
خوارج کون تھے!
جمعرات 26 ستمبر 2019

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اب یہاں یہ سوال ابھر کر سامنے آتاہے کہ خوارج کون تھے ، ان کے اصلیت کیا تھے، ان کے عزائم کیا تھے اور انہیں کس کی پشت پناہی حاصل تھی۔ تاریخی طور پر اس سوال کے مختلف جوابات دیے گئے ہیں مگر ایک جواب ایسا ہے جس پر تمام مورخین متفق ہیں ، وہ یہ ہے کہ خوارج وہ بدو (دیہاتی ) تھے جوعراق اور فارس کے ا طراف کے علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے باجود ان کی قبائلی عصبیت نے دم نہیں توڑا تھا۔ رسول اللہ کے دور میں بھی بعض مواقع پر قبائلی عصبیتوں نے فتنہ کھڑا کرنا چاہا مگر رسول اللہ کی موجودگی کی وجہ سے امت اس فتنے سے محفوظ رہی مگر بعد میں قبائلی عصبیت کا یہ بت دن بدن پروان چڑھتا رہا۔ یہ خوارج اپنی قبائلی جبلت کے اعتبارسے اجتماعی زندگی کو ناپسند کرتے تھے ا ور اپنی انفرادی شناخت پر مصر رہتے تھے۔ ان دیہاتیوں نے نبی اکرم کے آخری سالوں یا پہلے دو خلفاء کے دور میں اسلام قبول کیا تھا ، یہ حضرت عمر کے دور میں فارس کی جنگوں میں شریک ہوئے جہاں سے انہیں بہت سارا مال غنیمت حاصل ہوا اور انہیں مالی آسودگی اور فار غ البالی نصیب ہوئی۔ یہ اپنے دیہاتی مزاج کی وجہ سے حکومتی پابندیوں کو بھی ناپسند کرتے تھے ، چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنے والی اور گورنر سے ناراض ہو جاتے اور خلیفہ کو شکایتیں بھجوادیتے تھے۔ اپنی ابتدائی شکل میں یہ حضرت عثمان کے قاتلین کی شکل میں ظہور پزیر ہوئے ، بعد میں جنگ جمل اور صفین کی صورت میں ان کی مزید صورت گری ہوئی اور جنگ نہروان کے بعد یہ چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں بٹ کر اکثر علاقوں میں پھیل گئے۔
قرآن نے بھی عربی بدووٴں(دیہاتیوں ) کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کیے ہیں ،مثلا سورہ توبہ میں ان کے بارے میں کہا گیا کہ یہ کفر و نفاق میں سخت اور دین کی حدود سے ناواقف ہیں۔ نیز کہا کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کو مصیبت سمجھنے والے اور منافق ہیں۔ سورہ حجرات میں کہا ان کے دلوں میں ابھی ایمان داخل نہیں ہوا ، وغیرہ۔یہ خوارج مختلف قبیلوں سے تعلق رکھتے تھے جن میں یمنی اور مضری قبائل سر فہرست تھے ، لیکن ایک بہت بڑی تعداد بنو تمیم سے بھی تعلق رکھتی تھی۔ خوارج کی مذکورہ حرکتوں کے ساتھ ایک اور فیکٹر بھی بڑا اہم تھا جس نے خوارج کو ہر طرح کی کمک پہنچائی ، یہ یہودی فیکٹر تھا ، یہودی قوم شروع دن سے ہی بڑی شاطر اور چالباز رہی ہے ، ایک طرف خوارج اپنے بدوی مزاج کی وجہ سے اس طرح کی حرکتوں پر اترآئے تھے او ر دوسری طرف عبدا للہ ابن سبا یہودی خوارج کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا تھا۔ بعینہ جیسے عصر حاضر کے خوارج مسلم دشمن طاقتوں سے ہر طرح کی مدد حاصل کرتے ہیں۔خوارج کے عقائد بھی ، ان کے اعمال کی طرح شدت پسندانہ تھے ، ہر چیز میں غلو کرتے ، قبائل عصبیت کا شکاراور دین کی روح سے غافل تھے۔ کبھی حضرت علی کو خدا بنا دیتے تو کبھی انہیں تحکیم پر راضی ہونے کی وجہ سے کافر قرار دے دیتے۔ ہر معصیت کا راور گناہگا ر کو کافر سمجھتے۔ نصوص کی بجائے اپنی عقل پر بھروسہ کرتے۔ ان کی شدت پسندی اور انتشاری سوچ کا نتیجہ تھا کہ وہ خود بھی کسی ایک مسلک یا نکتے پر متفق نہیں تھے بلکہ ان میں بھی ، عقائد و اعمال کی بناپر کئی فرقے اور گروہ وجود میں آ چکے تھے۔
خوارج نے ایک طرف داخلی طورپر مسلمانوں کو کمزور کیا اور دوسری طرف غیر مسلموں کے ہاتھ مضبوط کیے۔خوارج ہی کے ہاتھوں خلافت راشدہ کا خاتمہ ہوا ، سانحہ کربلا میں بھی ان کا ہاتھ موجود تھا۔ خارجی تحریک ہی کی وجہ سے اموی خلافت کا خاتمہ ہوا ، یہ خوارج کی بغاوتیں ہی تھیں جنہوں نے بنو امیہ کو داخلی سطح پر کھوکھلا کر دیا تھا اور بنو عباس کے لیے فضا سازگا ر ہوگئی تھی۔ اہل خوارج نے نہ صرف سیاسی طورپر مسلمانوں کو کمزور کیا بلکہ دینی معاملات میں بھی انتشار فکری کا سبب بنے۔ انہوں نے حدیث اور اجماع کے بارے میں امت کو گمراہ کیا ، عقل کا بے محابا استعمال انہیں سے شروع ہوا ، قرآن فہمی کے لیے عقل کو معیار کل بنا دیا اور یہ شکلیںآ گے چل کر معتزلہ کی صورت میں ظہور پزیر ہوئیں۔ شیعہ ، خوارج اور معتزلہ ایک ہی سکے کے مختلف رخ تھے۔ خوارج کے مذکورہ عقائد و اعمال کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماضی کی طرح موجودہ عصر میں بھی یہ لوگ موجود ہیں۔ یہ دین میں غلوکرنے اور نصوص کی اپنی مرضی اور مفادات کی تشریح پر مصر ہیں۔ان میں قبائلی مزاج بھی پایا جاتا ہے اوریہ بہت جلد مرنے مارنے پر بھی تل جاتے ہیں۔ان کے تعلقات اندرون خانہ مسلم دشمنوں سے بھی ہوتے ہیں اور یہ بوقت ضرورت اور بقدر ضرورت ان سے مالی و عسکری امداد بھی وصول کرتے ہیں۔ لازم ہے کہ اپنے عہد کے خوارج کو پہچانا جائے اور ان کے شر و فساد سے بچنے کی تدبیر کی جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.