے حسی کو فروغ دے رہے ہیں اور ہم پاکستانی لاہور کراچی اور اسلام آباد میں توڑ پھوڑ اور احتجاج کر کے امریکہ اور اسرائیل کو جواب دے رہے ہیں ،سائنس، علم اور ٹیکنالوجی کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ، ہماری مدد کو فرشتے اتریں گے اور وہ امریکہ اور اسرائیل کو تباہ و برباد کر دیں ۔ ہم احتجاج کے ایکسپرٹ ہیں اور کسی بھی ایشو پر احتجاج کر کے جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں یہ مسئلہ خودبخود حل ہو جائے گا ، ہم کبھی علم ، سائنس اور ٹیکنالوجی کی طرف نہیں جائیں گے ، ہمارے ننانوے فیصد احتجاجیوں کو اصل مسئلے کا علم ہی نہیں ہو تا لیکن ہم پھر بھی سمجھتے ہیں کہ اس احتجاج سے ہم دنیا فتح کر لیں گے اور ڈونلڈ ٹرمپ اپنا بیان واپس لے لے گا۔واہ کیا بات ہے ہماری ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.