
پیر فضل حق کے جواب میں
جمعہ 22 جولائی 2016

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
پیر فضل حق کی خدمت میں عرض کریں گے کہ جس ایدھی کو افواج پاکستان کی جانب سے شاندار انداز میں الوداعی خراج تحسین پیش کیا گیا وہ صرف انسانیت کی خدمت پریقین رکھتاتھا اس نے یہ دیکھے بنا کہ جس کی وہ خدمت کررہا ہے وہ مسلمان ہے یا عیسائی ‘یہودی ہے یاہندو یا پھر کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتا ہے اس نے حادثے میں زخمی ہونیوالے کسی بھی شخص کو ایمبولینس میں بٹھانے سے پہلے نہیں پوچھا کہ تم مسلمان ہو یا غیر مسلم یا پھر اگر مسلمان ہوتو پھر سنی ہو یاشیعہ‘ یااہل حدیث ہو یا دیوبندی اس نے انسان ہونے کے ناطے زخمی کو فوری طورپر ہسپتال پہنچاکر دم لیا۔ ایسا ہی جب کوئی مردو عورت اپنے گناہوں کے نتیجہ میں سامنے آنیوالے بچے کو ایدھی سنٹر کے دروازے پر چھوڑ جاتے تو کبھی ایدھی یا بلقیس نے اس بچے سے نہیں پوچھا کہ بیٹا مسلمان ہو یا غیر مسلم یا پھر بڑے ہوکر سنی بنو گے یا شیعہ یا دیو بندی۔ اس کا ایک ہی مشن تھا کہ انسانیت کی خدمت کرنا ۔بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ ایدھی نے بعض ایسے لوگوں کی خدمت بھی کی جو کسی قابل اعتراض فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ‘ ان کی اصلاح کیلئے عرض ہے کہ نبی کریم سرور کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کرلیجئے ‘ منبر پر بیٹھا کوئی بھی عالم دین بخوبی بتاسکتا ہے کہ نبی رحمت ﷺ کو ”محسن انسانیت“ یا پھر ”رحمت للعالمین کیوں کہاجاتا ہے حالانکہ وہ تو ان لوگوں کیلئے باعث رحمت ہونا چاہیں تھے یا پھر انہیں محسن اسلام کہنا چاہیئے تھا (پیر فضل حق جیسے لوگوں کے عقیدے کے تناظر میں) مگر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تو پورے عالمین کیلئے رحمت بن کر آئے عالمین میں انسان چرند پرند‘ حیوانات ‘درخت آسمان زمین سبھی شامل ہیں۔ آپﷺ نے تکالیف ‘ایذابرداشت کیں مگر ان کے زبان سے ایک لفظ بھی ایسا نہیں نکلا جس سے کسی کو تکلیف ہو۔ رہی بات ایدھی کی تو انہوں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کافریضہ انجام دیا جس کی وجہ سے دنیا انہیں خادم انسانیت کے نام سے جانتی ہے۔ اسی ضمن میں راحیل شریف کی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کرنا ہوگا کہ انہوں ایسے وقت میں افواج پاکستان کی کمان سنبھالی جب منور حسن جیسے مذہبی دانشور کے قابل اعتراض فتوؤں کی وجہ سے فوجی جوان پریشانی کا شکارتھے موصوف نے طالبان کے مقابل لڑکر مارے جانیوالے پاکستانی فوجیوں کو شہید ماننے سے انکارکردیاتھا ۔راحیل شریف نے نہ صرف افواج پاکستان کا مورال بلند کیا بلکہ دہشتگردی کے ناسور کوکچلنے کیلئے ابھی تک کردار اداکررہے ہیں۔ آج انہی کی بدولت افواج پاکستان دنیا کی دس بہترین افواج میں شامل ہوچکی ہے۔ یقینا پیر فضل حق بین الاقوامی میڈیا سے وابستہ ہوتے یا انہیں اس کی خبر ہوتی تو وہ اپنے منہ سے قابل اعتراض جملے نہ نکالتے۔ دوسری جانب ہم مفتی خادم حسین اورپیر فضل حق جیسے اکابرین کی خدمت میں یہ ضرور عرض کریں گے کہ خدارا اپنے اسلاف کی زندگیوں سے سبق سیکھیں‘ کسی کو گالی دیکر آپ کسی کا دل نہیں جیت سکتے ۔ دل جیتنے کیلئے کبھی کبھار شکست بھی قبول کرنا پڑتی ہے۔ گویا یہ ہار بھی جیت کا باعث بن جاتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.